منصف نیوز
تلنگانہ میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی جانب سے قلی قطب شاہ اسٹیڈیم سٹی تلنگانہ اردو اکیڈیمی کے اشتراک سے اردو کتاب میلے کاانعقاد کیا گیاہے ۔ قومی کونسل مرکزی حکومت کا ادارہ ہے اور حیدرآباد شہر سے انجان ہیں ، اس لئے اردو اکیڈیمی تلنگانہ سے اشتراک کر کے اس میلے کا انعقاد کیا گیا ہے ۔اردو کتاب میلہ اردو اکیڈیمی اور ان کے ارکان کی ذمہ داری تھی ۔ حیدرآباد کے معزز شہری، معزز لیڈران، معزز صحافی ، معزز مدرسین، معزز پروفیسرس اور معزز عام شہریوں کو مدعو کرنے کے لئے تلنگانہ اردو اکیڈیمی اور اس کے ارکان کلی طور پر ذمہ دار ہیں۔ مختلف شہر عنوانات اور موضوعات پر پبلیشر اپنی کتابوں کو لے کر حیدرآباد شہر آئے ہوئے ہیں تاکہ ان کی کتابوں کو دیکھنے کے لئے حیدرآبادی لوگ یہاں آئیں۔ مگر کتابوں کے دیکھنے والے ندارد ہیں ۔ جب کہ میلے کے افتتاحی جلسے میں ڈپٹی چیف منسٹر نے(ڈائرکٹر اردو اکیڈیمی تلنگانہ) کو حکم دیا تھا کہ اردو کتاب میلے کی تشہیر کے لئے جگہ جگہ ہورڈنگ، پوسٹرس اور جو بھی طریقہ کار تشہیر کے لئے استعمال کئے جاسکتے ہیں ، ہنگامی طور پر استعمال کئے جائیں۔ لوگوں تک فوری خبر ہونی چاہئے کہ سٹی کالج کے قلی قطب شاہ اسٹیڈیم میں کتاب میلہ لگا ہوا ہے ۔ اس کے لئے وہ بجٹ بھی دینے کے لئے تیار ہیں ۔ مگر اردو اکیڈیمی تلنگانہ کے ناکارہ اور نکمے ثابت ہوئے۔ لوگوں تک اردو کتاب میلے کی کوئی خبر نہیں دی جارہی ہے ۔ بتایاگیا کہ ایک ہزار آٹو رکشہ مہم تشہیر کی جارہی ہے۔ لیکن پبلشر حضرات کو شکایت ہے کہ کسی ایک آٹو پر بھی کوئی بینر نظر نہیں آتا ہے ۔ صرف10,20آٹو پر بینر لگا کر فوٹو یا تصویر کشی کی گئی ہے اور بل داخل کردیا گیا ہے ۔ اخبارات میں بھی بہت چھوٹا سا آسانی سے نظر نہ آنے والا اشتہار لگتا ہے کہ بھارت سرکار اور تلنگانہ سرکار کے پیسے کا غلط استعمال کیا گیا ہے ۔ تمام پبلشرز حضرات نے اردو اکیڈیمی احتجاجی طور پر قومی کونسل کے دفتر کے سامنے جمع ہوکر اردو شکور صاحب ہائے ہائے لگائے ۔ انہوں نے قومی کونسل سے بھی درخواست کی کہ آئندہ میلے میں کسی بھی سرکاری ادارے کے اشتراک کے بجائے اشتراک کریں ورنہ اگلے اردو کتاب میلے میں پبلشرز حضرات شرکت نہیں کریں گے اور پبلشرز نے اردو اکیڈیمی تلنگانہ اور قومی خرچ کی جانچCBIسے کرانے کی مانگ کی ہے ۔
Hyderabad urdu book fair, Publishers protest against Telangana Urdu Academy
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں