وزیراعلیٰ دہلی کے دفتر پر سی بی آئی کا دھاوا - پارلیمنٹ میں ہنگامہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-16

وزیراعلیٰ دہلی کے دفتر پر سی بی آئی کا دھاوا - پارلیمنٹ میں ہنگامہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
چیف منسٹر دہلی کے دفتر پر سی بی آئی دھاوے کی گونج پارلیمنٹ میں سنائی دی ۔ اپوزیشن نے آج الزام عائد کیا کہ وفاقی ڈھانچہ پر سنگین حملہ ہوا ہے جب کہ حکومت نے زور دے کر کہا کہ تحقیقات کا اروند کجریوال سے کوئی لینا دینا نہیں بلکہ یہ ان کے دفتر کے ایک عہدیدار سے متعلق ہے ۔ مسئلہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں ایوانوں میں ترنمول کانگریس نے اٹھایا ۔ بڑا ہنگامہ برپا ہوا ۔ اپویشن ارکان نے الزام عائد کیاکہ ملک میں غیر معلنہ ایمر جنسی نافذ کردی گئی ہے۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے دونوں ایوانوں میں کہا کہ ارکان کو گمراہ نہیں ہونا چاہئے کیونکہ سی بی آئی دھاوے کا کجریوال یا ان کی حکومت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس کا تعلق چیف منسٹر کے دفتر کے ایک مخصوص عہدیدار سے ہے جس کے خلاف شکایت عام آدمی پارٹی کے بر سر اقتدار آنے سے قبل درج ہوئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ سی بی آئی نے آج عہدیدار کے خلاف رشوت کی شکایت کے سلسلہ میں14مقامات پر تلاشی لی ۔ جیٹلی نے اپوزیشن ارکان کے پرشور احتجاج کے درمیان راجیہ سبھا میں کہا کہ چیف منسٹر کے دفتر پر کوئی دھاوا نہیں ہوا ۔ دھاوے کا کجریوال یا ان کی حکومت سے کوئی لینا دینا نہیں ۔ حکومت دہلی کے ایک عہدیدار کے خلاف کرپشن کا کیس درج ہے ۔ دھاوا اس عہدیدار کے تعلق سے ہوا ہے۔ تلاشی اسی عہدیدار کے دفتر کی لی گئی ۔ برہم اپوزیشن نے تاہم نعرے بازی کرتے ہوئے اجلاس کو تین بار ملتوی ہونے پر مجبور کردیا۔ انہو ں نے الزام عائد کیا کہ وفاقی ڈھانچہ پر حملہ ہوا ہے اور ملک میں غیر معلنہ ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے ۔ مسئلہ قبل ازیں ترنمول کانگریس قائد ڈیرک اوبرائن نے اٹھایا تھا جن کا الزام تھا کہ چیف منسٹر دہلی کے دفتر پر دھاوا ، ملک میں غیر معلنہ ایمرجنسی کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پارٹی کامسئلہ نہیں ہے ۔ اس کا تعلق ملک کے وفاقی ڈھانچہ سے ہے ۔ یہ وفاقی مسئلہ ہے ۔ ٹی ایم سی کے بعض ارکان نے نعرے بازی کی اور ایوان کے وسط میں پہنچ گئے ۔ ان کا ساتھ دیتے ہوئے قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے کہا کہ حکومت، دستور کا قتل کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ منتخبہ غیر بی جے پی ریاستی حکومت کو مرکز کی بی جے پی حکومت سے بچانا ضروری ہے ۔ اسی دوران کانگریس ارکان، جمہوریت کا قتل بند کرو اور دستور کا قتل بند کرو ، جیسے نعرے لگاتے رہے ۔ مسئلہ جس وقت اٹھایا گیا اس وقت بائیں بازو جماعتوں اور جنتادل یو کے ارکان بھی اپنی نشستوں سے اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔ لوک سبھا میں مسئلہ ترنمول رکن سوگت رائے نے اٹھایاجنہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نہ صرف مذہبی عدم رواداری پر عمل پیرا ہے بلکہ وہ سیاسی عدم رواداری کا بھی مظاہرہ کرہی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیاکہ دہلی اسمبلی الیکشن میں بی جے پی کی شکست کے بعد سے وہ سی بی آئی کو چیف منسٹر کے دفتر پر دھاوے کے لئے ایک آلہ کار کے طور پر استعمال کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے دفتر پر دھاوے کے لئے سی بی آئی کو آلہ کار کے طور پر استعمال کرنا شرمناک معاملہ ہے ۔ یہ ملک کے وفاقی ڈھانچہ پر سنگین حملہ ہے ۔ اس پر جیٹلی نے ان سے کہا کہ وہ بیرونی اطلاعات سے گمراہ نہ ہوں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ چیف منسٹر کے دفتر پر کوئی دھاوا نہیں ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک سینئر عہدیدار رشوت کے کیس میں ملوث ہے ۔ اس کا دفتر اسی عمارت میں واقع ہے۔ دھاوا صرف اس کے دفتر پر ہوا ہے ۔ کرپشن کے کیسس اس وقت درج ہوئے تھے جب موجودہ چیف منسٹر ، چیف منسٹر نہیں بنے تھے ۔ کجریوال نے جن کی مرکز سے اَن بن کی طویل تاریخ ہے ، دعویٰ کیاکہ سی بی آئی نے ان کے دفتر پر دھاوا کیا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر یہ کہتے ہوئے سخت تنقید کردی کہ وہ بزدلی پر اتر آئے ہیں ۔ لوک سبھا میں سوگت رائے نے کہا کہ وہ جیٹلی کی بات سے اتفاق کرتے ہیں ۔ تاہم راجیہ سبھا میں کانگریس ارکان، حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے پھر ایوان کے وسط میں جمع ہوگئے ۔ ہنگامہ ایسا برپا ہوا کہ اجلاس کی کارروائی بار بار ملتوی ہوتی رہی ۔ اجلاس کی کارروائی جب دوبارہ شروع ہوئی تو اوبرائن نے پھر مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ چیف منسٹر کے دفتر کے احاطہ میں دھاوا ہوا ہے۔ اس پر جیٹلی نے کہا کہ آپ نے قبل ازیں کہا تھا کہ چیف منسٹر کے دفتر پر دھا وا ہوا ہے اور اب آپ احاطہ کی بات کررہے ہیں ۔ آپ کرپشن کی پردہ پوشی کررہے ہیں۔ کیا کرپشن ترنمول کانگریس کے لئے وفاقی مسئلہ ہے؟ غلام نبی آزاد نے کہا کہ حکومت خود ایوان کی کارروائی میں رکاوٹیں پیدا کررہی ہے ۔ ایسے وقت جب کہ اجلاس جاری ہے، چیف منسٹر کے دفتر پر دھاوا ہوتا ہے۔ یہ حکومت، پارلیمنٹ چلانا نہیں چاہتی ۔ جنتادل یو ، کے کے سی تیاگی نے بھی سی بی آئی دھاوے کا مسئلہ اٹھا یا لیکن شوروغل میں ان کی آواز سنائی نہیں دی ۔ آئی اے این ایس کے بموجب چیف منسٹر دہلی کے دفتر پر سی بی آئی دھاوے کے مسئلہ پر راجیہ سبھا میں منگل کے دن ہنگامہ برپا ہوا۔ لنچ سے قبل اجلاس تین مرتبہ ملتوی ہوا ۔ صدر نشین حامد انصاری کی متعدد اپیلیں رائیگاں گئیں۔
دریں اثناء کولکاتا سے پی ٹی آئی کی علحدہ اطلاع کے بموجب چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال کے ان دعووں کے دوران کہ ان کے دفتر پر سی بی آئی نے دھاوا کیا ہے، مغربی بنگال کی ان کی ہم منصب ممتا بنرجی نے آج کہا کہ اس غیر معمولی کارروائی سے انہیں صدمہ پہنچا ہے ۔ انہوں نے ٹوئٹر پر کہا کہ چیف منسٹر کے دفتر کو مہر بند کرنا غیر معمولی کارروائی ہے ۔ مجھے صدمہ پہنچا ہے ۔ سی بی آئی کے علاوہ مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی نے راجیہ سبھا میں کجریوال کے دعوی کی تردید کی جہاں اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی کی اور کئی مرتبہ کاروائی کو ملتوی کردیا۔ کجریوال نے ٹوئٹر پر کہا تھا کہ سی بی آئی نے میرے دفتر پر دھاوا کیا ہے ۔ ٹی ایم سی کے قومی ترجمان ڈیرک اوبیرائن نے یہاں ایک بیان میں کہا کہ ان کی پارٹی نے اس دھاوے کے بارے میں مرکز سے وضاحت طلب کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اروند کجریوال کے دفتر پر سی بی آئی کا دھاوا غیر معمولی ہے ۔ مرکزی حکومت کووضاحت کرنی ہوگی کہ کیا ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ترنمول کانگریس راجیہ سبھا میں یہ مسئلہ اٹھائے گی ۔ اسی دوران موصولہ علیحدہ اطلاع کے مطابق سی پی آئی ایم نے حکومت دہلی کے پرسنپال سکریٹری کے دفتر پر سی بی آئی کے دھاوے پر تنقید کی اور اسے انتہائی قابل مذمت اور غیر بی جے پی منتخبہ حکومتوں پر مودی حکومت کے قبضہ میں ایک نئی گراوٹ قرار دیا۔ پارٹی نے کہا کہ یہ انتہائی غیر معمولی بات ہے کہ ایک عہدیدار کے خلاف الزامات کی چھان بین کے بہانے چیف منسٹر کے دفتر کو مہر بند کردیا جائے اور کجریوال کے الزام کے مطابق فائلوں کی تلاشی لی جائے ۔ سی پی آئی ایم نے ایک بیان میں کہا کہ کجریوال کے دفتر پر سی بی آئی کا دھاوا انتہائی قابل مذمت ہے اور اس سے سیاسی محرکات پر مبنی کارروائی کا اندازہ ہوتا ہے ۔ یہ غیر معمولی بات ہیکہ ایک عہدیدار کے خلاف الزامات کی چھان بین کے نام پر چیف منسٹر کے دفتر کو مہر بند کرتے ہوئے فائلوں کی تلاشی لی جائے، جیسا کہ چیف منسٹر نے الزام عائد کیا ہے۔ بائیں بازو کی جماعت سے سوال کیا کہ عہدیدار کے دفتر پر دھاوا کرنے سے پہلے کجریوال سے مشاورت کیوں نہیں کی گئی؟ اسی دوران بی جے پی نے اروند کجریوال پر جوابی وار کیا ، جنہوں نے اپنے پرنسپال سکریٹری کے دفتر پر سی بی آئی کے دھاوے پر مودی کو بزدل قرار دیاتھا۔بی جے پی نے کہا کہ مرکز کے ساتھ لڑنا اور ہر چیز کے لئے وزیر اعظم کو مورد الزام ٹھہرانا چیف منسٹر دہلی کے لئے فیشن بن چکا ہے ۔۔ہم کسی سے پر بھی کنٹرول کیوں کریں گے ّ ہم ایک وفاقی نظام میں رہ رہے ہیں اور ہر ایک کو اس کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے ۔ انہیں دستور کے مطابق کام کرنا ہے ۔ سینئر بی جے پی لیڈر و مرکزی وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ این ڈی اے حکومت ، سی بی آئی کا بے جا استعمال نہیں کرتی اور اسے آزادانہ طور پر کام کرنے کی اجازت دیتی ہے ۔ کانگریس حکومت کے دن اب گزر چکے ہیں جب سی بی آئی کا بے جا استعمال کیاجاتا تھا۔ آج سی بی آئی ایک آزادانہ ادارہ ہے اور حکومت قطعی مداخلت نہیں کرتی، لہذ ااب کس طرح حکومت ہند اور وزیرا عظم پر تنقید کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سی بی آئی پر نظر نہیں رکھتی ۔ مرکزی وزیر ماحولیات پرکاش جاؤدیکر نے کجریوال کے رد عمل کو انتہائی قبیح قرار دیا اور ان پر الزام عائد کیا کہ وہ بد عنوان افراد کا تحفظ کررہے ہیں اور مودی کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے بد ترین قسم کی سیاست میں ملوث ہورہے ہیں ۔

CBI raid on Delhi CM Arvind Kejriwal's office resonates in Parliament

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں