یو این آئی
سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو یکساں سیول کوڈ وضع کرنے کی ہدایت دینے کی خواہش کرتے ہوئے دہلی کے ایک وکیل کی جانب سے داخل کردہ مفاد عامہ کی درخواست کی سماعت کرنے سے انکار کردیا۔ اشونی کمار اپادھیائے ایڈوکیٹ نے عدالت عظمیٰ میں درخواست داخل کرتے ہوئے مسلم خواتین کو امتیاز اور تشد د کے حالات کا سامنا ہونے کا الزام لگایا اور اس کے خاتمہ کے لئے یکساں سیول کوڈ نافذ کرنے مرکز کو ہدایت دینے کی عدالت سے خواہش کی۔ چیف جسٹس تیرتھ سنگھ ٹھاکر کی قیادت میں ڈیویژن بنچ نے مفا د عامہ کی درخواست کی سماعت یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ اس مسئلہ پر فیصلہ کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے ۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا کہ اس مسئلہ پر مرکزی حکومت کو ہدایت جاری کرنا سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے ۔ چیف جسٹس آف انڈیا کے سینئر وکیل گوپال سبرامنیم سے کہا کہ اگر اس طرح کی مفاد عامہ کی درخواستیں قانون کا لحاظ کیے بغیر عدالت عظمیٰ میں داخل کی جائیں تو عدالت اس کی شدید مذمت کرے گی ۔ عدالت نے درخواست گزار اپادھیائے سے کہا کہ اگر مسلم خواتین کو ان مسائل کا سامنا ہے تو وہ اس امتیاز کے خلاف خود آگے کیوں نہیں آتیں؟
Uniform civil code: SC refuses to interfere, won't issue directive to Centre
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں