سی وی سی او ر سی بی آئی کو لوک پال کے دائرے میں لانے کی سفارش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-08

سی وی سی او ر سی بی آئی کو لوک پال کے دائرے میں لانے کی سفارش

نئی دہلی
یو این آئی
لوک پال اور لوک آیکت ترمیمی بل سے متعلق تشکیل کردہ پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے لوک سیوکوں کے خلاف بد عنوانی کی تمام شکایتوں کی جانچ لوک پال کے دائرے میں لانا اور اس کی تقرری کرنے والی سلیکشن کمیٹی نے لوک سبھا مین اپوزیشن لیڈر کے بجائے سب سے بڑی پارٹی کے لیڈر کو شامل کرنے کی سفارش کی ہے ۔ عملہ جات، عوامی شکایات، قانون اور انصاف سے متعلق پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے لوک پال اور لوک آیکت اور دیگر متعلقہ قانون(ترمیمی) بل 2014کے بارے میں اپنی رپورٹ آج پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیش کی ۔ لوک پال ترمیمی بل گزشتہ18دسمبر کو لوک سبھا میں پیش کیا گیاتھا اور 22دسمبر کو اسے پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیج دیا گیا تھا۔ کمیٹی میں دونوں ایوانوں کے31اراکین تھے ۔ او راس میں تین بار میعاد بڑھانے اور تقریبا ایک سال تک صلاح و مشورہ کرکے اپنی رپورٹ سونپی ہے ۔ کمیٹی کے صدر ڈاکٹر ای ایم ایس نچیپین نے بعد میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ موجودہ نظام میں سینٹرل ویجلینس کمیشن(سی وی سی) لوک پال اور مرکزی تفتیشی بیورو( سی بی آئی ) کے دائرہ اختیار کے بارے میں تذبذب کی صورتحال ہے ۔ جسے دیکھتے ہوئے کمیٹی نے سی وی سی اور سی بی آئی کی بد عنوانی مخالف برانچ کو لوک پال کے دائرے میں لانے کی سفارش کی ہے ۔ تاکہ تمام شکایتوں کا نمٹا رہ ایک ہی ایجنسی کے تحت کیاجاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی کسی بھی لیڈ رکو لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر کا درجہ نہیں دیا گیا ہے اور یہ صورتحال مستقبل میں بھی پیدا ہوسکتی ہے ۔ اس لئے کمیٹی نے لوک سبھا میں سب سے بڑی پارٹی کے لیڈر کو لوک پال کی تقرری کرنے والی سلیکشن کمیٹی میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے ۔ مسٹر نچیپن نے کہا کہ کمیٹی نے سی بی آئی سے متعلق دہلی اسپیشل پولیس کے قیام سے متعلق قانون1946کو انگریزوں کے وقت کا بتاتے ہوئے اسے کالعدم قرار دینے اور اس کی جگہ پر زیادہ جامع اور موثر قانون بنانے کی سفارش کی ہے لیکن اس نے سی بی آئی کی بد عنوانی کے معاملوں کی جانچ کرنے والی برانچ کو ختم کرنے کی بات نہیں کہی ہے ۔ مسٹر نچیپن نے کہا کہ کمیٹی نے بد عنوانی کے مختلف معاملوں میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹوں کے ذریعہ سی بی آئی کو گاہے بگاہے دی جانے والی ہدایات اور ان معاملوں کی روزانہ رپورٹ دینے اور ریاستوں کے کچھ اضلاع میں سی بی آئی کی عدالتوں کے قیام کا بھی نوٹس لیا ہے ۔ اس کا خیال ہے کہ اس سے فوجداری معاملوں کی جانچ کی ایک سے زائد ایجنسی کا نظام پ نپ رہا ہے۔جو مناسب نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے لوک سیکوکوں کے ذریعہ جائیداد کے اعلان کے معاملے میں بھی موجودہ التزام میں تبدیلی کی سفارش کی ہے ۔ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ لوک سیوک اپنے اور اپنے گھر والوں کے نام غیر منقولہ جائیدادوں کا اعلان کرے لیکن اسی منقولہ جائیدادوں کا اعلان کیاجانا چاہئے جو خود لوک سیوک کے نام پر ہو۔ جائیداد کے اعلان نامہ کی ایک نقل لوک پال کو بھی بھیجی جانی چاہئے ۔ اس کے علاوہ کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ لوک پال کا سکریٹری مرکزی حکومت میں سکریٹری کی سطح کا افسر ہونا چاہئے تاکہ اسے موثر نہ کیاجاسکے اور وہ آزادانہ طور پر کام کرسکے ۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر لوک پال کا سلیکشن یاسرچ کمیٹی میں کوئی عہدہ خالی ہے تو اسے فون کرنے سے پہلے کمیٹی کوئی فیصلہ نہ کرے ۔ کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ اگر سلیکشن یا سرچ کمیٹی کا کوئی رکن اس کی میٹنگ میں حاضر نہ ہو پار ہا ہو تو اسے تحریری طور پر اپنا موف پیش کرنے کی اجازت دی جائے اور کوئی فیصلہ کرتے وقت اس کی بات کا خیال رکھاجائے ۔

Panel says bring CBI anti-graft wing, CVC under Lokpal, stop court-monitored probes

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں