ایل پی جی سلنڈر - دس لاکھ کی آمدنی پر سبسیڈی نہیں - حکومت کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-29

ایل پی جی سلنڈر - دس لاکھ کی آمدنی پر سبسیڈی نہیں - حکومت کا فیصلہ

نئی دہلی
ایجنسیاں
آئندہ سال یکم جنوری سے10لاکھ روپے سے زائد آمدنی والے صارفین کو رسوئی گیس پر سبسیڈی نہیں ملے گی ۔ حکومت نے آج یہاں جاری ایک ریلیز میں کہا کہ رسوئی گیس کے بہت سے صارفین رضا کارا نہ طور پر سبسیڈی چھوڑ رہے ہیں ۔ اس کے پیش نظر حکومت کا خیال ہے کہ زیادہ آمدنی والے افراد کو مارکیٹ کی قیمت پر رسوئی گیس لینا چاہئے ۔ اس لئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان صارفین کو گیس سلنڈر پر سبسیڈی نہیں دی جائے گی یا جن کے شوہر یا بیوی ٹیکس ادائیگی کے قابل ہوں اور ان کی آمدنی دس لاکھ روپے سے زیادہ ہے انہیں بھی اس کا فائدہ نہیں ملے گا۔ یہ حساب گزشتہ مالی سال کی آمدنی کی بنیاد پر لگایا جائے گا۔ فی الحال یہ نظام جنوری2016سے نافذ العمل ہوگا۔ فی الحال ملک میں16.35کروڑ رسوئی گیس صارفین ہیں ۔ پہل منصوبہ بندی کے بعد14.78کروڑ صارفین کو براہ راست ان کے بینک اکاؤنٹس میں سبسڈی فراہم کی جارہی ہے۔ اس منصوبے کا مقصد صرف منتخب گروپ کو سبسیڈی کا فائدہ دینا ہے۔ حکومت نے گیواٹ اپ مہم کے تحت اہل ثروت لوگوں سے رسوئی گیس سبسڈی چھوڑنے کی ا پیل کی تھی ، جس کے بعد57.50لاکھ صارفین سبسڈی چھوڑ چکے ہیں ۔ اس مہم کے تحت چھوڑی گئی سبسڈی ان لوگوں کو دی جائے گی، جو ایندھن کے طور پر کیروسین تیل، کوئلہ، لکڑی اور گوبر وغیرہ کا استعمال کرتے ہیں ۔ وزارت پٹرولیم نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت نے خوشحال لوگوں سے رضاکاراجہ طور پر سبسڈی والی ایل پی جی سلنڈر چھوڑنے اور مارکیٹ کی قیمت پر سلنڈر خریدنے کو کہا تھا ۔ ابھی تک15کروڑ ایل پی جی صارفین میں سے 57.5لاکھ نے سبسڈی والا سلنڈر چھوڑا ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جہاں بہت سے صارفین نے رضا کارانہ طور پر سبسڈی چھوڑی ہے ، وہیں اس کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے کہ زیادہ آمدنی والے طبقے کے لوگوں کو ایل پی جی سلنڈر مارکیٹ ریٹ پر حاصل کرنا چاہئے ۔ حکومت نے کہا ہے کہ اگر شوہر یا بیوی کی سالانہ قابل ٹیکس آمدنی گزشتہ مالی سال10لاکھ روپے سے زیادہ رہی ہے تو ان کو ایل پی جی سبسڈی کا فائدہ نہیں ملے گا ۔ اس آمدنی کا حساب انکم ٹیکس قانون1961کے تحت کیا جائے گا۔ تاہم شروعات میں اس اسکیم کو جنوری میں سلنڈر ی کی بکنگ کراتے وقت خود اعلان کی بنیاد پر نافذ کیاجائے گا۔ سبسڈی بل میں کٹوتی اور خزانہ خسارہ کو کم کرنے کے لئے سابقہ یو پی اے حکومت نے ستمبر2012میں ہر کنبہ کے لئے سبسڈی والے سلنڈر کی تعداد سالانہ چھ کردی تھی ۔ بعد میں اس پر نظر ثانی کر کے 9کیا گیا تھا ۔ جنوری2014میں اسے یکم اپریل سے سالانہ12سلنڈر کیا گیا تھا۔ غور طلب ہے کہ نومبر میں ہی مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو نے کہا تھا کہ این ڈی اے حکومت ان صارفین کی ایل پی جی سبسڈی ختم کرنے پر غور کررہی ہے ، جن کی سالانہ آمدنی10لاکھ روپے سے زیادہ ہے ۔

٭ ذرائع کے مطابق کچھ دنوں بعد صارفین سے حلف نامہ لیا جانا ضروری کردیاجائے گا، جس میں وہ اس بات کی تصدیق کریں گے کہ میری آمدنی10لاکھ سے کم ہے ۔ اب تک مرکزی حکومت تمام صارفین کو سال میں12ایل پی جی سلنڈر پر سبسڈی دیتی ہے ۔
٭ مودی حکومت کے پہل پروگرام کے ذریعے ایل پی ججی سبسڈی براہ راست کنزیومر کے بینک اکاؤنٹ میں جمع کی جاتی ہے ۔
٭ حکومت لوگوں سے اپنی مرضی سے سبسڈی چھوڑ نے کی اپیل کرنے کے لئے گیوبیک کمپین، بھی چلا رہی ہے ۔ اس اسکیم میں اب تک57لاکھ لوگ ایل پی جی سبسڈی چھوڑ چکے ہیں ۔

٭ ہندوستان میں16.35کروڑ ایل پی جی کنکشن ہیں۔
٭ آئیل کمپنیاں ایک صارف کو ایک سال میں بارہ سبسڈی کے سلنڈر دیتی ہیں۔
٭ 14.5کلو گرام کے ایک گیس سلنڈر پر حکومت128روپے سبسڈی کے طور پر دیتی ہے ۔
٭ وزیر پٹرولیم کے مطابق ایک نام پر ایک سے زیادہ کنکشن ختم کرکے حکومت نے فائنانشیل ایئر2014-15میں15ہزار روپے بچائے ہیں ۔
٭ سرکار نے پہل پروگرام کے تحت گیس سبسڈی کو براہ راست صارفین کے بینک اکاؤنٹ میں جمع کرنے کی سہولت بھی شروع کی ہے۔

No LPG subsidy for taxpayers who earn over Rs 10 lakh annually: Govt

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں