ڈی ڈی سی اے بےقاعدگیاں - سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ - کیرتی آزاد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-29

ڈی ڈی سی اے بےقاعدگیاں - سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ - کیرتی آزاد

نئی دہلی
پی ٹی آئی
بی جے پی کے معطل رکن پارلیمنٹ کیرتی آزاد نے ایس ایف آئی یو کی تحقیقات میں ڈی ڈی سی اے اسکام میں کسی کو بھی ملوث نہ پائے جانے کا اپنی پارٹی کا استدلال مسترد کردیا اور مطالبہ کیا کہ اس سارے معاملہ کی سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کے بشمول مرکزی تحقیقاتی اداروں کے ذریعہ جامع تحقیقات کروائی جائیں ۔ ایک بار پھر یہ بات واضح کرتے ہوئے کہ وہ وزیر فینانس ارون جیٹلی کو نشانہ نہیں بنارہے ہیں ۔ انہوں نے کانگریس لیڈر س کو اس تنازعہ میں گھسیٹنے کی کوشش کی اور الزام لگایا کہ سابق یوپی اے حکومت نے اس لئے اسکام کے سلسلہ میں کوئی کارروائی نہیں کی کیونکہ کئی نامزد ارکان جیسے راجیو شکلا ، نوین جندل اور ارویندر سنگھ لاؤلی ڈی ڈی سی اے کے ڈائرکٹرس کی حیثیت سے کام کررہے تھے اور وہ غلطیوں کا حصہ بنے ہوئے تھے ۔ انہوں نے اپنے فرائض میں کوتاہی کی اور کسی چھان بین کے بغیر کروڑہا روپے ایسے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کرلئے جو غلط پتوں سے بنائے گئے تھے ۔ یہ ایک تاریخی دھوکہ دہی تھی جب کہ چند افراد کو ایک ہی کام کے لئے بار بار ادائیگی کی گئی۔ آزاد نے دعویٰ کیا کہ اس کا ان کے پاس ثبوت موجود ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ کھیل کود کے اداروں میں کرپشن کے خلاف لڑ رہے ہیں ، ان کے نشانہ جیٹلی نہیں ہیں ۔ وزیر فینانس پر تنقیدوں کی وجہ سے مخالف پارٹی سر گرمیوں کے الزام پر رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ وہ کبھی بھی بی جے پی یا جیٹلی کے خلاف نہیں رہے۔ وہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ انہوں نے جیٹلی کو کہاں نشانہ بنایا۔ انہوں نے پارٹی کے خلاف کچھ بھی نہیں کہا، وہ پارٹی کے ہمیشہ وفادار سپاہی رہے لیکن کیرتی آزاد نے ساتھ ہی یہ بھی واضح کردیا کہ کرپشن کے خلاف وہ اپنی لڑائی جاری رکھیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ڈی سی اے معاملات کی سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ جیسے اداروں کے ذریعہ تحقیقات کروائی جانی چاہئے ۔ اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے آزاد نے ایسے کئی کمپنیوں کے نام لئے جن کے بارے میں ان کا الزام ہے کہ ان کا ڈی ڈی سی اے کے عہدیداروں سے رابطہ تھا اور انہوں نے کروڑہا روپے اپنے کھاتوں میں منتقل کرلئے ۔ انہوں نے پارٹی کا یہ استدلال مسترد کردیا کہ سنگین دھوکہ دہی کے معاملات کی تحقیقات کرنے والے ادارے ایس ایف آئی یو نے ڈی ڈی سی اے میں کوئی اسکام نہیں پایا ہے ۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ایس ایف آئی یو نے صرف ان کاغذات کی جانچ کی جو اسے حوالے کئے گئے ۔ اس نے یہ نہیں دیکھا کہ جن کمپنیوں کو کروڑہا روپے ادا کئے گئے ہیں، وہ موجود بھی ہیں یا نہیں ۔ انہوں نے تعجب کا اظاہر کیا کہ آیا کرپشن کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی بی آئی نے ڈی ڈی سی اے پر دھاوے کرنے کے بجائے اسے صرف نوٹسیں جاری کیں ۔ اس طرح ملزم کو یہ موقع دیا کہ وہ ثبوت تلف کردے ۔ یو این آئی کے بموجب کیرتی آزاد نے کہا کہ ناتجربہ کار کمپنیوں کو ڈی ڈی سی اے میں ٹھیکے دئے گئے ۔ یہ فراڈ نہیں تو اور کیا ہے؟ میں نے جن کمپنیوں کا نام لیا ہے ، مجھے ان کے پاس لے چلئے اور مجھے ان کے آڈٹ شدہ اکاؤنٹ دکھائیے ۔ سابق کرکٹر نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایک تحقیقاتی ایجنسی کے ذریعہ سے ڈی ڈی سی اے کی جانچ کی ہے اور حیرت اس بات پر ہے کہ مرکزی تفتیشی بیورو(سی بی آئی) ادارے پر چھاپہ مارنے کے بجائے صرف نوٹس جاری کرتارہا۔ پارلیمنٹ میں ڈی ڈی سی اے کا معاملہ کانگریس صدر سونیا گاندھی کے اشارے پر اٹھانے کے الزامات کو نظر انداز کرتے ہوئے کیرتی آزاد نے کہا کہ انہوں نے کانگریس کے کسی نمائندے سے اس مسئلے پر کبھی بات نہیں کی اور نہ ملاقات کی ہے۔ انہوں نے اس معاملہ کو پارلیمنٹ میں لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن سے اجازت ملنے کے بعد ہی اٹھایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بدنام کرنا نا انصافی ہے۔ برائے مہربانی ، ان الزامات کا جواب دیں جو میں نے ادارے کے خلاف لگائے ہیں ۔ کسی کا نام لئے بغیر انہوں نے پھر کہا کہ ان کی لڑائی کسی فرد کے خلاف نہیں بلکہ بد عنوانی کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ برائے مہربانی اس میں ارون جیٹلی کو نہ لائیں ، آج ان کا یوم پیدائش ہے اور یہ معاملہ بد عنوانی کا ہے نہ کہ جیٹلی کا ۔ معاملہ کی جانچ پوری ہونے دیجئے ۔

Kirti Azad demands CBI probe, drags Congress leaders in DDCA row

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں