پی ٹی آئی
بیسک ممالک بشمول ہندوستان نے ترقی یافتہ ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ2020تک ترقی پذیر ممالک کو ماحولیات کی تبدیلی سے نمٹنے100بلین ڈالر مہیاکرنے واضح روڈ میاپ کی وضاحت کریں، جب کہ بڑی تلخی کے ساتھ منقسم مذاکرات کنندگان کو یہاں ایسا معاہدہ وضع کرنے کی کوشش پر زور دیا جو سب کے لئے قابل قبول ہو ۔ بیسک ممالک کی جانب سے چین نے ایک بیان جاری کیا جس میں شفاف اور پارٹی کے چلائے گئے عمل میں او پی 21کی تائید کا اعلان کیا اور کہا کہ بیسک تمام دیگر فریقوں کے ساتھ مساویانہ انداز میں متوازن ماحول کے معاہدہ کے لئے کام کریں گے ۔ یہ بھی کہا کہ معاہدہ تمام اصولوں کے مطابق ہو، جس میںUNفریم ورک کنونشن کی بھی گنجائش ماحولیاتی تبدیلی کے لئے رہے ۔ بطور خاص سب کا حصہ اور عام نوعیت کا ہو لیکن مختلف قسم کی ذمہ داریاںCBDRہوں۔ اور یہاں تک کہ یقین ظاہر کیا گیا کہ پیرس معاہدہ کے ہر عنصر میں اختلافات پائے جاتے ہیں ۔ اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کو دی جانے والی مدد میں وقفہ پایاجاتا ہے اور چین نے کہا کہ کیوٹو پروٹوکول کے دوسرے فیصلہ کا عرصہ اہم قدم اور اوزار ہے تاکہ کنونشن پر معاہدہ سے قبل عمل آوری ہو ۔ پیرس2020مذاکرات میں کیوٹو پروٹوکول تمام امور پر توجہ دی جانی چاہئے اور ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں پائے جانے والے فرق کو منظر عام پر لانا ہوگا۔ سابق ماحولیات میں تبدیلی سے متعلق معاہدہ میں جو1997میں کیوٹو پروٹوکول کے تحت ہوا تھا ۔ دنیا کو دو حصوں میں ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں منقسم کردیا گیا تھا اور اب صرف یہ بات درکار ہے کہ اول الذکر اپنے گرین ہاؤز گیس مشن کو برخواست کردینا ہوگا ۔ امریکہ یوروپی یونین اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کا کہنا ہے کہ اس دفعہ تمام ممالک کو یہ بات ختم کردینی ہوگی کہ امیر اور غریب کی آتشیں دیوار کو ڈھا دینا ہوگا کیونکہ یہ فرسودہ ہوچکی ہے جس سے کہ تحت قطر جیسے ممالک کے علیحدہ علیحدہ حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جو کہ فی کس آمدنی کے اعتبار سے دنیا کا سب سے دولتمند ملک ہے ۔ ہندوستان اور کئی دیگر ممالک چاہتے ہیں کہ پیرس معاہدہ یہ ظاہر کردے کہ ترقی یافتہ ممالک کی عالمی حدت کا مقابلہ کرنے میں بڑی ذمہ داری ہوگی۔
India pushes rich countries to boost their climate pledges at Paris
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں