ڈی ڈی سی اے تنازعہ کی پارلیمنٹ میں گونج - ارون جیٹلی سے استعفیٰ کا مطالبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-22

ڈی ڈی سی اے تنازعہ کی پارلیمنٹ میں گونج - ارون جیٹلی سے استعفیٰ کا مطالبہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
ڈی ڈی سی اے میں مبینہ مالی بد عنوانیوں کے تنازعہ کی آج پارلیمنٹ میں گونج سنائی دی، جب کہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ کیرتی آزاد حکمراں بنچوں کے لئے اس وقت پریشانی کا باعث بن گئے جب انہوں نے اپوزیشن کا ساتھ دیتے ہوئے متعینہ وقت میں ایس آئی ٹی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ دوسری جانب کانگریس نے وزیر فینانس ارون جیٹلی سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جنہوں نے کانگریس کے الزامات کو بے بنیاد اور غلط قرار دیتے ہوئے یکسر مسترد کردیا ۔ کانگریسی ارکان نے صدر پارٹی سونیا گاندھی کی قیادت میں لوک سبھا سے واک آؤٹ کیا جب کہ راجیہ سبھا میں بھی اس مسئلہ پر بار بار التوا کی نوبت آئی ۔ لوک سبھا میں جیٹلی کے کٹر مخالف پارٹی ایم پی کیرتی آزاد نے معاملہ کی ایس آئی ٹی کے ذریعہ ایک مقررہ وقت میں تحقیقات کروانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کانگریس کو تقویت دی ۔ کانگریسی ارکان پہلے ہی ایوان کے وسط میں نعرے لگاتے ہوئے جیٹلی سے استعفیٰ کامطالبہ کررہے تھے ۔ وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے جیٹلی کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر فینانس اپنی دیانتداری، بے داغ کردار اور عوامی زندگی میں اعلیٰ معیار رکھنے کے لئے شہرت رکھتے ہیں ۔ جیٹلی نے بھی کہا کہ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات بے بنیاد اور غلط ہیں ۔ جیٹلی نے فیروز شاہ کوٹلہ میدان پر ہوئے تعمیراتی کاموں کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے جس میں بے قاعدگیوں کا الزام لگایاجارہا ہے کہا کہ قبل ازیں سنگین دھوکہ دہی، تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں اس کام میں کسی قسم کی بے قاعدگی نہیں پائی گئی۔ جیٹلی کی اس مدافعت سے کیرتی آزاد مطمئن نہیں ہوئے اور کہا کہ ایس ایف آئی اوصرف دیوانی معاملات دیکھتا ہے اور حال ہی میں سی بی آئی نے ڈی ڈی سی اے کو ایک نوٹس جاری کی ہے۔ لوک سبھا میں یہ مسئلہ کانگریس کے وینو گوپال نے اٹھایا اور دعویٰ کیا کہ ڈی ڈی سی اے میں اس وقت بڑے پیمانہ پر بد عنوانیاں ہوئیں جب جیٹلی اس کے سربراہ تھے اور اس میں وہ خود بھی ملوث ہیں ۔انہوں نے کہا کہ فیروز شاہ کوٹلہ میدان پر تعمیراتی کام کی لاگت114کروڑ روپے بتاء یگئی جب کہ تخمینہ24کروڑ روپے کا تھا۔ یہ زبردست تغیر ہے اور کئی معاملات میں ٹنڈر کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ وینو گوپال نے مالی بد عنوانیوں کی تفصیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ کام کے دوران ایک لیاپ ٹاپ36ہزار روپے یومیہ اور پرنٹر3ہزار روپے ، اسی طرح پوجا کی تھالی5ہزار روپے یومیہ کرایہ پر حاصل کئے گئے۔14کمپنیوں کا یاتو وجود ہی نہیں ہے یا ان کے بارے میں معلومات غلط ہیں۔ کیرتی آزاد کی کل کی پریس کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے ڈی دی سی اے میں بے قاعدگیوں کا ٹھوس ثبوت دیا ہے ۔ وہ (جیٹلی) اسکام میں ملوث ہیں ، اور ہم جے پی سی کے ذریعہ تحقیقات کروانے اور جیٹلی کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ جیٹلی نے جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ نہرو اسٹیڈیم 900کروڑ اور دھیان چند اسٹیڈیم600کروڑ کی لاگت سے تعمیر کیا گیا جب کہ کوٹلہ اسٹیڈیم پر صرف114کروڑ کی لاگت آئی لیکن اس مین42ہزار شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش ہے اوردھیان چند اسٹیڈیم میں صرف14ہزار افراد سماں سکتے ہیں۔ کانگریس کے ارکان نے اس پر احتجاجی نعرہ بازی شروع کردی جس پر جیٹلی نے انہیں بیٹھنے کے لئے کہا ۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو سننے کی ہمت کرنا چاہئے ، میرا جواب سن کر آپ بے چین کیوں ہوگئے ۔ میں آپ کے خلاف کوئی الزام نہیں لگا رہا ہوں۔ اسی دوران وینکیا نائیڈو نے اپوزیشن پر ایک معمولی سیاست کے لئے وزیر فینانس کا نام گھسیٹنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ2013ء میں جیٹلی وزیر نہیں تھے بلکہ اس وقت کانگریس اقتدار پر تھی۔ راجیہ سبھا مین بھی ڈی ڈی سی اے مسئلہ کی گونج سنائی دی ۔ ایوان بالا میں ایس سی۔ ایس ٹی بل اوردیگر بلس کی منظوری کے فوری بعد نائب صدر نشین پی جے کورین نے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوشش کی تو کانگریس کے ارکان نے اس پر اعتراض کیا ۔ اپوزیشن ارکان نے جن میں بایاں محاذ بھی شامل تھا، وزیر فینانس ارون جیٹلی کے استعفیٰ کامطالبہ کیا۔ اس موقع پر وزیر پارلیمانی امور مختار عباس نقوی نے اپوزیشن کو یاد دلایا کہ صدر نشین حامد انصاری کے ساتھ ایک اجلاس میں اس نے اتفاق کیا تھا کہ آج ایوان مقننہ میں دو تا چار بجے کے درمیان کام کاج چلنے دیاجائے گا۔ اس پر قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے کہا کہ تین اہم بلوں کی منظوری کے ذریعہ اپوزیشن نے اپنے وعدے کی تکمیل کردی ہے ۔

DDCA Row Echoes in Parliament

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں