پی ٹی آئی
1984ء میں یہاں پیش آئے گیس کے اخراج سے متاثرہ افراد کے بچوں میں پائے جانے والے پیدائشی نقائص کی شناخت کی جائے اور ان کا علاج کیا جائے ۔ بھوپال گیس واقعہ کی31ویں برسی سے قبل دنیا کے اس بد ترین صنعتی حادثہ سے بچ جانے والوں کے لئے ایک کلینک چلانے والی ایک این جی او نے یہ مطالبہ کیا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ2اور3دسمبر1984ء کی درمیانی شب پیش آئے اس سانحہ میں تین ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔ سمبھاونا ٹرسٹ کے منیجنگ ٹرسٹی ستی ناتھ سارنگی نے آج کہا کہ ہم مرکزی اور مدھیہ پردیش حکومتوں سے چاہتے ہیں کہ وہ اس سا نحہ سے متاثر افراد کے بچوں کو جو پیدائشی نقائص رکھتے ہیں ان کی شناخت کرتے ہوئے ان کا علاج کروائیں ۔ اس حادثہ کی ذمہ دار یونین کاربائیڈ فیکٹری کے اطراف زیر زمین پانی کے زہریلے اثرات کی زد میں آنے والوں کے متاثرین کا علاج بھی ضروری ہے ۔ اس سلسلہ میں حال ہی میں کیے گئے مطالعہ میں بتایا گیا ہے کہ تقریبا20ہزار خاندانوں کے ایک لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ سمیاتی زد میں آنے والے افراد چار مختلف قسم کے زہریلے اثرات کی زد میں آئے ہیں ۔ ان198میں گیس کے اخراج کی زد مین آنے والے زیر زمین پانی جو زہریلے اجزا رکھتا ہے ، اسے استعمال کرنے والے کاربائیڈ کی فیکٹری کے اطراف و اکناف کئی جراثیم کش دواؤں کو دفن کردیا گیا تھا ، چنانچہ ان کی زد میں آنے والے افراد بھی شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ گیس کی زد میں اور زہریلے اجزاء کا استعمال کرنے والوں پر مضر اثرات ہوئے ۔ پچھلے تین برسوں میں کلینک کے تحقیق کاروں نے معلومات اکٹھا کیں جن میں پایا گیا کہ ٹی بی، کینسر، فالج کے امراض پیدا ہوئے، تولیدی صلاحیت میں کمی کواقع ہوئی ۔ اس کے علاوہ جسمانی نشوونما، شیر خوار اور چھوٹے بچوں کی ذہنی اور سماجی نشوونما متاثر ہوئی اور پیدائشی نقائص موجود ہیں ۔ سمبھاونا ریسرچ کے کارکنوں نے2500سے زائد ایسے بچوں کی شناخت کی ہے جو پیدائشی نقائص رکھتے ہیں ۔ ان کے منجملہ ملک کے مختلف حصوں کے30ڈاکٹروں نے1700سے زیادہ بچوں کی تشخیص پیدائشی عوارض سے متاثرہ کے طور پر کی ہے ۔ مطالعہ کے فیلڈ کو ارڈینیٹر رتیش بال نے کہا کہ جہاں اعداد و شمار کا تجزیہ جاری ہے وہیں ابتدائی حقائق سے پتہ چلا ہے کہ زد میں آنے والی آبادیوں کے مقابلہ میں ان افراد میں پیدائشی نقائص زیادہ پائے گئے جو زیرلی گیس اور زیر زمین زہریلے اجرا کے ملاوٹ شدہ پانی کی زد میں آئے ۔ پال کی ساتھی آفرین نے بتایا کہ وہ صرف پیدائشی نقائص سے متاثرہ بچوں کی شناخت کرنے تک محدود نہیں رہیں، بلکہ در حقیقت وہ بچوں کے صحیح علاج کے سلسلہ میں بھی مدد کررہی ہیں ۔ کلینک کی منفرد خصوصیت ہے کہ اس نے علاج کے تین مختلف سسٹمس کو یکجا کیا ہے ، جس میں ماڈرن میڈیسن، آیوروید اور یوگا شامل ہیں ۔ سمبھاونا کلینک چلانے کے لئے فنڈس ہندوستان اور برطانیہ کے15ہزار سے زیادہ افراد کی جانب سے بطور عطیہ آتے ہیں ۔
Bhopal gas tragedy: NGO Sambhavna Trust raises concern over congenital defects in kids
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں