یو این آئی
روس نے ترکی ۔ شام سرحد پر اپنے جنگی طیارے کو کل مار گرائے جانے کے واقعہ پر احتجاج میں ترکی کے ساتھ اپنا فوجی تعاون ملتوی کردیا ہے اور اس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ترکی کا اپنا دورہ منسوخ کردیا ہے ۔ یہ اطلاع کل روسی وزارت دفاع نے دی۔ روس کے وزیرا عظم دمتری مدیدوف نے کہا کہ ترکی کے ساتھ جاری چند اہم مشترکہ پروجیکٹ بھی منسوخ کئے جاسکتے ہیں اور روسی بازار میں ترکی کمپنیوں کے شیئر گر سکتے ہیں ۔ روس نے اپنے شہریوں کو ترکی نہ جانے کا مشورہ دیا ہے اور کہا ہے کہ طیارہ مار گرائے جانے کے مقام کے نزدیک سمندری ساحل پر جنگی جہاز کی تعیناتی سے یہ مقام غیر محفوظ ہوگیا ہے۔ روس کے صدر ولادیمیرپوٹین نے طیارہ کو مار گرائے جانے کے واقعہ کو پیٹھ میں چھرا گھونپنے جیسا قرار دیتے ہوئے کہا کہ طیارہ شامی علاقہ میں ایک کلو میٹر اندر تھا۔ اس درمیان مار گرائے پائلٹ کی تلاش میں گئے ایک ہیلی کاپٹر پر بھی حملہ کیا گیا جس سے ایک روسی فوجی کی بھی موت ہوگئی ہے ۔ طیارہ کو مار گرائے جانے کے واقعہ پر روس اور ترکی کے مابین الزام و جوابی الزام کا دور شروع ہوجانے سے دونوں ممالک کے درمیان صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے ۔ ترکی کے وزیر اعظم نے کہا کہ اس ملک کو اپنی سرحدوں کی حفاظت کا حق ہے ۔ ناٹو اور امریکہ کے صدر بارک اوباما نے ترکی کے خود کے دفاع کے حق کی حمایت کی ہے ۔ دریں اثناء ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ کل روس کے طیارہ کو مار گرائے جانے کے واقعہ کے بعد وہ ماسکو کے ساتھ کشیدگی نہیں بڑھانا چاہتے ۔ مسٹر اردگان نے کہا کہ ترکی نے یہ کاروائی صرف اپنے دفاع اور شام کے اپنے بھائیوں کے حقوق کی حفاظت کے لئے کی۔ انہوں نے استنبول میں ایک کاروباری تقریب میں کہا کہ جیٹ طیاروں پر حملہ ترکی کے علاقہ میں کیا گیا لیکن وہ گرا شامی علاقہ میں ۔ طیارہ کے کچھ حصے ترکی میں بھی گرے ۔ جس سے اس ملک کے دو شہری زخمی ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ارادہ اس واقعہ پر کشیدگی بڑحانے کا نہیں ہے اور شام کے تعلق سے ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آرہی ہے ۔ ہم سرحد کے دونوں طرف انسانی مدد کی کوشش جاری رکھیں گے اور نقل مکانی روکنے کے لئے کام کرتے رہیں گے ۔ اس درمیان شامی فوج نے کل مار گئے روسی طیارے کے دو پائلٹوں میں سے ایک پائلٹ کو جو پیراشوٹ کے ذریعہ طیارہ سے اتر گیا تھا ، بچالیا ہے اور اسے یہاں روسی اڈے پر لے جایا جارہا ہے ۔ یہ اطلاع آج روس کے فرانس میں سفیر نے دی۔ طیارہ کا دوسرا پائلٹ بھی پیراشوٹ سے اترا تھا لیکن وہ زخمی ہوگیا تھا اور زمین پر اترنے کے بعد اسے بے رحمانی طریقہ سے مار دیا گیا جب کہ دوسرا پائلٹ زخمی ہونے سے بچ گیا تھا جسے شامی فوج نے اٹھالیا ۔ روسی طیارہ کو مار گرائے جانے کے واقعہ پر جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل نے آج کہا کہ ترکی کے ذریعہ روسی طیارے کو مار گرائے جانے کے واقعہ سے شامی مسئلہ کا سیاسی حل تلاش کرنے کا عمل مزید مشکل ہوگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹکراؤ بچانے کے لئے ہمیں ہر کوشش کرنی چاہئے ۔ ہر ملک کو اپنے علاقہ کے دفاع کا حق ہے لیکن شام کی کشیدہ صورتحال کے پیش نظر ہمیں کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہئے جس سے حالات مزید خراب ہوں اور ٹکراؤ پیدا ہو۔
Russia suspends military cooperation with Turkey
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں