دنیا رواداری کے ساتھ ہمدردی بھی سیکھے - صدر جمہوریہ پرنب مکرجی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-22

دنیا رواداری کے ساتھ ہمدردی بھی سیکھے - صدر جمہوریہ پرنب مکرجی

نئی دہلی
پی ٹی آئی،یو این آئی
صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے کہا کہ آج دنیا عدم رواداری کے شدت سے نمٹنے کی جدو جہد کررہی ہے ۔ مکرجی نے کہا کہ یہی وہ وقت ہے کہ جدید ہندوستان میں ایک دوسرے کو باندھ رکھنے والے کثرت میں وحدت کے اقدار کو دوبارہ مروج کیاجانا چاہئے اور ان اقدار کو ساری دنیا میں پیش کیاجانا چاہئے ۔ علم ہندوستانیت( ہند شناسی یا انڈیا لوجی) پر راشٹر پتی بھون میں اپنی نوعیت کی اولین کانفرنس کا افتتاح کرت ہوئے صدر جمہوریہ نے سوامی وویکانند کا دنیا کو ابھی ہندوستان سے سیکھنا ہے، کا پیام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ آج ہم ایسے واقعات کو دیکھ رہے ہیں جو پہلے کبھی نہیں ہوئے تھے ،جب کہ دنیا عدم رواداری کے نمٹنے کی جدو جہد کررہی ہے ۔ پرنب مکرجی نے کہا کہ علم ہندوستانیت (انڈولوجی) کا مطالعہ ہندوستان اور دنیا کے چیلنج کا سامنا کرنے میں معاون ہے اور ہندوستانی اقدار کو دوبارہ بحال کرکے ان کا حل تلاش کیاجاسکتا ہے ۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستانی تہذیب دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے سے ایک ہے اور اس کی مختلف جہت میں علم سائنس کا زبردست ذخیرہ موجود ہے ۔ دنیا کے ہر حصے میں ہندوستان کے لوگ ہندوستانی تہذیب کو لے کر گئے ہیں اور خاص علاقہ میں اپنی امتیازی شناخت بنائی ۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت جب کہ دنیا کو عدم برداشت اور نفرت کا سامنا کررہا ہے ۔ ہندوستان کے اعلیٰ اقدار راستہ دکھاسکتے ہیں ۔ ہندوستانی سماج کے ،مکتوب اور غیر مکتوب ، فرائض اور طرز زندگی میں ان کا حل تلاش کیاجاسکتا ہے ۔ اس وقت میں متنوع ہندوستانی سماج کو متحد رکھنے کے اقدار کو پھر سے ہندوستان اور پوری دنیا میں دوبارہ زندہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہندوستان میں علم ہندوستانیت کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا ذکر کرتے ہوئے صدر پرنب مکرجی نے کہا کہ انسانی معاشرے کے تمام سوالات کا جواب ہند شناسی میں مل سکتا ہے ۔ ہندوستان کی تاریخ لوگوں کے غوروفکر ، فرائض، طرح رسم و رواج اور روایات میں زندہ ملتی ہے اور اسی کے ساتھ یہ جدت کو بھی یکساں انداز سے خیر مقدم کرتی ہے۔ صدر نے اس موقع پر پہلا بھارت شاستر سمان(ہند شناسی ایوارڈ)جرمن پروفیسر ہنرک فریہر فون اسٹیٹکر ون کو دیا ۔ جو20ہزار ڈالر اور ایک توصیفی سند پر مشتمل ہے۔ پروفیسر اسٹی ٹیکرون، ٹوئے بکین یونیورسٹی میں ہند شناسی اور مذہبی تاریخی تقابلی مطالعہ کے شعبہ کے تقریبا25سال سے صدر ہے ۔ اس موقع پر وزیر خارجہ سشما سوراج بھی موجود تھیں ۔ یہ سالانہ ایوارڈ ان غیر ملکی عالموں کو دیا جائے گاجو ہندوستانی فلسفہ، تحقیق، تاریخ، آرٹ ، ثقافت، ہندوستانی زبان، ادب، تہذیب اور معاشرے کے مطالعہ میں اپنا اہم کردار ادا کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس ہند شناسی کا مطالعہ کرنے والے دنیا بھر کے عالموں کو ایک پلیٹ فارم پر آنے کا موقع ملے گا۔ اس کا مطالعہ ہندوستان اور عالمی چیلنجوں کا سامنا کرنے میں مدد گار ہوسکتا ہے تین دن تک چلنے والے اس کانفرنس میں دنیا بھر کے21ہند شناس حصہ لے رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ کانفرنس کے دوران ہندوستان کے8اسکالرس بھی ہندوستانی فلسفہ اور ثقافت اور تہذیب پر تحقیق مقالہ پیش کریں گے۔ کانفرنس میں ہندشناسی کا تاریخی پس منظر میں مطالعہ ، سنسکرت ادب، ماضی اور مستقبل ، سنسکرت ڈرامہ ، اصول اور عمل، ہندوستانی فلسفہ اور آرٹ اور فن تعمیر پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاجائے گا ۔ کانفرنس کا اختتام نامور اسکالر ڈاکٹر کرن سنگھ کے اپنشد پر لیکچر سے ہوگا۔

Time to reinforce values that binds modern-day India together

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں