پی ٹی آئی، یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے پہلے ہندوستان کو حکومت کا مذہب اور دستور کو اس کی واحد کتاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقلیت اکثریت کی بحث میں پڑنے کے بجائے اتافق رائے کے ذریعہ کام کرنا چاہئے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ سابق حکومتوں نے ملک کی ترقی کے لئے کچھ نہیں کیا ہے۔ دستور میں یہ طاقت ہے کہ وہ کثرت میں وحدت کو فروغ دے۔ وزیر اعظم نے دستور کو ہر شہری تک پہنچانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس میں پنہا قدروں نے ملک کو نہ صرف ایک مضبوط ملک بنایا بلکہ ہندوستان کو دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک بھی بنایا ہے۔ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈ کی125ویں یوم پیدائش کے موقع پر لوک سبھا میں دستور کے تئیں عہد بندی کے موضوع پر دو دن تک چلنے والی بحث کا جواب دیتے ہوئے لوک سبھا میں انہوں نے کہا کہ دستور سازوں نے ملک کو چلانے کے لئے جو قانون بنایا ہے اس نے ہندوستان کو قوت عطا کی ہے۔ جمہوریت مضبوط ہو اس کے لئے دستور کی خصوصیات کا پیام ملک کے ہر شہری تک پہنچانا ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں 12مذاہب ہیں،122زبانیں ہیں اور 1600سے زائد بولیاں بولی جاتی ہیں۔ اتنی گونا گونی والے ہندوستان جیسے ملک کے لئے ایک مضبوط دستور کی تیاری کا کام آسان نہیں تھا۔ پورے ایوان نے دو دن تک اس عظیم کام کی تعریف کی اور دستور کے تئیں یقین کا اظہار کیا ۔ وزیرا عظم نے کہا کہ دستور سازوں نے قابل فخر دستور تیار کیا اور اس کے بعد ملک کے غریبوں، مزدوروں، ٹیچروں ، کسانوں اور بے شمار دیگر لوگوں کے ساتھ ہماری تمام حکومتوں اور وزرائے اعظم نے اس ملک کو آگے بڑھایا ہے۔ ان کے رول کو کوئی چاہتے ہوئے بھی انکار نہیں کرسکتا۔ انہوں نے جو محنت کی اس کی وجہ سے ملک کو مضبوطی ملی ہے۔ ہمارا دستور اہل وطن کو احترام دیتا ہے اور ملک کے اتحاد کو اس سے مضبوطی ملی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دستور کی طاقت کو ملک کے ہر فرد تک پہنچایاجانا چاہئے اس کے لئے ہر سال ایسی تقاریب ہوتے رہں، اس بارے میں غور کرنے کی ضرورت ہے۔ دستور کی بحث کو لوک سبھا سے لے کر جن سبھا تک پہنچانا ہے اور اس کو لے کر مسلسل غوروخوض ہوتے رہنا چاہئے ۔دستور کے بارے میں ملک کے تمام لوگوں کی معلومات میں اضافہ ہو اور اس کی طاقت زیادہ سے زیادہ لوگ سمجھ سکیں اس کے لئے آن لائن مقابلہ جیسے پروگرام منعقد کئے جاسکتے ہیں ۔ مودی نے کہا کہ 26جنوری کو ملک میں دستور نافذ ہوا تھا اور اس دن کو دھوم دھام سے منایاجاتا ہے ۔ اس روایت کو دھوم دھام سے منایاجانا چاہئے لیکن اس کی طاقت26نومبر کو ملی تھی،اس دن ملک کا دستگور منظور کیا گیا تھا اس لئے26نومبر کی اہمیت کو لوک سبھا سے لے کر جن سبھا تک پہنچانے کی ضرورت ہے ۔ مودی نے کہا کہ ہندوستان عظیم انسانوں کی وجہ سے بنا ہے ان ہی عظیم شخصیات نے ملک کا آئین بنایا تھا ۔ دستور وسیع ہے اور اب اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی۔ اس میں کسی طرح کی تبدیلی کی کوشش خود کشی کے مترادف ہوگا ۔ جن لوگوں کی جدو جہد سے یہ عظیم دستور تیار ہوا ہے انہیں عظیم انسانوں کے بتائے راستہ پرہم آج آگے بڑھ رہے ہیں ۔ بابا صاحب نے ریزرویشن نہیں دیا ہوتا تو ذرا سوچنے کہ دلتوں کا کیا ہوتا ۔ اب دستور میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ، یہ خود کشی کے مترادف ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا دستور سماجی دستاویز ہے اور اس پر وسیع پیمانہ پر بحث کرانے کی ضرورت ہے ۔ اس کی عظمت کو عوام تک پہنچانا ہے ۔ اس کا آغاز آج ہوا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دستور کے سلسلہ میں جو تصور سامنے آیا ہے ۔ وہ نیا نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر گجرات کی حیثیت سے انہوں نے2009ء میں دستور کی نقل کو ایک سجے سجائے ہاتھی پر رکھا تھا اور وہ چیف منسٹر کے طور پر خود ہاتھی کے آگے پیدل چل رہے تھے ۔
'Changing Constitution like committing suicide', says PM Modi
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں