یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے پہلے یوم دستور پر آج اہل وطن کو مبارکباد دیتے ہوئے آئینی اقدار اور روایات کو ہمیشہ قائم رکھنے کی اپیل کی ۔ آئینی اجلاس نے آج ہی کے دن1949میں ملک میں دستور کو اپنایا تھا ۔ مودی نے اس موقع پر دستور ساز بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈ کر کے غیر معمولی کردار کو یاد کیا۔ مودی نے اپنے مبارکبادی پیام میں کہا کہ پہلے یوم آئین کے تاریخی موقع پر لوگوں کو مبارکباد۔ یہ دن آپ کو آئین کو قریب سے جاننے کے لئے بیدار کرے ۔ یہ دن ان سبھی عظیم خواتین اور مردوں کے تعاون کو احترام دینے کے لئے ہے جنہوں ںے انتھک کوششوں سے ہمیں یہ آئین دیا جس پر ہم سب کو فخر ہے ۔ وزیرا عظم نے کہا کہ آئین کے بارے میں کوئی بھی بات تب تک پوری نہیں ہوتی جب تک امبیڈ کر کے رول کو یاد نہ کیاجائے ۔ ہم اپنے آئین کے اقدار اور روایات کو ہمیشہ قائم رکھیں اور ایک ایسے ہندوستان کی تعمیر کریں ، جس پر ہمارے آئین ساز فخر کرسکیں ۔
دریں اثنا نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب لوک سبھا کے سرمائی سیشن کا آج دستور پر گرما گرم بحث کے ساتھ آغاز ہوا جس میں حکومت نے کہا کہ لفظ سیکولر ازم کا غلط استعمال کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر بی آر امبیڈ کر کی 125ویں یوم پیدائش کے حصۃ کے طور پر دستور کے ساتھ عہدو پیمان کے عنوان پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ دستور کے معمار نے سیکولر ازم کی اصطلاح کو اس کے دیباچہ میں شامل کرنے کے بارے میں کبھی سوچا بھی نہیں تھا لیکن1976میں ترمیم کے ذڑیعہ اسے دیباچہ میں شامل کردیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ الفاظ سوشلسٹ اور سیکولر کو دستور میں42ویں ترمیم کے ذڑیعہ دستور کے دیباچہ میں شامل کیا گیا ۔ ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ۔ جو ہوچکا اسے جانے دیجئے ۔ لیکن بی آر امبیڈکر نے ان دو الفاظ کو دستور کے دیباچہ میں شامل کرنے کی ضرورت کے بارے میں کبھی نہیں سوچا تھا۔ یہ ہندوستانی نظام میں از خود شامل ہے ۔ وزیر داخلہ نے ہندی لفظ دھرم نرپیکشتا کے استعمال پر اعتراض کیا اور کہا کہ سیکولرازم کا ادبی ترجمہ پنتھ نرپیکشتا ہونا چاہئے اسے سیکولرازم کے سرکاری ہندی ترجمہ کے طور پر استعمال کیاجانا چاہئے ۔ راج ناتھ سنگھ کی تقریر کے وقت ایوان ارکان سے بھرا ہوا تھا جب کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر کانگریس سونیا گاندھی بھی موجود تھیں ۔ سنگھ نے کہا کہ سیکولرازم کے غلط استعمال کی وجہ سے سماجی ہم آہنگی برقرار رکھنا دشوار ہے ۔ کانگریس لیڈر ملیکارجن کھرگے نے یہ کہتے ہوئے مداخلت کی کہ ڈاکٹر امبیڈکر ان دو الفاظ کو دیباچہ میں شامل کرنا چاہتے تھے لیکن ماحول نے انہیں اجازت نہیں دی ۔ اس پر اسپیکر سمترا مہاجن نے انہیں بولنے کی اجازت نہیں دی اور کہا کہ وہ اپنی باری آنے پر اظہار خیال کریں ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اپوزیشن میرا مکمل بیان سنے بغیر اس پر رد عمل دے رہا ہے ۔ اداکار عامر خان کے عدم رواداری پر تبصرہ کا غالبا حوالہ دیتے ہوئے سنگھ نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ امبیڈ کرنے توہین اور امتیازی سلوک کے باوجود ملک چھوڑنے کے بارے میں کبھی نہیں سوچا تھا۔
PM Modi greets nation on occasion of first Constitution Day
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں