پی ٹی آئی
رسوائے زمانہ برطانوی اسلامی اسٹیٹ کا انتہا پسند محمد اموازی جسے جہادی جان کے طور پر بھی جانا جاتا ہے کیونکہ وہ یر غمالیوں کا سر قلم کرنے والے وحشیانہ پروپیگنڈہ کے ویڈیوز میں ظاہر ہوا تھا اس کے بارے میں باور کیاجاتا ہے کہ وہ شام میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوچکا ہے جب کہ پنٹگان اس بات کا تجزیہ کررہا ہے کہ آیا شام میں جو فوجی کارورائی کی گئی ہے اس میں انتہا پسند مارا گیا ہے جب کہ نمبر10ڈاوننگ اسٹریٹ نے یہ اشارہ دیا ہے کہ وہ اس حملہ مٰں مارا جاچکا ہے ۔ وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون توقع ہے کہ اڈاوننگ اسٹریٹ سے آج حملے کے بارے میں بیان جاری کریں گے ۔ امریکہ سے اطلاعات ملنے کے بعد امریکی فوج نے99فیصد یقین کے ساتھ کہا ہے کہ وہ ڈرون حملہ میں ماررا گیا ہے ۔ ڈاوننگ اسٹریٹ اور بطانوی وزارت دفاع کے ذرائع کی جانب سے اس تعلق سے یقین میں کمی دکھائی گئی ہے جو امریکی ذرائع سے موت کے بارے میں اطلاع دی گئی ہے لیکن مزید یہ کہا گیا کہ بڑی حد تک اس کے ہلاکت یقینی ہے۔ نمبر10کی خاتون ترجمان نے مزید کہا کہ امریکی فوج قریبی اشتراک کے ذریعہ امریکہ کی کارروائیوں میں کام کررہی ہے۔ قبل ازیں امریکہ نے شام میں جہادی جان کے ٹھکانوںکو فضائی حملوں کے ذریعہ نشانہ بنایا تھا ۔ جو داعش کا فربہ اندام نقاب پوش جلاد ہے جسے یرغمالیوں کا سر قلم کرتے ہوئے ویڈیو میں دیکھا گیا تھا، پنٹگان نے یہ بات بتائی ، ہم آج رات کی کارروائیوں میں نتائج کا تجزیہ کریں گے ۔ پنٹگان کے پریس سکریٹری پیٹرکک نے کل رات دیر گئے جاری کردہ بیان میں یہ بات کہی۔ پنٹگان نے بتایا رقا میں فضائی حملے کئے گئے ۔26سالہ برطانوی دہشت گرد محمد اموازی جہادی جان کی حیثیت سے جانا جاتا ہے ۔ اس کے بارے میں یقین کیاجاتا ہے کہ وہ دہشت گرد گروپ کو چھوڑ کر شام فرار ہوگیا ہے وہ شمالی افریقہ جانے کی کوشش کررہا ہے ۔ اموازی برطانوی شہری ہے اس نے ان امریکی صحافیوں اسٹیون شٹلاف اور جئمس فولے کے سر قلم کرنے والے ویڈیو میں حصہ لیا تھا ۔ امریکی امدادی ورکر عبدالرحمن کاسگ، برطانوی امدادی ورکرس ڈیوڈ ہینس اور آلان ہیننگ جاپانی صحافی کتینچی گوٹو اور کئی دیگر یرغمالیوں کے سر قلم کئے گئے تھے ۔ کک نے یہ بات اپنے بیان میں کہی ۔ اس کی پر اسرار تیز دھاری ہتھیار رکھنے والے شخص کی حیثیت سے نشاندہی کی گئی ہے ۔ اسے فروری میں داعش کے سر قلم کئے جانے والے ویڈیوز میں دیکھا گیا۔ اسے برطانوی صحافت میں جہادی جان قرار دیا گیا کیونکہ وہ ان چار دہشت گردوں میں سے ایک ہے جن کے قیدیوں کے نام تفصیلات کے ساتھ ظاہر کئے گئے ہیں۔ دی پیٹلس کی حیثیت سے قرار دئیے گئے ۔ کمپیوٹر گریجویٹ کی حیثیت سے مشہور مغربی لندن میں وہ دہتا تھا جس کے بعد سے وہ2013ء میں شام کا رخ کیا۔ امواضی سیکوریٹی خدمات کے لئے بھی جانا جاتا ہے اور وہ کئی بار قید کرلیا گیا ۔ اگرچیکہ تفتیش کے دوران اسے کبھی بھی حراست میں نہیں لیا گیا اور نہ ہی اس پر فرد جرم عائد کیا گیا۔
ISIS fanatic Jihadi John killed by a US drone
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں