ہندوستان اور برطانیہ کے درمیان 9 بلین پاؤنڈ کے معاہدے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-13

ہندوستان اور برطانیہ کے درمیان 9 بلین پاؤنڈ کے معاہدے

لندن
پی ٹی آئی
ہندوستان اور برطانیہ نے آج9بلین پاونڈ کے معاہدوں پر دستخط کئے اور ایک سیول نیو کلیر سمجھوتہ کیا۔ دونوں ملکوں نے دفاع اور سائبر سیکوریٹی کے شعہ میں اشتراک اور لندن مارکٹ میں ریلوے روپیہ باؤنڈ شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔ ان فیصلوں کا اعلان وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے برطانوی ہم منصب ڈیوڈ کیمرون کی مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا گیا ۔ اس سے قبل دونوں لیڈرس نے10ڈاوننگ اسٹریٹ پر90منٹ تک مختلف موضوعات پر بات چیت کی ۔ مودی کو جو اس اہم تین روزہ دورہ پر برطانوی دارالحکومت پہونچے ۔48رکنی ایف کمپنی اسکارٹس گارڈ اور یجمنٹل بیانڈ آف آئرش گارڈسنے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ مودی کے دورے کے موقع پر ہندوستان میں بڑھتی ہوئی عدم رواداری کے مسئلہ پر سینکڑوں افراد نے احتجاج بھی کیا۔ کیمرون نے ہند۔ برطانیہ تعلقات کو ایک نئی پرکشش شراکت قرار دیا اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں ہندوستان کی مستقل نشست کی تائید کی۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ اس دورے کے دوران برطانیہ اور ہندوستان کی کمپنیاں9بلین پاؤنڈ کے تعاون و اشتراک کا اعلان کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اعظم نریندر مودی کی معاشی بصیرت پر مالیہ فراہم کرتے ہوئے پارٹنر بننا چاہتے ہیں اور لندن کو ایک بلین کی مالیت کے پاونڈس کے ساتھ روپے کی تجارت کا مرکز بنائیں گے ۔ وزیرا عظم نریندر مودی نے اس دوران بظاہر پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والوں کو یکا و تنہا کرنے کے لئے ایک عالمی عزم اور دیانتداری کے ساتھ ان سے مقابلہ کرنے والے ممالک کا ساتھ دینے کے لئے آمادگی کی ضرورت ہے ۔ برطانوی پارلیمنٹ کی رائل گیلری میں ارکان پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے جو دس سال کے عرصہ میں برطانیہ کا دورہ کرنے والے پہلے ہندوستانی وزیر اعظم ہیں کہا کہ دنیا کو ایک آواز میں بولنا چاہئے اور دہشت گردی سے مقابلہ کرنے کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے۔ انہوں نے اسے ہمارے دور کا ایک چیالنج قرار دیا ۔ اپنی25منٹ طویل تقریر کے دوران دیگر موضوعات کے ساتھ دہشت گردی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گرد گروپوں کے درمیان کوئی فرق نہیں کرنا چاہئے ۔ مودی نے کہا کہ ہمیں کسی تاخیر کے بغیر اقوام متحدہ میں بین الاقوامی دہشت گردی سے متعلق جامع کنونش اختیار کرنا چاہئے ۔مودی نے برطانوی پارلیمنٹ سے اپنے خطاب کے دوران کئی مزاحیہ ریمارکس کئے جس پر کافی قہقہے لگائے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ پارلیمنٹ کا سشن نہیں چل رہا ہے اس لئے وزیر اعظم کیمرون مطمئن اور پرسکون نظر آرہے ہیں۔ مودی نے اپنے خطاب میں اپنے پیشرو جواہر لال نہرو اور منموہن سنگھ کا حوالہ دیا اور ہندوستان اور برطانیہ کی تاریخ کو جوڑنے کی کوشش کی ۔ اپنے تین روزہ برطانیہ کے دورے پر وہ ملکہ الزبتھ دوم سے بکنگھم پیلس میں ملاقات کریں گے جہاں وہ ان کے استقبال میں ضیافت کا اہتمام کریں گی۔
لندن
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی کو آج حالیہ مہینوں اور گجرات کے2002کے فسادات کے دوران ہنودستان میں عدم رواداری کے بارے میں سوالات کا سامنا کرنا پڑا جس پر انہوں نے تیقن دیا کہ ہندوستان کے کسی بھی حصہ میں عدم رواداری کو قبول نہیں کیاجائے ۔ اپنے برطانوی ہم منصب ڈیوڈ کیمرون کے ساتھ بات چیت کے بعد میڈیا کانفرنس کے دوران بی بی سی کے ایک نمائندے نے عدم رواداری کے حالیہ واقعات کا حوالہ دیا اور سوال کیا کہ ہندوستان کیوں تیزی سے عدم روادار بنتا جارہاہے۔ مودی نے جواب دیا کہ ہندوستان گاندھی اور بدھ کی سر زمین ہے اور اس کی تہذیب ایسی کسی بات کو قبول نہیں کرسکتی جو بنیادی سماجی اقدار کے خلاف ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان عدم رواداری کو قبول نہیں کرے گا بھلے ہی یہ ایک دو یا تین واقعات ہوں ۔125کروڑ لوگوں کے ملک کے لئے یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ ہمارے ہر واقعہ سنگین ہے۔ ہم اسے برداشت نہیں کریں گے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ قانون سخت کارروائی کررہا ہے اور کرتا رہے گا۔ ہندوستان ایک متحرک جمہوریت ہے جو دستور کے تحت تمام شہریوں ، ان کی زندگیوں اور افکار کو تحفظ فراہم کرتا ہے ۔ ہم اس کے پابند ہیں ۔ گارڈین اخبار کے ایک صحافی نے بعد میں کیمرون سے جو مودی کے ساتھ ٹھہرے ہوئے تھے، سوال کیا کہ ملک میں مودی کا استقبال کرتے ہوئے وہ کس قدر مطمئن ہیں؟ کیوں کہ ان کی پہلی میعاد کے دوران مودی کو گجرات کے چیف منسٹر کی حیثیت سے ان کے ریکارڈ کی وجہ سے برطانیہ کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی ۔ رپورٹر نے مودی سے بھی آج دن میں لندن کی سڑکوں پر ہونے والے احتجاج کے بارے میں پوچھا اور کہا کہ انہیں وہ احترام حاصل نہیں ہوا جو عام طو رپر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے لیڈر کی حیثیت سے ملنا چاہئے۔ جس کی وجہ گجرات کے چیف منسٹر کی حیثیت سے ان کا ریکارڈ ہے ۔ کیمرون نے کہا کہ مجھے مودی کا استقبال کرتے ہوئے خوشی ہورہی ہے ۔ وہ بے پناہ اور تاریخی اور مینڈیٹ کے ساتھ یہاں آئے ہیں ۔ جہاں تک دوسرے معاملہ کا تعلق ہے ، قانونی کارروائی چل رہی ہے ۔ مودی نے کہا کہ جو دوسرا مسئلہ اٹھایا گیا اس پر میں ریکارڈ درست کرنا چاہتا ہوں ۔ جب میں2003ء میں یہاں آیا اس وقت بھی میرا پرجوش استقبال کیا گیا۔ برطانیہ نے مجھے کبھی بھی یہاں آنے سے نہیں روکا کوئی پابندی نہیں تھی ۔ یہ غلط تاثر ہے ۔ امریکی نظم و نسق نے مودی کو2002ء فسادات کے بعد ویزا دینے سے انکار کردیا تھا ۔ برطانیہ حکومت کا بھی طویل عرصہ تک سرد مہری کا رویہ تھا لیکن2014ء کے انتخابات سے قبل برطانوی ہائی کمیشن گاندھی نگر گئے تھے اور مودی سے ملاقات کی تھی جو اس بات کا اشارہ تھا کہ لندن ان سے تعلقات بڑھا رہا ہے ۔ اس وقت تک میڈیا نے ان کے عروج کی پیش قیاسی کردی تھی ۔ برطانوی میڈیا کے مطابق مودی ایک ہیرو اور ایک ویلن دونوں حیثیت سے یہ دورہ کررہے ہیں ۔ قبل ازین200سے زائد ممتاز ادیبوں نے برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سے کہا کہ وہ نریندر مودی کے ساتھ ملاقات میں ہندوستان میں بڑھتی ہوئی عدم رواداری اور بڑھتے ہوئے خوف کے ماحول کا مسئلہ اٹھائیں ۔ یہ ایک مہینہ سے بھی کم عرصہ میں پین انٹر نیشنل تنظیم کی جانب سے دوسرا خط تھا۔
نئی دہلی
یو این آئی
کانگریس نے دورہ برطانیہ کے دوران عدم رواداری کے بارے میں وزیر اعظم نریندر مودی کے بیانات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔ وزیر اعظم کے تبصرہ پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما نے طنزیہ طور پر کہا کہ جب وہ دیش میں رہتے ہیں تو کیوں بھول جاتے ہیں کہ یہ گاندھی اور بدھ کی دھرتی ہے ۔

6 significant agreements part of 9-billion pound Indo-UK deals

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں