ہیومن چین کے صدر انجینئر محمد اسلم علیگ ،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی الومنائی ایسوسی ایشن مہاراشٹر کے صدر تنویر عالم ، کولکاتہ کے وقار احمد چنئی کے مبین احمد آج یہاں ایک مشترکہ بیان جاری کرکے وزیراعلی نتیش کمار ، راشٹریہ جنتا دل کے سربراہ لالو پرساد یادو اور کانگریس سے گزارش کی ہے کہ بہار میں نائب وزیر اعلی کا عہدہ کسی مسلمان کو دیا جائے۔ اس سے پورے ملک ہی نہیں پوری دنیا میں مثبت پیغام جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نائب وزیر اعلی کا عہدہ آر جے ڈی کے سربراہ عبدالباری کو دیا جاسکتا ہے۔
ہیومن چین کے صدر اے ایم یو کشن گنج تحریک کے فعال رکن انجنیئر محمد اسلم علیک نے کہا کہ پورے بہار کے مسلمانوں نے عظیم اتحاد (مہاگٹھبندھن ) کے حق میں یکطرفہ طورپر ووٹ دیا ہے اور اس کی کامیابی میں مسلمانوں کا سب سے زیادہ رول ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ کشن گنج کے چاروں حلقے سے مہاگٹھبندھن کو کامیاب ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اسی ضلع کے کوچادھامن اسمبلی حلقہ سے کامیاب ماسٹر مجاہد عالم کو نتیش کمار اپنی کابینہ میں جگہ دیں کیوں کہ ایم آئی ایم کی وجہ سے یہ حلقہ سرخیوں میں رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ماسٹر مجاہد نے نمایاں فرق سے فتح حاصل کی ہے اور علاقے کے تعلیم یافتہ مقبول رہنما ہیں اور جنتا دل متحدہ کے سیمانچل کے اہم لیڈر ہیں۔انہوں نے کہاکہ مہاگٹھبندھن کے مثبت پیغام دینے کا بہترین وقت ہے اور وہ ا س سے وہ اپنا سیاسی قد اونچا کرسکتے ہیں۔
مہاراشٹر اے ایم یو الومنائی ایسوسی ایشن کے صدر مشہور سماجی و سیاسی کارکن تنویر عالم نے مہاگٹھبنڈھن کے تینوں لیڈروں سے مطالبہ کیا ہے کہ مسلمانوں کو ان کی آبادی کے تناسب سے کابینہ میں نمائندگی دی جائے۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کے دوران مسلمانوں کو آبادی کے حساب سے ٹکٹ نہیں دیا گیا ہے اس کے باوجود مسلما نوں نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور مسلمانوں نے امیدوار کودیکھنے کے بجائے مہاگٹھبندھن کوووٹ دیا جس کی وجہ اس کی اتنی بڑی فتح ہوئی۔اب نتیش کمار، لالو پرساد یادو اور کانگریس کی باری ہے کہ وہ اس عظیم حمایت کا ثمرہ مسلمانوں کو دیں۔
انہوں نے مسٹر نتیش کمار سے اپیل کی ہے کہ انہوں نے اسمبلی انتخاب کے دوران مسلمانوں کو محض سات ٹکٹ دیا تھا لیکن اس کے بعد بھی بیشتر مسلمان کامیاب ہوکر آئے ۔ اب نتیش کمار کے لئے موقع ہے کہ وہ اس کا کفارہ ادا کریں۔
چننئی اے ایم یو الومنائی ایسوسی ایشن کے صدر مبین احمد نے بہار اسمبلی انتخابات کے وقت پورے ہندوستان ہی نہیں پورے ملک کی نگاہ بہار پر تھی کیوں کہ عدم رواداری کے ماحول میں جس طرح کے حالات ملک میں پیدا ہوگئے ہیں ، بہار پر سب کی نگاہ ہونا فطری تھا اور بہار کے عوام خاص طور پر وہاں کے مسلمانوں نے مثبت پیغام دے دیا ہے۔ اب پورا ملک یہ دیکھ رہا ہے کہ حکومت میں مسلمانوں کو کتنی نمائندگی ملتی ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ مہاگٹھبندھن کے رہنما مسلمانوں کو مایوس نہیں کریں گے۔
کولکاتہ اے ایم یو الومنائی ایسوسی ایشن کے صدر وقار احمدبہار کے اسمبلی انتخاب کا اثر پورے ملک پر پڑنے جارہا ہے۔ بہار میں مسلمانوں کی آبادی 18فیصد ہے لیکن اس تناسب سے کسی پارٹی نے مسلمانوں کو کبھی نمائندگی نہیں دی اس کے باوجود مسلمانوں نے ملک کی سالمیت اور یکجہتی کو ترجیح دیتے ہوئے فرقہ پرست پارٹیوں کا راستہ روکتے ہوئے سیکولر طاقتوں کو عظیم فتح سے ہمکنار کیا۔
انہوں نے کہاکہ مہاگٹھبندھن کے رہنما بہار میں مسلمانوں کے ساتھ انصاف کرکے پورے ملک کے مسلمانوں کو مثبت پیغام دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بہار کے مسلمان ہی ہیں جنہوں نے یکطرفہ ووٹ دیا جب کہ تمام دوسرے طبقوں کا ووٹ منتشر نظر آتا ہے۔
Demand for Bihar cabinet proportional representation for Muslims
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں