یو این آئی
سائنس غیر جانبدار ہے ۔ اسے بہتری اور تباہی دونوں کے لئے استعمال کیاجاسکتا ہے جس کا انحصار سائنس سے استفادہ کرنے والی ذہنیت اور نظریہ پر ہے ۔ اس تمہید کے ساتھ اقلیتی امور کی مرکزی وزیر ڈاکٹر نجمہ ہبت اللہ نے آج اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ عصری عالمی منظر نامے میں سائنس کے بیشتر فوائد تخریبی مقاصد اور سماج میں تنازعات اور تناؤ کو بڑھاوا دینے کے لئے استعمال کئے جارہے ہیں۔ وہ یہاں ورلڈ سائنس کانگریس کی پانچویں بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہی تھی۔ ہبت اللہ نے کہا کہ حصول آزادی کے بعد نو آزاد ہندوستان کو غریبی ناخواندگی اور ضعیف العقادی جیسے کئی چیلنجوں کا سامنا تھا ایسے میں ملک کی ترقیاتی ضرورتوں کی تکمیل کی بس ایک صورت تھی کہ جدید تعلیم کو فروغ دیاجائے اور سائنس و ٹکنالوجی پر زور صرف کیاجائے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان میں تعلیم سائنس اور کلچر کے پہ لے مرکزی وزیر مولانا ابوالکلام آزاد نے ہندوستانی تعلیم میں سائنس اور ٹکنالوجی پر خصوصی زور دیا۔نے کہا کہ علم کے غلط استعمال کو روکنے اور قوموں کے اندر اور قوموں کے درمیان امن اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لئے لازمی ہے کہ سائنسی تعلیم کو مناسب رہنمائی اور مثبت سمت فراہم کی جائے ۔ انہوں نے یہ بتاتے ہوئے کہ مرکزی حکومت نے پچھلے سال سوچھ بھارت مشن کا آغاز اسی پس منظر میں کیاتھا جس میں عوام نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ، کہا کہ بنیادی انسانی حقوق میں ایک حق جینے کا بھی ہے جس سے صحت مند ماحول کے بغیر استفادہ نہیں کیا جاسکتا ۔ ترقی پذیر ملکوں میں غریبی دور کرنے کے لئے بھی ماحول کے تحفظ اور پائیدار ترقی کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ ماحول کے تحفظ کی اتنی ہی پابند ہیں جتنی جمہوریت کی اور اس بات پر یقین رکھتی ہیں کہ انسانی تہذیب کا مستقبل معیشتوں اور ماحول کے بیچ دوئی کو ختم کرنے میں مضمر ہے ۔ اس استدلال کے ساتھ کے این ڈی اے حکومت کے نزدیک سائنس، ٹکنالوجی اور اختراعات اعلی ترین قومی ترجیحات میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بات پر یقینی کی کوشش کی جارہی ہے کہ ان کے فوائد غریبوں، کمزوروں اور دور افتادہ مقامات پر رہنے والے ہر ہندوستانی تک پہنچے ۔ قدرتی آفات کے حوالے سے نے کہا کہ زلزلوں کی پیش گوئی کے میدان میں تحقیق کو مزید آگے بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ جان و مال کے نقصان کو کم سے کم کرنے میں انسانی کوششوں کو کامیابی ملے ۔ نے سابق صدر اور ملک کے عظیم سائنسداںڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے حوالے سے بھی اظہار خیال کیا اور کہا کہ وہ ملک کے مختلف سماجی اور معاشی پس منظر میں ذہین نوجوانوں کو سائنس میں کیرئیر بنانے کی ترغیب دیتے تھے تاکہ آنے والی نسلوں کے لئے ملک میں ایک روشن مستقبل یقین بن سکے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ ان کی پارٹی کی حکومت عام آدمی کی خدمت میں سائنس کی انسانی پہلو کے پیش نظر موافق ماحولیاتی نظام قائم کرنے کے حق میں ہے ۔ ڈیجیٹل انڈیا اور میکنگ انڈیا جیسی اسکیموں کو بھی اسی رخ پر رکھا گیا ہے اور اس ادراک کے ساتھ کام کیاجارہا ہے کہ جدید سائنس و ٹکنالوجی کے فوائد عام کئے بغیر ہندوستان بحیثیت ایک قوم کے نسب العین کو حاصل کرنے کے لئے لازم ہے کہ ذمہ داران عام ترقی کی قومی کوشش کے لئے اپنے آپ کو وقف کردیں ۔
نئی دہلی
یو این آئی
بی جے پی پر مخالف مسلم ہونے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مرکوزی وزیر اقلیتی امور ڈاکٹر نجمہ ہبت اللہ نے کہا کہ این ڈی اے کے اقتدار میں آنے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے اقلیتوں سے قریب ہونے کی قابل لحاظ اقدامات کئے ہیں ۔ کل رات ایک نویز چینل سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر نجمہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ، وہ چند وزرائے اعظم میں سے ایک ہیں جنہوں نے اقلیتوں کی بڑی تعداد تک رسائی حاصل کی ہے۔ اس سوال پر کہ بی جے پی کے پا سکوئی مستقل مسلم وزیر نہیں ہے ، انہوں نے کہا کہ زیادہ مسلم وزرائے کا ہونا اس وقت ہی ممکن ہے جب مسلمان بی جے پی میں داخل ہوجائیں لیکن انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد سے مسلمانوں کے رویہ میں تبدیلی آرہی ہے ۔ حالیہ دنوں دادری میں ایک مسلم شخص کو بیف کھانے کا شبہ کرتے ہوئے شدید مار پیٹ کے ذریعہ ہلاک کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس معاملہ سے نمٹنا ریاستی حکومت کا کام ہے تاہم اس طرح کے واقعات نہیں ہونے چاہئیں۔ اس سوال پر کہ آپ تنہا مسلم ہوتے ہوئے بھی کسی طرح اپنی وفاداری نبھا رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ میں8سال کی عمر سے ہی بھگوت گیتا پڑھتی آئی ہوں اور مجھے مسلمان ہونے پر فخر ہے ۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں