یو این آئی
مرکزی حکومت کی جانب سے ادویہ کی آن لائن فروخٹ کے منصوبہ کے خلاف ملک بھر میں تقریبا8لاکھ کیمسٹ و فارماسسٹس نے آج ایک یومی ہڑتال منظم کی ۔ اس ہڑتال میں دہلی کے تقریبا دس ہزار میڈیکل دوکانداروں نے بھی حصہ لیا ۔ تنظیم آل انڈیا آرگنائزیشن آف کیمسٹس اینڈ ڈرگسٹس( اے آئی او سی ڈی) نے12اکتوبر کو اس ہڑتال کی اپیل کی تھی۔ یو این آئی سے بات کرتے ہوئے تنظیم کے جنرل سکریٹری رمیش گپتا نے کہا کہ ہم مرکزی حکومت کی جانب سے ادویہ کی آن لائن فروخت کے منصوبہ کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت اس اقدام سے باز رہے ۔ انہو ں نے کہا کہ ہڑتال کے دوران دواخانوں کے روبرو قائم میڈیکل ہالس کھلے رہے تاکہ انتہائی ضرورت کے وقت عام آدمی یہاں سے استفادہ کرسکیں ۔ ایک پروفیشنل ونیت کھنہ نے بتایا کہ میری والدہ دل کی مریض ہیں اور میں ادویہ خریدنا چاہتا ہوں لیکن تمام میڈیکل ہالس بند ہیں اور یہاں سے دواخانہ کافی دور ہے جہاں کی ادویہ کی دکانات کھلی ہیں ۔ اتر پردیش میں اے آئی او سی ڈی کے ترجمان وکاس رستوگی نے بتایا کہ آن لائن دوا فروخت کا قانون عوام کے لئے بھی مہلک ہے۔ آن لائن فروخت سے ادویات کا معیار بھی متاثر ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فارماسسٹس کا آن لائن رجسٹریشن ادویات تاجروں کے لئے مصیبت بن گیا ہے۔ ریاست میں فارمسسٹس کی انتہائی کمی ہے اور ایک فارمسسٹس کے نام 8سے10دکانیں ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فارماسسٹ کی آن لائن رجسٹریشن کے عمل کو ختم کرے یا میڈیکل اسٹوروں سے فارمسسٹو کی لازمیت ختم یا پھر ایک معیار طے کرے جو میڈیکل اسٹور 5سال سے زیادہ چل رہے ہیں انہیں ادویات فروخت کی منظوری دی جائے۔ رستوگی نے کاہ کہا گرچہ اتر پردیش کی حکومت نے آن لائن دوا فروخت پر پابندی لگادی ہے لیکن ان کا مطالبہ مرکزی حکومت سے ہے کہ پورے ملک میں اس کا اطلاق کیاجائے ۔ انہوں نے دعویٰ کیاکہ اتر پردیش میں ایک لاکھ بیس ہزار دکانیں آج بند رہیں ۔ جس سے کروڑوں روپے کی آمدنی کا نقصان ہوا ۔ دارالحکومت لکھنو میں آج تمام میڈیکل اسٹور، ہول سیل دوا کی دکانیں بند رہیں ۔ ریاست میں دواؤں کی تنظیم و اہم کاروباری مرکز امین آباد میں جمع ہوئے اور ایک جلوس کی شکل میں حضرت گنج میں گاندھی کے مجسمے کے سامنے دھرنا دئیے ۔ ترجمان نے بتایا کہ اس ہڑتال میں نرسنگ ہوم میں میڈیکل اسٹور کو ہڑتال سے الگ رکھا گیا جس سے ہسپتال میں داخل مریضوں کو تکلیف نہ ہوسکے ۔ اس ہڑتال کا آج گجرات میں بڑے پیمانے پر اثر نظر آرہا ہے اور ریاست میں دوا کی تقریبا16000خردہ اور تھوک دکانوں میں سے بیشتر بند ہیں۔ احمد آباد ،ودودرہ ، سورت، راجکوٹ ، جام نگر جیسے بڑے شہروں کے علاوہ چھوٹے شہروں اور قصبوں میں بھی بیشتر دکانیں بند رہنے سے اسپتالوں کی ایمرجنسی خدمات والی دوا دکانوں ، جنہیں بند کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے، کے سامنے لوگوں کی طویل قطاریں نظر آئیں۔
ملک بھر انٹر نیٹ سے دواؤں کی فروخت کے مرکز کے منصوبہ کے خلاف14اکتوبر سے کل ہند ہڑتال کے پیش نظر مرکزی وزیر صحت و خاندانی بہبود جے پی نڈا نے آج ہڑتال کی اپیل کرنے والے تنظیم آل انڈیا آرگنائزیشن آف کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ( اے آئی او سی ڈی) کے صدر سے گفتگو کی ۔ گفتگو کے دوران وزیر صحت نے صراحت کے ساتھ کہا کہ حکومت نے ایسا کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تمام متعلقہ دعویداروں سے اداروں کے نظریات کو پیش نظر رکھ کر ہی غور کرے گی ۔ اس معاملہ کی مزید وضاحت کے لئے وزارت صحت اور خاندانی بہبود کے سینئر عہدیدار آل انڈیا آرگنائزیشن آف کیمسٹ اینڈر ڈرگسٹ ایک میٹنگ کا بھی12اکتوبر کو اہتمام کیا گیا تھا جس میں اس تنظیم کے عہدیداروں کو بتایا گیا تھا کہ اس تجویز کے حق میں اس کے خلاف متعددنمائندگیاں وصول ہوئی ہیں۔24جولائی2015کو ڈرگس کنسلٹیٹیو کمیٹی کے اجلاس میں بھی اس معاملہ پر گفتگو کی گئی تھی ۔ اس اجلاس میں ڈرگس کنٹرولر جنرل آف انڈیا اور سبھی ریاستوں کے ڈرگس ریگولیٹروں نے شرکت کی تھی ۔ اس سلسلے میں ڈرگس کنسلٹیٹیو کمیٹی یعنی ڈی سی سی نے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس معاملے پر مزید غوروخوض کرے گی کیونکہ اب تک اس کمیٹی نے متعلقہ دعویداروں سے ابتدائی گفتگو کر کے ان کے نظریات حاصل کئے ہیں۔ اس میٹنگ کے اس امر کی بھی صراحت کی گئی کہ اس سلسلے میں موصول ہونے والے ری پریڈ ینیٹیشن کی جانچ کو سرکار کا یہ ارادہ تصور نہیں کیاجانا چاہئے کہ ایسی کسی بھی فروخت کی اجازت دی جائے گی۔
8 lakh Chemist followed nation wide strike in Protest of Online drug sale
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں