ملک صرف ہندوؤں کا نہیں ہندوستانیوں کا ہے - ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ یافتہ ادیب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-15

ملک صرف ہندوؤں کا نہیں ہندوستانیوں کا ہے - ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ یافتہ ادیب

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سرکردہ قلمکاروں نین تارہ سہگل اور ششی دیشپانڈے نے آج وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ وہ دادری ہلاکت واقعہ اور غلام علی کے شو کی مخالفت کی سختی سے مذمت کریں ۔ انہوں نے کاہ کہ ملک صرف ہندوؤں کا نہیں بلکہ ہندوستانیوں کا ہے جن کی بڑھتے تشدد کے مد نظر حفاظت کی جانی چاہئے۔ سہگل نے جنہوں نے ملک میں بڑھتی عدم رواداری کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنا ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ واپس کردیا تھا، ایک بیان میں کہا کہ یہ ملک تمام ہندوستانیوں کا ہے، صرف ہندوؤں کا نہیں ہے ۔ تمام ہندوستانیوں کا تحفظ کیاجانا چاہئے ۔ حکومت کو لازمی طور پر سوچنا چاہئے ۔ کہ یہ اس کی ذمہ داری ہے کہ ہر مذہب کا احترام ہو اور ہماری تکثیریت کو اس کا مستحقہ مقام ملے ۔ ایسا نہیں ہورہا ہے۔ 80سالہ ادیبہ نے کہا کہ تشدد بڑھ گیا ہے اور کئی لوگ اپنے مستقبل کے تعلق سے خوفزدہ ہیں ۔ بنگلور کے ادیب ششی دیشپانڈے نے جنہوں نے ساہتیہ اکیڈیمی کی جنرل کونسل سے علیحدگی اختیار کرلی ہے کہا کہ مودی نے دادری واقعہ کے لئے بدبختانہ کا نہایت کمزور لفظ استعمال کیا ہے ۔ ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈس واپس کرنے والے ادیبوں میں شامل ہوتے ہوئے شاعر کے کے دارووالا نے آج کہا کہ وہ بھی اپنا ایوارڈ لوٹا رہے ہیں ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ادبی ادارہ اپنے قلمکاروں کے دفاع میں نہیں کھڑا ہورہا ہے ۔ جو سیاسی دباؤ میں ہیں۔ دارو والا کے ساتھ ہی کم از کم28قلمکار اکیڈمی ایوارڈس واپس کرچکے ہیں ۔ پانچ اہل قلم ادبی ادارے سے علیحدگی اختیار کرچکے ہیں ۔ ساہتیہ اکیڈیمی نے23اکتوبر کو ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے تاکہ صورتحال پر غور کیاجائے ۔
نئی دہلی سے یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب ملک میں بڑھتی عدم رواداری پر کئی ادیبوں کے ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈس لوٹانے پر تنازعہ کے درمیان وزیر مواصلات و انفارمیشن ٹکنالوجی روی شنکر پرساد نے کہا ہے کہ اہل قلم کو اس اعزاز کا احترام کرنا چاہئے جو انہیں دیا گیا ہے۔ نئی دہلی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں پرساد نے کہا کہ وزیر ثقافت اس مسئلہ پر اپنا بیان دے چکے ہیں ۔ میرے لئے کچھ کہنا مناسب نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ادیبوں کی لیاقت کی قدر کرتے ہیں ۔ یہ ایوارڈس انہیں ان کی تحریروں کے لئے دئیے گئے ہیں ۔ انہیں اس اعزاز کا احترام کرنا چاہئے جو انہیں دیا گیا۔ ادیبوں کے فیصلہ پر سوال اٹھاتے ہوئے روی شنکر پرساد نے کہا کہ تکلیف دہ بات ہے کہ ان لوگوں نے ایمر جنسی1984کے مخالف سکھ فسادات اور مظفر نگر فسادات کے دوران کبھی اپنی آواز نہیں اٹھائی تھی ۔ پرساؤ، تیسرے مرکزی وزیر ہیں جنہوں نے قلمکاروں کے ایوارڈ لوٹانے کے فیصلہ پر سوال اٹھایا ہے ۔ قبل ازیں مرکزی وزیر ثقافت مہیش شرما اور مرکزی وزیر کلراج مشرا نے ادیبوں کے فیصلہ پر سوال اٹھایا تھا ۔
دریں اثناء نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آج ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈس واپس کرنے کے مصنفین کے عمل کو مصنوعی بحران کے پس منظر میں حکومت کے خلاف مصنعی کاغذی بغاوت قرار دیا ۔ فیس بک کے ایک پوسٹ میں جس کا عنوا ن تیار کردہ بغاوت ہے انہوں نے کہا کہ دادری میں اقلیتی فرقہ کے ایک رکن کی ہلاکت انتہائی بدبختانہ اور قابل مذمت ہے ۔ صحیح سوچ رکھنے والا کوئی بھی شخص اسے درست نہیں ٹھہرا سکتا ۔ ایسے واقعہ سے ملک کا نام بدنام ہوتا ہے ۔ اس واقعہ کے بعد کئی مصنفین نے اس بنیاد پر اپنے ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈس واپس کردئیے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی نگرانی میں عدم رواداری کا ماحول پیدا کیاجارہا ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ احتجاج حقیقی ہے یا تیار کردہ ہے۔ کیا نظریاتی عدم رواداری نہیں ہے ۔

PM Modi's remarks not enough, say writers

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں