رائٹر
چین کی اعلیٰ خاندانی منصوبہ بندی اتھارٹی نے آج کہا کہ مرکزی حکومت نے چینی جوڑوں کو دو بچے پیدا کرنے کی اجازت والی نئی اسکیم کے نفاذ کی تفصیلات اکٹھا کرنے کی ذمہ داری صوبوں کے تفویض کردیاہے۔ تقریبا90ملین خاندان نئی دو بچوں کی پالیسی سے اہل ہوسکتے ہیں ۔جو2030ء تک آبادی کے اندازا1.45بلین تک اضافہ میں معاون ہوگی ۔ نیشنل ہیلتھ اینڈ فیمیلی پلاننگ کمیشن نے اپنے بیان میں یہ بات کہی ۔ دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک چین کی آبادی گزشتہ سال کے اواخر تک1.37بلین تھی ۔ کل حکمراں کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے اعلان کردہ پالیسی در اصل دیرینہ اور متنازعہ ایک بچہ پالیسی میں مزید نرمی فراہم کرے گی ۔ بیجنگ کو توقع ہے کہ اس سے معمر آبادی کے بوجھ میں کمی پیدا ہوگی ۔ کئی دہائیوں سے چین نے ایک بچہ پالیسی کو سختی سے نافذ کیا ہے جس کے نتیجہ میں ملک میں جبرا اسقاط حمل اور بچہ کشی کی گئی ۔ حالیہ برسوں میں تاہم پالیسی میں ذرا نرمی برتی گئی اور کچھ جوڑوں کو دوسرا بچہ پید اکرنے کی اجازت دی گئی ۔ دیگر جوڑوں کو جرمانہ ادا کرنے پر دوسرا بچہ پید اکرنے کی اجازت دی گئی۔ کل پالیسی میں نرمی کے اعلان کے باوجود حکومت کی زبردست مداخلت برقرار ہے گی ۔ دوسرے بچہ کے خواہاں خاندانوں کو اب بھی منظوری حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی حالانکہ کمیشن بالآخر منظوری کے بجائے رجسٹریشن کا سسٹم نافذ کرنے کی کوشش کرے گا ۔ ڈپٹی ڈائرکٹر وانگ پیان نے اپنے بیان میں یہ بات کہی ۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ پالیسی میں تبدیلی کافی تاخیر سے کی گئی اور اس سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوں گے ۔ اس صدی کے وسط میں ہر تین چینیوں میں سے ایک60سال کا ہوگا اور بالغ ملازمین کا تناسب سکڑ رہا ہے ۔ واضح رہے کہ1949میں کمیونسٹ حکومت نے بڑے خاندانوں کو فروغ دیا ، لیکن1970ء کی دہائی کے اواخر میں اس نے ایک بچہ پالیسی متعارف کرائی تاکہ آبادی کو بے قابو ہونے سے روکا جاسکے ۔
China to leave implementation of two-child policy to provinces
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں