نہرو نے 1962 کی ہند چین جنگ کے دوران امریکہ سے مدد مانگی تھی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-15

نہرو نے 1962 کی ہند چین جنگ کے دوران امریکہ سے مدد مانگی تھی

واشنگٹن
پی ٹی آئی
سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے1962کی ہند۔ چین جنگ کے دوران چین کی جارحانہ یلغار روکنے امریکی مدد مانگی تھی اور اس وقت کے صدر امریکہ جان ایف کنیڈی کو لکھا تھا کہ ہندوستان کو جیٹ لڑاکا طیارے فراہم کئے جائیں۔ ایک نئی کتاب میں یہ بات کہی گئی ہے۔ پیپلز ریپبلک آف چائنا کے بانی قائد ماؤزیڈانگ کے1962میں ہندوستان پر حملہ کا اصل مقصد نہرو کو نیچا دکھانا تھا جو تیسری دنیا کے قائد ے طور پر ابھر رہے تھے ۔ ہندوستان کے آگے بڑھنے کی پالیسی، ستمبر1962میں چین کے بڑے اشتعال کا سبب بنی تھی ۔ سابق سی آئی اے عہدیدار بروس ریڈل نے کتابKFK'S Forgotten Crisisمیں یہ بات لکھی ہے۔ ریڈل نے لکھا ہے کہ ماؤ کی توجہ نہرو پر مرکوز تھی لیکن ہندوستان کی شکست ماؤ کے دو دشمنوں فروشچیف اور کنیڈی کے لئے بھی دھکا ثابت ہوئی ۔ ہندوستان، چین کے ہاتھوں تیزی سے اپنا علاقہ کھوتا جارہا تھا اور بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہورہی تھیں۔ نہرو نے نومبر1962میں کنیڈی کو لکھا تھا کہ ہندوستان کو چین کی جارحانہ یلغار روکنے ایر ٹرانسپورٹ اور لڑاکا طیاروں کی ضرورت ہے۔ ہماری اور ہمارے دوستوں کی جانب سے بہت زیادہ محنت درکار ہوگی ۔ ریڈل نے لکھا ہے کہ نہرو نے کنیڈی کو فوری اور مکتوب روانہ کیا تھا ۔ گھبراہٹ کے عالم میں لکھا گیا نہرو کا یہ مکتوب اس وقت کے سفیر ہند متعینہ امریکہ بی کے نہرو نے19نومبر کو شخصی طور پر کنیڈی کو سونپا تھا ۔ ریڈل نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ نہرو اس طرح کنیڈی سے فضائی لڑائی میں شراکت داری کے ذریعہ چین کے خلاف جنگ میں شامل ہونے کی گزارش کررہے تھے ۔ یہ وزیر اعظم ہند کی بہت بڑی گزارش تھی جو امریکی افواج کے کوریا میں چین کی کمیونٹی فورسس سے جنگ بندی کے معاہدہ کے10سال بعد کی جارہی تھی ۔ ہندوستان، جے ایف کے سے کمیونٹی چائنا کے خلاف نئی جنگ بندی میں شامل ہونے کا مطالبہ کررہا تھا ۔ نہرو کے مکتوب سے قبل اس وقت کے امریکی سفیر متعینہ ہند نے وائٹ ہاؤز کو ٹیلی گرام بھیجا تھا ، کہ نہرو ایسی گزارش کرنے والے ہیں۔ ریڈل نے اپنی کتاب کے پری ویو کے دوران واشنگٹن میں حاضرین سے کہا کہ نہرو نے اپنے مکتوب میں امریکی ایر فورس کے12اسکواڈرن بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ نہرو نے اس کے علاوہ تبت میں حملہ کے لئے بی47بمبار کے دو اسکواڈرن بھی مانگے تھے۔ مکتوب میں نہرو نے کنیڈی کو تیقن دیا تھا کہ یہ بمبار پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوں گے ۔ صرف چین کے خلاف مزاحمت کے لئے انہیں استعمال کیاجائے گا ۔ نہرو نے کنیڈی سے کہا تھا کہ صرف ہندوستان کی بقاء داؤ پر نہیں لگی ہے بلکہ پورے بر صغیر یا ایشیا میں آزاد حکومتوں کی بقا خطرہ میں ہے ۔ دوسرے مکتوب میں نہرو نے کنیڈی سے چند350لڑاکا طیارے، عملہ12اسکواڈرن لڑاکا طیارے، عملہ12اسکواڈرن لڑاکا طیارے جن میں ہر ایک میں24جیٹ ہوں اور دو بمبار اسکواڈرن مانگے تھے۔ ریڈل کے بموجب اس کے لئے کم از کم دس ہزار کا عملہ درکار تھا۔ یہ بڑی طاقت ہوتی۔ برطانوی وزیر اعظم کو بھی نہرو کا ایسا ہی مکتوب موصول ہوا تھا ۔ کنیڈی کے جاری کردہ احکام کے حوالہ سے ریڈل نے انہیں جنگ کے لئے امریکی صدر کی تیاری قرار دیا لیکن امریکہ کے مزیداقدامات سے قبل چین نے یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کردیا تھا۔ چین پورے شمال مشرق پر قبضہ اور کولکتہ تک پہنچنے کی پوزیشن میں تھا لیکن چینی قائدین نے یکطرفہ لڑائی بندی کا اعلان کر کے پوری دنیا کو حیرت زدہ کردیا تھا ۔ اسے اندیشہ تھا کہ امریکہ اور برطانیہ جنگ میں ہندوستان کے مادی مدد کے لئے تیار ہیں ۔ کتاب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کنیڈی نے ہندوستان پر پاکستان کا ایک حملہ پیشگی ور پر روکنے میں فیصلہ کن رول ادا کیا تھا ۔ اس وقت اسلام آباد ہندستان کے ساتھ جنگچھیڑنے اور نئی دہلی کی دگرگوں حالت کا فائدہ اٹھانے کا اہل تھا۔

Nehru sought US assistance during 1962 Indo-China war

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں