دادری واقعہ اور غلام علی تقریب منسوخی سے میری حکومت بری الذمہ ہے - وزیر اعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-15

دادری واقعہ اور غلام علی تقریب منسوخی سے میری حکومت بری الذمہ ہے - وزیر اعظم مودی

کولکتہ
یو این آئی
دادری ہلاکت اور غلام علی شو پر پہلی مرتبہ کچھ کہتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے ایسے واقعات سے اپنی حکومت کر بری الذمہ قرار دیا اور اپوزیشن کو نشانہ بنایا۔ کہ وہ نقلی سیکولرازم اور مذہبی بنیادوں پر صف بندی کی سیاست کررہی ہے ۔ مودی نے بنگالی روزنامہ امرت بازار پتر یکا سے کہا کہ دادری واقعہ یا غلام علی کی مخالفت افسوسناک اور ناپسندیدہ ہے لیکن ان واقعات میں مرکزی حکومت کا کیا رول ہے ؟ وزیر اعظم پران کے ناقدین کی تنقید بڑھتی جارہی تھی جو ان پر ایسے واقعات پر خاموشی اختیار کرنے کا الزام عائد کررہے تھے ۔ مودی نے پہلی متبہ راست تبصرہ کیا ہے ۔ قبل ازیں انہوں نے بہار میں ایک انتخابی ریالی میں واقعہ کا بظاہر حوالہ دیا تھا جہاں انہوں نے ہندوؤں اور مسلمانوں کو آپس میں لڑنے کے بجائے غربت سے لڑنے کو کہا تھا۔ شیو سینا کی مخالفت پر ممبئی میں افسانوی پاکستانی غزل گلو کار غلام علی کے شوکی منسوخی نے بھی اپوزیشن کو وزیر اعظم سے بیان دینے کا مطالبہ کرنے کا موقع فراہم کیا تھا تاہم وزیر اعظم نے کہا کہ نہ تو حکومت اور نہ بی جے پی ایسے واقعات کی تائید کرتی ہے ۔ بی جے پی پر فرقہ پرستی کا الزام عائد کرنیو الے خود فرقہ ورانہ صف بندی کی سیاست کررہے ہیں ۔ بی جے پی ہمیشہ نقلی سیکولرزم کی مخالف رہی ہے ۔ اپوزیشن فرقہ وارانہ صف بندی کی سیاست کررہی ہے ۔ وہ اقلیتوں کوووٹ بینک سمجھتی ہے ۔ پی ٹی آئی کے بموجب اپنی خاموشی توڑتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج دادری ہلاکت اور غلام علی کے شو کی مخالفت کو ناپسندیدہ اور بدبختانہ قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ ان کی حکومت کا ان سے کوئی لینا دینا نہیں لیکن انہوں نے اپوزیشن پر نقلی سیکولرازم اور فرقہ وارانہ صف بندی کی سیاست میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ اپوزیشن فرقہ واریت کا ہوّا کھڑا کرتے ہوئے اقلیتوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کررہی ہے ۔ مودی نے بنگالی روزنامہ امرت بازار پتریکا سے کہا کہ دادری واقعہ یا پاکستانی گلو کار کی مخالفت ناپسندیدہ اور بدبختانہ ہیں لیکن ان واقعات سے مرکز ی حکومت کا کیا تعلق ہے ؟ یہ پہلا موقع ہے کہ وزیر اعظم نے دادری واقعہ پر راست بات چیت کی ہے جس میں ایک مسلمان کو بیف کھانے کی افواہ پر مار ڈالا گیا تھا۔ انہوں نے گزشتہ ہفتہ ہندوؤں اور مسلمانوں سے پرزور اپیل کی تھی کہ وہ ایک دوسرے سے نہیں بلکہ غربت سے لڑیں ۔ انہوں نے صدر جمہوریہ کی اس اپیل کا بھی حوالہ دیا تھا کہ رواداری اور باہمی احترام کی ہندوستان کی اصل اقدار بر قرار کھی جائیں ۔ بی جے پی کی حلیف شیو سینا کی دھمکی پر غزل شو کی منسوخی پر بھی ان کا یہ پہلا رد عمل ہے ۔
ممبئی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب نریندر مودی کے ممبئی میں غلام علی کے شو کی منسوخی کو بدبختانہ قرار دینے پر حکومت پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے شیو سینا نے وزیر اعظم کے ماضی کا حوالہ دیا اور کہا کہ وہ گودھرا اور احمد آباد کی وجہ سے جانے جاتے ہیں اور ان کا احترام کیاجاتا ہے ۔ سینا رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے پاکستانی گلو کار کے شو کی منسوخی کے تعلق سے مودی کی رائے کو بد بختانہ قرار دیا ۔ راوت نے کہا کہ وزیر اعظم نے غلام علی شو پر ایسا بیان دیا ہے تو یہ بد بختانہ ہے۔ انہوں کہا کہ دنیا نریندر مودی وک گودھرا اور احمد آباد کی وجہ سے جانتی ہے ۔ ہم اسی وجہ سے ان کا احترام کرتے ہیں۔ یہی نریندر مودی نے غلام علی اور خورشید محمود قصوری سے متعلق تنازعہ کو بدبختانہ قرار دیا ہے تو دراصل یہ ہم سب کے لئے بدبختانہ ہے ۔ راوت نے تاہم دادری ہلاکت کے تعلق سے مودی کی رائے کی تائید کی اور کہا کہ یہ واقعہ انتہائی بد بختانہ ہے اور یہ پیش نہیں آنا چاہئے تھا۔

Sad, not desirable, but what is Centre's role: PM Modi on Dadri, Ghulam Ali

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں