آئی اے این ایس
حکومت کیرالا دہلی پولیس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے گی اگر وہ اس بات کا اقرار نہ کرے کہ اس نے بیف کی سربراہی کی جانچ پڑتال کے لئے دہلی میں کیرالا ہاؤز پر دھاوا کیا تھا ۔ چیف منسٹر اومن چنڈی نے آج یہاں یہ بات بتائی ۔ اومن چنڈی نے ایک کابینی اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا کہ ان کی حکومت دہلی پولیس کے جواب کی منتظر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہلی پولیس کی کارروائی کسی بھی لحاظ سے قابل قبول نہیں ۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو حکومت کیرالا کی تشویش سے واقف کرادیا ہے ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے میڈیا میں پولیس کے جواب کا مطالعہ کیا ہے ۔ ہم ایسے کسی جواب کو قبول نہیں کریں گے ۔ ہم مزید کچھ وقت کے لئے انتظار کریں گے اور اگر وہ اپنی غلطی قبول نہ کریں تو ہم قانونی اقدامات کریں گے ۔ دہلی پولیس کی کارروائی مرکز ۔ ریاست تعلقات کے عدم احترام کی غماز ہے ۔ اس کی وجہ سے یہ تعلقات متاثر ہوگئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ غیر ضروری حرکت تھی، کیوں کہ قواعد بالکل واضح ہیں کہ صرف محکمہ افزائش مویشیان کا کوئی عہدیدار یا کوئی ماہرحیوانات ہی معائنہ کرسکتا ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ پولیس کو ہر قسم کا اختیار حاصل نہیں ہے۔ ان کی اس حرکت سے ہمیں ٹھیس پہنچی ہے ۔ بزرگ کانگریس قائد نے کہا کہ دہلی میں یہ قانون واضح ہے کہ گائے کا گوشت سربراہ نہیں کیاجاسکتا، لیکن بھینس کے گوشت پر کوئی پابندی نہیں ہے ۔ ہم نے یہ بالکل واضح کردیاتھا کہ کیرالا ہاؤز میں قانونی اجازت کے مطابق بھینس کا گوشت سربراہ کیا جائے گا۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ پیر کے دن یہ شکایت موصول ہونے پر کہ کیرالا ہاؤز کی کینٹن میں گائے کا گوشت سربراہ کیاجارہا ہے ، دہلی پولیس کے بیس عہدیداروں نے وہاں دھاوا کیا تھا، تاہم دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ یہ دھاوا نہیں تھا اور انہوں نے کوئی غلط قدم نہیں اٹھایا۔ کیرالا ہاؤز کے عہدیداروں کا دعویٰ ہے کہ وہاں بھینس کا گوشت سربراہ کیا جاتا ہے۔ اومن چنڈی نے کہا کہ ہمارا یہ احساس ہے کہ اس حرکت کا مقصد عوام کے ذہنوں میں خوف پید اکرنا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ دہلی پولیس کو عمارت پر دھاوا کرنے سے پہلے کیرلا ہاؤز کے ریسڈنٹ کمشنر کو تحریری طور پر مطلع کرنا چاہئے تھا، کیوں کہ یہ جائیداد حکومت کیرالا کی ملکیت ہے ۔دریں اثناء نئی دہلی سے آئی اے این ایس کی علیحدہ اطلاع کے بموجب کیرالا ہاؤز میں بیف کی سربراہی کی اطلاع پر وہاں غیر قانونی دھاوے کے سلسلہ میں عام آدمی پارٹی نے آج دہلی پولیس کمشنر بی ایس بسی سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ۔ عام آدمی پارٹی قائد اشوتوش نے میڈیا کو بتایا کہ دہلی پولیس کا کیرالا ہاؤز میں داخلہ یکسر غیر قانونی تھا ۔ بسی بی جے پی کے لیڈر بن گئے ہیں ۔ انہیں استعفیٰ دینا چاہئے یا برطرف کیاجانا چاہئے ۔ واضح رہے کہ پیر کے دن کیرالا ہاؤز میں دہلی پولیس کے بیس عہدیداروں کے داخلے پر ہر طرف سے تنقید کی جارہی ہے ۔ بسی نے اس بات کی تردید کی ہے کہ دہلی پولیس نے کیرالا ہاؤز پر دھاوا کیاتھا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان کے عہدیداروں نے کوئی غلطی نہیں کی ہے۔ اشوتوش نے کہا کہ کیرلا ہاؤز میں داخل ہونے والے پولیس عہدیداروں کے خلاف مجرمانہ مداخلت بے جا کا مقدمہ دائر کیاجانا چاہئے ،کیوںکہ دہلی پولیس (گوشت کے نمونوں کی جانچ پڑتال) کی مجاز نہیں۔ انہوںنے کہا کہ حکومت دہلی کے محکمہ حیوانات کے عہدیدار ہی یہ کام انجام دے سکتے تھے ۔ عام آدمی پارٹی کے ایک اور لیڈر سومناتھ بھارتی نے جو کیرالا یونٹ کی صدارت کرتے ہیں کہا کہ اگر بسی کی برطرفی کے لئے پارٹی کے مطالبہ کی تکمیل نہ کی گئی تو پارٹی کیرالا میں احتجاج منظم کرے گی ۔ اسی دوران دہلی پولیس نے یہ جھوٹی شکایت درج کرانے پر کہ کیرالا ہاؤز کی کینٹین میں گائے کا گوشت سربراہ کیا جارہا تھا ، ہندو سنیا کے لیڈر کو حراست میں لے لیا ہے ۔
Oommen Chandy warns of legal action against Centre
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں