مغربی ایشیا میں تشدد پر ہندوستان کا اظہار تشویش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-15

مغربی ایشیا میں تشدد پر ہندوستان کا اظہار تشویش

یروشلم
پی ٹی آئی
مغربی ایشیا میں جاری تشدد پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے صدر جمہوریہ ہند پرنب مکرجی نے تمام تنازعات کا پر امن حل ڈھوندنے کی درخواست کی جس پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے کہا کہ ان کا ملک عربوں کے ساتھ رہنے کے لئے تیار ہے تاہم وہ دہشت گردی کے خلاف اپنے موقف میں نرمی نہیں لائے گا۔ اسرائیل کا دورہ کرنے والے پہلے ہندوستانی صدر مکرجی نے خطہ میں جاری موجودہ تشدد کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بات کہی ۔ تشدد کی اس نئی لہر میں ابھی تک کئی جانیں جاچکی ہیں۔ صدر جمہوریہ ہند نے اسرائیلی پریسیڈ ینسی میں یہ بات کہی جہاں آج وہ اسرائیلی صدر ریوین ریولین کی جانب سے مدعو تھے۔ صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ ہمیں حالیہ تشددپر مایوسی ہوئی ہے۔ ہندوستان ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے ۔ ہم نے ہمیشہ ہر قسم کے تنازعات کو پر امن طور پر حل کرنے کی وکالت کی ہے ۔ مکرجی، جن پر اسرائیلی میڈیا نے یہ کہتے ہوئے تنقید کی کہ اپنے فلسطین دورہ میں انہوں نے فلسطینی دہشت گردی کا تذکرہ نہیں کیا، اسرائیلی پارلیمنٹ سے کہا کہ ہندوستان کی نظر میں مسائل کا بات چیت سے بڑھ کر بہتر حل موجود نہیں ہے ۔ اسرائیلی پارلیمنٹ میں صدر جمہوریہ کے بعد بات کرتے ہوئے نتن یاہو نے کہا کہ ہندوستان اور اسرائیل دونوں ہی برسوں سے دہشت گردی کا شکار ہیں اور اپنے اپنے طور پر اس کا مقابلہ کررہے ہیں ۔ انہوں نے ممبئی حملہ کا بھی ذکر کیا جس میں یہودیوں کی ایک عبادت گاہ کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ نتن یاہو نے داعش جیسے پر تشدد گروہوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں شدت پسندوں سے کہہ دینا چاہئے کہ اب بہت کچھ ہوچکا۔ اسرائیل امن چاہتا ہے لیکن دہشت گردی کو بہر صورت شکست دی جائے گی ۔ اس سے اسرائیلی پارلیمنٹ نے صدر جمہوریہ ہند کا کھڑے ہوکر استقبال کیا جہاں مکرجی نے ایک گھنٹہ تقریر کی ۔ مکرجی کے سہ روزہ اسرائیلی دورے کے دوسرے دن دونوں ہی ممالک نے دوہرے ٹیکس سے بچنے اور ثقافتی تبادلہ کے معاہدات پر دستخط کئے ۔ مکرجی جنہیں اسرائیلی پارلیمنٹ( نیسیٹ) سے خطاب کرنے کے اعزاز سے نوازا گیا ، ایوان سے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات انتہائی مثبت رخ پر جارہے ہیں ۔ اسرائیل کے ساتھ گہرے تعلقات بنانا ہندوستان کی مستقل پالیسی رہی ہے ۔ صدر جمہوریہ نے1999میں کارگل کے موقع پر اسرائیل کی فوجی مدد کا بھی خصوصی حوالہ دیا۔
دریں اثناء یروشلم سے یو این آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب اسرائیل کو اہم شراکت دار قرار دیتے ہوئے صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے آج کہا کہ مغربی ایشیا مجموعی طور پر اور خلیج ہمیشہ ہندوستان کی ترجیح رہے ہیں ۔ انہوں نے کاہ کہ اس خطہ کے ممالک توانائی، ہائیڈروکاربن اور معدنیات کے شعبہ میں ہندوستان کے اہم شراکت دار ہیں۔ ہم انہیں خصوصی توجہ دیتے رہیں گے اور ہمارے باہمی مفاد کے لئے ان سے قریبی تعاون اور مضبوط شراکت داری چاہیں گے ۔ صدر جمہوریہ نے ہندوستانی سفیر متعینہ اسرائیل جئے دیپ سرکار کی جانب سے یہاں کل ہندستانی شہریوں اور ہندوستانی نژاد اسرائیلی شہریوں کے اعزاز میں دئیے گئے استقبالیہ میں یہ بات کہی ۔صدر جمہویہ نے اسرائیل کے عوام کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ہندوستانی برادری کے ساتھ احترام کا معاملہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندستان اور اسرائیل ایسے ممالک ہیں جن کی تہذیب قدیم ہے۔ وہ ایک درخت کی دو شاخوں کی طرح ہیں ۔ ہندوستان چاہے گا کہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان دوستی اور تعاون بڑھے ۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستانی یہودی برادری نے اپنی کامیابیوں کے ذریعہ ہندوستان اور اسرائیل دونوں ممالک میں نام کیا ہے ۔ ممبئی میں ان لوگوں نے تجارت، تعلیم اور ادبی میدان میں کارہائے نمایاں انجام دئیے ہیں۔ کولکتہ میں میگن ڈیوڈ سینیگاگ اور جیوش گرلز اسکول تاریخی مقامات ہیں ۔

India concerned over escalation in Israel-Palestine violence

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں