پی ٹی آئی
دہلی ہائی کورٹ نے قومی دارالحکومت میں اورنگ زیب روڈ کا نام تبدیل کرتے ہوئے اسے اے پی جے عبدلکلام سے موسوم کرنے کے اقدام سے این ڈی ایم سی کو روکنے کی خواہش کرتے ہوئے داخل کی گئی مفاد عامہ کی درخواست کی سماعت سے انکار کردیا ہے ۔ چیف جسٹس جی روہنی اور جسٹس جینت ناتھ پر مشتمل بنچ نے کہا کہ اس معاملہ کا ہم نے بغور جائزہ لیا ، اس میں عوامی مفاد کا کوئی عنصر نہیں ہے ، ہوسکتا ہے کہ آپ کو پریشانی ہو لیکن عوام کو نہیں ہے ۔ بنچ نے مزید کہا کہ درخواست کو قبول نہ کرنے کی وہ وجوہات بتائے گی ، لیکن اس کی سماعت نہیں کرے گی ۔ درخواست گزار وکیل شاہد علی نے الزام لگایا کہ بلدی ادارہ کا یہ فیصلہ بیمار اور فرقہ وارانہ سیاست اور تاریخ سے لا علمی کا نتیجہ ہے ۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل سنجے جین نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے استدلال کیا کہ اس طرح کی درخواستیں معاملہ کو فرقہ وارانہ مسئلہ بنارہی ہیں جب کہ ایسا نہیں ہے ۔ اس پر چیف جسٹس نے فورا ہی کہا کہ عوام خود اپنے مفاد کے خلاف کیسے آگئے ۔ درخواست گزار نے کہا کہ ایک نئی شاہرہ کو اے پی جے عبدالکلام سے موسوم کرنے کے بجائے ایک تاریخی سڑک کا نام جو اورنگ زیب روڈ کے نام سے مشہور ہے، ان سے موسوم کرتے ہوئے این ڈی ایم سی قانون اور قواعدکی خلاف ورزی کررہی ہے ۔ اسی دوران عدالت نے دہلی سکھ گرودوار مینجمنٹ کمیٹی کی ایک درخواست کو بھی اسی بنیاد پر قبول کرنے سے انکار کردیا ۔ اس درخواست میں سڑک کا نام ان کے17وین صدی کے گرو تیج بہار کے نام پر رکھنے کی خواہش کی گئی تھی ۔ دہلی کی مشہور اورنگ زیب روڈ کا نام بی جے پی کے ایک رکن پارلیمنٹ کی تجویز کے بعد تبدیل کرتے ہوئے سابق صدر جمہوریہ اے پی جی عبدالکلام سے موسوم کیاگیا ہے ۔
Delhi HC junks PIL against Aurangzeb Road renaming
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں