پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے آج مہاراشٹرا پولیس قانون2014ء کی اس ترمیم پر حکم التوا عائد کردیا ۔ اس قانون کے تحت ریاست میں بارس اور دیگر مقامات پر رقص پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ کے اس اس حکم التوا سے ریاست کے بارس میں رقص و ڈانس شروع ہوسکتا ہے ۔ جسٹس دیپل مشرا اور پرافولا چندراپنت پر مشتمل سپریم کورٹ کی بنچ نے اس مقدمہ کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے اس کیس کی حتمی سماعت کے لئے 5نومبر کی تاریخ مقرر کی ہے ۔ مقدمہ کے دوران ملک اس طرح کے دیگر کیسوں کی تفصیلی تاریخ اور ریاستوں میں لاگو قوانین اور پھر اس کے بعد آنے والی ترامیم پر قانونی احکامات کا حوالہ دیتے ہوئے بنچ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مہاراشٹرا پولیس (دوسری ترمیمی) قانون دفعہ33(A)(1)پر حکم التوا عائد کیاجانا مناسب ہوگا۔ اس طرح سپریم کورٹ کے فیصلہ سے مہاراشٹرا میں ہوٹلوں ، رسٹورنٹس اور بیئر باروں میں ڈانس پر پابندی ختم ہوئی ہے اس طرح ڈانس بارس کے دوبارہ کھلنے کا راستہ آج صاف کردیا۔ سپریم کورٹ کی بنچ نے انڈین ہوٹل اینڈ رسٹورنٹس اسوسی ایشن اور دیگر کی درخواست کی سماعت کے دوران یہ کہتے ہوئے مہاراشٹرا میں ہوٹل ریستوراں اور بیئر باروں میں رقص پر لگی روک ہٹالی کہ ریاستی حکومت ترمیمی قانون کم و بیش پرانے قانون سے ملتا جلتا ہے ۔ عدالت عظمیٰ نے2009میں ایسے ہی قانون کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا ، جس میں بارس میں رقص پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ اس کے بعد حکومت نے گزشتہ سال قانون میں ترمیم کی تھی لیکن عدالت نے پایا کہ نظر ثانی شدہ قانون بھی کم و بیش قدیم قانون سے مشابہ ہے۔ عدالت نے تاہم فحش ڈانس کے قوانین کا حق لائنسنگ اتھاریٹی کے حوالے کردیا۔ بنچ نے ریاستی حکومت کو بار ڈانسروں سمیت تمام خواتین فنکاروں کے احترام کو یقینی بنانے کا بھی حکم دیا۔ ریاستی حکومت نے2005میں تھری اسٹار اور اس سے زیادہ اسٹار والے ہوٹلوں کو چھوڑ کر دیگر مقامات پر بار رقص پر پابندی عائد تھی ، جسے2006میں بمبئی ہائی کورٹ نے مسترد کردیا تھا ۔ سپریم کورٹ نے بھی اس فیصلے کو جائز ٹھہرایا تھا ۔ حکومت مہاراشٹرا کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا پیش ہوتے ہوئے کہا کہ ابتدائی طور پر عدالت اسوسی ایشن کو عبورتی راحت دے سکتی تاہم انہوں نے کہا کہ2014ء کا ترمیمی قانون اپنے انداز میں واضح ہے ۔ حکومت مہاراشٹرا حکومت نے2005بمبئی پولیس ایکٹ میں ترمیم کی ہے جسے بارس اینڈ رسٹورنٹس اسوسی ایشن کے نمائندوں نے ہائی کورٹ میں دعویٰ کیا تھا۔ بمبئی ہائی کورٹ نے12اپریل2006میں حکومت کے اس فیصلہ کو کالعدم قرار دیا تھا ۔ سپریم کورٹ نے16جولائی2013کو حکومت مہاراشٹرا کے فیصلہ کے خلاف دئیے گئے بمبئی ہائی کورٹ کے فیصلہ کو برقرا ررکھا تھا ۔ تاہم ریاستی اسمبلی نے13جون2014کو مہارشٹرا پولیس(دوسری ترمیمی) کو منظور کرتے ہوئے صرف تھری اسٹار اور اس سے زائد اسٹار والی ہوٹلوں میں ہی رقص کی اجازت دی تھی ۔ اس تحدیدات کے دائر میں تھیٹر ڈرامہ، سنیما ہالس، آڈیٹوریمس ، اسپورٹس کلب اور جمخانہ آتے ہیں جہاں داخلہ کی اجازت سختی کے ساتھ صرف ارکان کو ہی دی جاتی تھی ۔ اس دوسری ترمیم کو بھی ہوٹل اینڈ رسٹورنٹس اسوسی ایشن نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس پر آج کا فیصلہ صادر کیا گیا۔
ممبئی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب چیف منسٹر مہاراشٹرا دیویندر فڈ نویس نے بارس اور دیگر مقامات پر رقص پر تحدیدات برخواست کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مہاراشٹرا سپریم کورٹ پر زور دے گی کہ ریاست میں بارس اور دیگر مقامات پر رقص پر عائد پابندی کو برقرار رکھے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے عبوری حکم نامہ میں رقص پر پابندی کے بجائے اسے باقاعدہ بنانے کی بات کہی ہے ۔ اس لئے ریاستی حکومت اس پر تحدیدات عائد کرنے کے حق میں ہے۔ سپریم کورٹ کے احکام پر فڈ نویس نے کہا کہ ہم اس فیصلہ کا جائزہ لیں گے عدالت عظمیٰ میں اپنے مطالبہ پر زور دیں گے ۔ سپریم کورٹ نے اس کیس کی حتمی سماعت کے لئے 5نومبر کی تاریخ مقرر کی ہے ۔ اس وقت ہم اپنے مطالبہ کو پیش کریں گے ۔
SC green signals resumption of dance by girls in Mumbai bars
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں