ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ واپس کرنے والے مصنفین کی تعداد 33 ہو گئی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-16

ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ واپس کرنے والے مصنفین کی تعداد 33 ہو گئی

نئی دہلی
پی ٹی آئی، یو این آئی
دادری واقعہ اور ملک کے حالات کے پس منظر میں گزشتہ کچھ دنوں سے ایوارڈ واپس کرنے والے مصنفین کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ۔ مزید چھ مصنفین نے ساہتیہ اکیڈیمی کا ایوارڈ واپس کردیا ہے ان میں انگریزی کے مشہور شاعر کے این دھاروولا ، جئے پور کے مشہور راجستھانی وہندی کے مصنف ننددھارواڑی، کنڑ رائٹرس دیر بھدرپا کے نیلا آر کے ہوڈوگی ، آر امباگی شامل ہیں ۔دھاروالا نے ساہتیہ اکیڈیمی کے صدر نشین وشوا ناتھ پرساد تیواری کو ایک مکتوب تحریر کرتے ہوئے ایوارڈ کی واپسی کا اعلان کیا ہے۔ چھ ادیبوں اور مصنفین کی جانب سے آج ایوارڈ واپس کرنے کا اعلان کرنے کے بعد حالیہ عرصہ میں ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ لوٹانے والوں کی تعداد 33ہوگئی ہے ۔ اسی دوران مغربی بنگال کے ادیبوں اور دانشوروں نے صدر جمہوریہ پرنب مکرجی کو ایک مکتوب تحریر کرتے ہوئے حالیہ پیش آنے والے فرقہ وارانہ واقعات میں مداخلت کرنے کی خواہش کی ہے ۔ 94شخصیتوں نے اس مکتوب پر دستخط کئے ہیں۔جس میں ان دانشوروں اور مصنفین نے ہندستان کے موجودہ حالات پر اپنے احساسات تحریر کئے ہیں ۔ دریں اثناء گیان پیٹھ ایوارڈ یافتہ ہندی کے بزرگ شاعر کنورنارائن اور کیدار ناتھ سنگھ اور ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ سے نوازے گئے مصنف کاشی ناتھ سنگھ اور ارون کمل بھی ایوارڈ واپس کرنے والوں کی تائید میں آگئے ہیں ۔ ان مصنفین نے آج یہاں جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ حالیہ دنوں میں مسلسل بڑھتی ہوئی عدم برداشت کی طاقت، فرقہ وارانہ تشدد اور اظہار کی آزادی پر حملے سے وہ بہت دکھی اور فکر مند ہیں۔ اس کے خلاف گزشتہ کچھ دنوں سے مصنفین کی مزاحمت کی وجہ سے جو ماحول بنا ہے اسے ہم از خود کارروائی کے طور پر دیکھتے ہیں اور ان کا احترام کرتے ہیں۔
پانچ ناولوں کی مصنفہ17سالہ لڑکی نے ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ لوٹا دیا
بنگلورو سے ایجنسی کی اطلاع کے بموجب رائے ویتا شا17سالہ قلمکار جو پانچ ناولوں کی مصنف ہیں نے سینئر کنڈا قلمکار ایم ایم کلبرگی کے قتل پراپنے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کرناٹکہ ساہتیہ اکیڈیمی کو اپنا ایوارڈ واپس کرنے کا فیصلہ کیا۔ ویتا شا کو ان کے قلمی نام مودو تھریتھالی کے نام سے جانا جاتا ہے جب کہ ان کی ناول کڈا ہڈیا ہوگلا کو ایوارڈ یافتہ فلم کے لئے منتخب کیا گیا تھا ۔ خاتون قلمار نے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کلبرگی کے قاتلوں کو اب تک نہ پکڑا گیا اور ناہی انہیں سزا دی گئی ہے ۔ میں کلبرگی کو بچپن سے جانتی ہون اور میں نے ان کی تمام کتابیں پڑھی ہیں ۔ میں اس قتل پر بہت روئی تھی اور میں نے فیصلہ کیا تھا کہ اپنا ایوارڈ واپس کردوں تاہم میرے والدین نے مجھ سے کہا کہ میں انتظار کرون اور دیکھوں کہ کیا ہوتا ہے ۔ اب جب کہ بہت سا وقت گزر چکا ہے اور اب تک کچھ بھی نہیں کیا گیا۔ تب دوسرے قلمکاروں کی طرح میں بھی اپنا ایوارڈ واپس کررہی ہوں۔ وشاتھا نے کہا۔ نوجوان قلمکار جو گیارہویں جماعت کی طالبہ ہیں ، جنہیں2011میں ان کے مضامین اونڈوچندراٹونڈو پر ایوارڈ دیا گیا تھا۔ وشاتھا کی ماں لائیڈاڈی میلورنے کہا کہ ان کی بیٹی نے کننڈ قلمکار چندرا شیکھر پاٹل کے فیصلہ پر جب کہ انہوں نے اعلیٰ ترین و باوقار پدما ایوارڈ واپس کردیا پر یہ فیصلہ لیا۔ وہ کلبرگی سے بہت قریب تھی اور اس نے دھارواڈ میں کئی تقاریب میں ان کے ساتھ شرکت کی تھی ۔ وہ اسی وقت کچھ کرنا چاہتی تھی جب اس نے سنا کہ کلبرگی کو قتل کردیا گیا، تاہم ہم نے اسے صبر کرنے کے لئے کہا تھا ۔ ڈی میلور نے بتایا۔

33 authors returned Sahitya Akademi awards

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں