دادری کے محمد اخلاق خاندان کو 45 لاکھ روپے کی اترپردیش حکومتی امداد کا اعلان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-05

دادری کے محمد اخلاق خاندان کو 45 لاکھ روپے کی اترپردیش حکومتی امداد کا اعلان

لکھنو
پی ٹی آئی
چیف منسٹر اتر پردیش اکھلیش یادو نے بیف کھانے کی افواہ پر دادری میں ہلاک کئے گئے شخص کے خاندان سے آج انصاف کا وعدہ کیا اور 45لاکھ روپے کی امداد کا اعلان کیا۔ مقتول کے ارکان خاندان نے لکھنو میں آج ان سے ملاقات کی تھی ۔ یادو نے زور دے کر کہا کہ سماج وادی پارٹی ایسے معاملوں میں کبھی بھی سیاست نہیں کرتی۔ دادری واقعہ کے بعد سیاسی مخالفین ان کی حکومت پر شدید تنقید کررہے ہیں۔ محمد اخلاق کے ارکان خاندان سے دو گھنٹہ کی ملاقات کے بعد یادو نے مالی امداد کو 20سے بڑھا کر30لاکھ کردینے کا اعلان کیا۔ محمد اخلاق کے تین بھائیوں کو فی کس پانچ لاکھ روپے دئیے جائیں گے ۔ چیف منسٹر نے اخلاق کی ماں اصغری، بھائی محمد افضل اور بیٹی شائستہ سے ملاقات کے بعد اخباری نمائندوں سے کہا کہ حکومت دکھ کی اس گھڑی میں غمزدہ خاندان کے ساتھ ہے ۔ کوئی تصور نہیں کرسکتا کہ اس خاندان کے ساتھ کتنا برا ہوا ۔ میں محمد اخلاق کے خاندان کو تیقن دیتا ہوں کہ ان کے ساتھ انصاف ہوگا اور ملزمین کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی ۔ اخلاق کے ارکان خاندان نے اکھلیش یادو کے تیقن پر اظہار اطمینان کیا۔ اخلاق کی ماں اصغری نے کہا کہ ہم مطمئن ہیں اور امید کرتے ہیں کہ چیف منسٹر نے جو وعدہ کیا ہے اسے وفا کریں گے ۔ اخلاق کے بڑے بھائی محمد افضل نے کہا کہ ہمیں تیقن دیا گیا ہے کہ چیف منسٹر ہمارے ساتھ انصاف یقینی بنائیں گے ۔ اور مستقبل میں ہماری مدد جاری رکھیں گے ۔ اخلاق کے ارکان خاندان کل شام مراد نگر کے رکن قانون ساز کونسل آشو ملک کے ساتھ لکھنو پہنچے تھے ۔ چیف منسٹر نے راہول یادو کو پانچ لاکھ روپے کی مالی امداد کا بھی اعلان کیا ۔ یہ نوجوان دادری واقعہ کے بعد گوتم بدھ نگر میں احتجاج کے دوران زخمی ہوگیا تھا ۔ ایک سرکاری ترجمان نے یہ بات بتائی ۔ اکھلیش یادو نے جن کی حکومت دادری واقعہ کے بعد تنقیدیں جھیل رہی ہیں کہا کہ سماج وادی پارٹی ایسے مسئلہ پر کبھی سیاست نہیں کرتی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جب سے ان کی حکومت بر سر اقتدار آئی ہے ماحول کو خراب کرنے کی کوششیں جاری ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ سیاست کررہے ہیں وہ کوئی بھی الزام عائد کرسکتے ہیں ۔ لیکن میں ہر کسی کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ سماج وادی پارٹی ایسی چیزوں پر سیاست نہیں کرتی ۔ انہوں نے کہا کہ میں متاثرہ موضع نہیں جاسکا لہذا میں نے سوچا کہ محمد اخلاق کے خاندان سے یہاں ملاقات کروں ۔ یہ خاندان صدمہ میں ہے ۔ ان کے نقصان کی پا بجائی کوئی بھی چیز نہیں کرسکتی۔ ہم صرف ان کا دکھ بانٹ سکتے ہیں ۔ جس گاؤں میں محمد اخلاق کا خاندان عرصہ دراز سے رہتا آیا ہے وہاں ان کے سب سے اچھے تعلقات تھے۔ وہ بھی تصور بھی نہیں کرسکتے تھے کہ ایسا کچھ ہوگا ۔ محمد اخلاق کے زخمی بیٹے کی مکمل مدد کا یقین دلاتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ خاندان جہاں چاہے وہاں دانش کا ممکنہ بہتر علاج کرایاجائے گا۔ ہم مکان بھی فراہم کریں گے ۔ مکمل سیکوریٹی دیں گے اور ضرورت ہو تو خاندان کے ایک رکن کو سرکاری ملازمت بھی دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اگر یہ خاندان اپنے رشتہ داروں کے ساتھ رہنا چاہے تو ہم مدد فراہم کریں گے ۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا محمد اخلاق کا خاندان نقل مکانی کرنا چاہتا ہے چیف منسٹر نے کہا کہ یہ ان کو طئے کرنا ہے۔ وزیر اقلیتی امور محمد اعظم خان اور وزیر پی ڈبلیو ڈی شیو پال سنگھ یادو بھی ملاقات کے وقت موجود تھے ۔ چیف منسٹر نے ڈی جی پی کو بھی طلب کرلیا تھا ۔ یو این آئی کے بموجب قبل ازیں اطلاع ملی تھی کہ محمد اخلاق کا لڑکا سرتاج ارکان خاندان کے ساتھ لکھنو میں ہے لیکن حیرت انگیز طور پر نوئیڈا کے ایک ہسپتال سے جہاں اس کا ایک بھائی دانش زیر علاج ہے سرتاج نے فون پر یو این آئی کو بتایا کہ اسے اس بات کی کوئی اطلاع نہیں کہ اس کے تین ارکان خاندان لکھنو میں ہیں۔ محمد اخلاق کے ان رشتہ داروں کو کل رات ذریعہ طیارہ لکھنو لایا گیا تھا اور اب انہیں واپس دادری پہنچادیا گیا ہے ۔ اسی دوران بی جے پی رکن اسمبلی سنگیت سوم نے جو دادری پہنچ چکے ہیں متنازعہ بیان دیا کہ محمد اخلاق کے مکان میں گائے کا گوشت موجود تھا ۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ ریاستی حکومت جو تحقیقات کروارہی ہے وہ یکطرفہ ہیں۔

دادری میں صورتحال پر امن لیکن لوگوں میں خوف و ہراس کا ماحول
دادری سے یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب دادری کے بساڑا گاؤں میں صورتحال بظاہر پر امن ہے لیکن گاؤں والوں کے اندر کافی گھبراہٹ اور خوف کا ماحول پایاجاتا ہے ۔ گائے کا گوشت گھر میں رکھے ہونے کی افواہ کے بعد شر پسندوں کے ذریعہ28ستمبر کو اخلاق احمد کی بے رحمی سے ہوئے قتل کے بعد پورے بساڑا گاؤں میں سناٹا ہے، اسکول اور دکانیں بند ہیں اور گلیاں اور سڑکیں خالی نظر آرہی ہیں۔ مجموعی طور پر اس گاؤں میں غیر معلنہ کرفیو کی صورتحال نظر آرہی ہے ۔ گاؤں میں ایک طرف جہاں مقتول اخلاق احمد کے گھر پر ان کے رشتے دار اور ہندو فرقے کے لوگ اظہار تعزیت کے لئے بڑی تعداد میں نظر آرہے ہیں وہیں دوسری طرف جس مندر سے مبینہ طور پر لاؤڈ اسپیکر پر اعلان کرکے لوگوں کے ہجوم کو اکٹھا کیا گیا تھا ، اس مندر میں بڑی تعداد میں لوگ جمع نظر آئے ۔ جہاں سیاسی پارٹیوں اور مختلف شدت پسند تنظیموں کے لوگ آکر اشتعال انگیز باتیں کرتے ہوئے دیکھے گئے لیکن یہاں ایک حوصلہ افزا پہلو یہ بھی نظر آیا کہ اسی مجمعے میں بعض مقامی لوگوں نے اشتعال انگریزی کی مخالفت بھی کی ۔ اتر پردیش کے سردھنہ حلقے سے بی جے پی کے رکن اسمبلی سنگیت سوم ، ہندو رکھشا دل کے لیڈر بھوپندر تومر اور بہوجن سماج پارٹی( بی ایس پی) کے ممبر اسمبلی نسیم الدین صدیقی نے آج بساڑا گاؤں کا دورہ کر کے اپنے اپنے سیاسی مفادات کے لحاظ سے اشتعال انگیز تقریر یں کیں ۔ لیکن اسی گاؤں کے رہنے والے کئی لوگوں کو ان تقریروں پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ گاؤں میںہندو مسلم جیسی کوئی کشیدگی نہیں ہے ۔ لیکن باہر سے آکر گاؤں کا دورہ کرنے والے سیاسی اور مذہبی لیڈر اس معاملہ کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں ۔ جس کی وجہ سے گاؤں میں بے چینی اور لوگوں میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ تقریبا16ہزار کی آبادی پر مشتمل بساڑا گاؤں میں تقریبا300مسلمان بھی رہتے ہیں۔ جن کی کئی نسلیں یہاں انتہائی بھائی چارہ اور پر امن طریقہ پر رہتی چلی آرہی ہیںجو آج بھی اس گاؤں کے بھائی چارے کی مثال پیش کرتے ہوئے یہیں رہنا چاہتے ہیں۔ بساڑا گاؤں کی سنگینی کے پیش نظر پورے گاؤں کو پولیس چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا اور گاؤں کے ہر گلی، کونے اور سڑکوں پر بڑی تعداد میں پولس فورس تعینات ہے تاکہ کسی بھی طرح کی ناخوشگوار صورتحال کو روکا جاسکے ۔

Dadri victim's kin meet CM who promises justice and Rs 45 lakh

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں