تلنگانہ اپوزیشن کے 32 ارکان مابقی سیشن تک ایوان سے معطل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-05

تلنگانہ اپوزیشن کے 32 ارکان مابقی سیشن تک ایوان سے معطل

حیدرآباد
پی ٹی آئی، یو این آئی، منصف نیوز بیورو
اپوزیشن جماعتوں کانگریس، تلگو دیشم، بی جے پی اور بائیں بازو کے کئی ارکان اسمبلی کو آج تلنگانہ اسمبلی کے مانسون سیشن کے مابقی ایام کے لئے ایوان سے معطل کردیا گیا ۔ یہ ارکان کسانوں کے قرض معافی مسئلہ پر مباحث کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی میں خلل ڈال رہے تھے ۔ آج اسمبلی کارروائی کا آغاز جیسے ہوا، اسپیکر مدھو سدن چاری نے وقفہ سوالات کا اعلان کیا لیکن کانگریس اور تلگو دیشم ارکان کسانوں کے قرض معافی کے مسئلہ پر مباھث کے مطالبہ پر اصرار کررہے تھے ۔ تاہم اسپیکر نے ان کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتہ ایوان میں دو دن کسانوں کے مسئلہ پر مباحث ہوئے ہیں اب مزید مباحث کی ضرورت نہیں رہے گی ۔ انہوں نے احتجاجی ارکان سے اکوان کی کارروائی کو شیڈول کے مطابق چلانے میں تعاون کی اپیل کی مگر ان کی اس اپیل کا اپوزیشن ارکان پر کوئی اثر نہیں ہوا وہ بدستور اپنے مطالبہ پر اڑے رہے۔ اہم اپوزیشن، کانگریس کے ارکان جو پلے کارڈز تھامے ہوئے تھے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور کسانوں کے قرض معافی مسئلہ پر مباحث کا مطالبہ کرنے لگے ۔چیف منسٹر کے سی آر نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کے مسئلہ وک طول دینے کی ضرورت نہیں ہے ۔ جب کہ حکومت بھی اس بارے میں اپنے فیصلہ سے واقف کراچکی ہے ۔ چیف منسٹر نے اپوزیشن ارکان سے کہا کہ اگر وہ چاہیں تو ایوان سے جاسکتے ہیں تاکہ کارروائی کو آگے بڑھایاجاسکے ۔ دریںاثناء اپوزیشن ارکان ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور نعرے لگانے لگے ۔ اس دوران اسپیکر چاری نے وزیر لیجسلیٹر امور ٹی ہریش کو احتجاجی ارکان کی معطلی کی تحریک پیش کرنے کی ہدایت دی۔ وزیر ہریش راؤ کی تحریک پر اسپیکر نے اپوزیشن کے کئی ارکان کو مابقی مانسون سیشن تک ایوان سے معطل کردیا۔ معطلی میں مسلم جماعت اور کانگریس کے چند ارکان شامل نہیں ہیں۔ اپوزیشن ارکان کا مطالبہ ہے کہ حکمراں جماعت انتخابی وعدے کے مطابق کسانوں کا قرض معاف کرے، وہ قرض کی یکمشت معافی کے بجائے مرحلہ اور اساس پر قرض معاف کررہی ہے ۔ اسمبلی کا مانسون سیشن شیڈول کے مطابق10اکتوبر تک جاری رہے گا۔ یو این آئی کے بموجب اپوزیشن کے32ارکان کو آج تلنگانہ اسمبلی کے جاریہ مانسون سیشن کے مابقی ایام تک ایوان سے معطل کردیا گیا ۔ معطل شدہ ارکان میں اہم اپوزیشن جماعت کانگریس کے بشمول بی جے پی ، تلگو دیشم وائی ایس آر سی پی ، بائیں بازو جماعتوں کے ارکان اور آزاد رکن مادھو ریڈی بھی شامل ہیں ۔ ایوان میں شوروغل اور گڑ بڑ کے مناظر کے بعد وزیر بڑی آبپاشی ٹی ہریش راؤ نے ان ارکان کو معطل کرنے کی تحریک پیش کی ۔ اسمبلی کارروائی آج جیسے شروع ہوئی ۔ اپوزیشن ارکان اسپیکر پوڈیم تک پہنچ گئے اور پوڈیم کا محاصرہ کرتے ہوئے ایوان میں کسانوں کے مسائل پر فوری مباھث کا مطالبہ کرنے لگے ۔ ان ارکان نے کسانوں کے قرض معافی مسئلہ پر تحریک التوا پیش کرتے ہوئے اس مسئلہ پر مباحث پر زور دیا ۔ اسپیکر نے احتجاجی ارکان سے کئی بار اپیلیں کی کہ ایوان کی کارروائی کو پرسکون انداز میں چلانے میں تعاون کریں مگر مدھو سدن چاری کی ان اپیلوں کا احتجاجی ارکان پر کوئی اثر نہیں ہوا ۔ دریں اثناء چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے احتجاجی ارکان سے اپیل کی کہ وہ ایوان کی کارروائی کو آگے بڑھانے میں ساتھ دیں ۔ انہوں نے کہا کہ بزنس ایڈ وائزری کمیٹی کے فیصلہ کے مطابق کسانوں کی خود کشی واقعات پر ایوان میں دو دن مباحث کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔ معطل ارکان نے نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے باہر چلے گئے اور اسمبلی کے مین گیٹ پر دھرنا منظم کیا ۔ قائد حزب اختلاف کے جانا ریڈی کی زیر قیادت اپوزیشن جماعتوں کا ایک اجلاس منعقد ہوا ۔ جانا ریڈی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے اپوزیشن کے ارکان کی معطلی کی مذمت کی اور اس اقدام کو غیر جمہوری بتایا ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا واقعہ اسمبلی کی تاریخ میں نہیں دیکھا گیا ۔ نمائندہ منصف کے بموجب اسپیکر اسمبلی مدھو سدن چاری نے اپوزیشن کے32ارکان کو کارروائی میں خلل ڈالنے کی پاداش میں مانسون سیشن کے اختتام تک ایوان سے معطل کردیا۔ اسپیکر نے آج ایوان کی کارروائی کے آغاز کے بیس منٹ کے اندر کانگریس، تلگو دیشم پارٹی ، بی جے پی، وائی ایس آر سی پی ، سی پی آئی اور سی پی ایم کے جملہ32ارکان کو سیشن کے مابقی ایام تک ایوان سے معطل کردیا ۔ یہ ارکان کسانوں کے قرضکی یکمشت معافی اور کاشتکاروں کی خود کشی روکنے کے مسئلہ پر چیف منسٹر سے بیان دینے کا مطالبہ کررہے تھے ۔ کارروائی کے آغاز کے ساتھ ہی کانگریس رکن ٹی جیون ریڈی اور دیگر کی زیر قیادت ، ارکان نے اسپیکر سے چیف منسٹر کو کسانوں کے مسائل پر جواب دینے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا مگر اسپیکر نے ان کے اس مطالبہ کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلہ پر پہلے ہی دودنوں تک بحث ہوچکی ہے اور حکومت اپوزیشن کے ہر رکن کا تفصیلی جواب دے چکی ہے ۔ اب اس مسئلہ پر دوبارہ بحث نہیں کی جاسکتی ۔ اسپیکر کے اس جواب کے بعد اپوزیشن کے ارکان پوڈیم تک پہنچ گئے اور پلے کارڈز اٹھا کر نعرے لگانے لگے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس مسئلہ پر اپنا موقف واضح کرچکی ہے اور وہ قرض معافی کی رقم یکمشت ادا کرنے کا بھی فیصلہ کرچکی ہے مگر اس کے لئے تھوڑا وقت درکار ہے ۔ حکومت اپنی بساط کے مطابق کام کررہی ہے ، اس بارے میں حکومت کئی بار کہہ چکی ہے اس کے باوجود آپ لوگ احتجاج کررہے ہیں اب صرف احتجاجیوں کی معطلی کے سوا کوئی متبادل نہیں رہ گیا۔ اس بارے میں اسپیکر ہی فیصلہ کرسکتے ہیں ۔ اسپیکر چاری نے احتجاجی ارکان سے اپنی نشستوں پر واپس جانے کی اپیل کی اور کہا کہ آپ لوگ ایوان کا اہم حصہ ہیں ۔ برائے مہربانی آپ لوگ اپنی اپنی نشستیں سنبھالیں مگر ، اسپیکر کے اپیلوں کا اپوزیشن کے ارکان پر کوئی اثر نہیں ہوا ۔ بعد ازاں وزیر ٹی ہریش راؤ کی پیش کردہ تحریک پر اسپیکر نے اپوزیشن کے 32ارکان کو مانسون سیشن کے اختتام تک ایوان سے معطل کرنے کا اعلان کیا اور اسپیکر نے ان احتجاجی ارکان کے نام لے کر ان سے ایوان سے چلے جانے کی خواہش کی معطلی کے اعلان کے باوجود ارکان ایوان میں موجود رہیں تاہم اسپیکر نے مارشلوں کو طلب کیا اور ان معطل ارکان کو ایوان سے باہر کردیا۔

Amid anti-TRS slogans, 32 opposition members suspended

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں