پی ٹی آئی، یو این آئی
ممبئی کی خصوصی مکوکا عدالت نے آج یہاں7/11ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکوں خے معاملہ میں قصور وار پائے گئے بارہ مجرمین کی قسمت کا فیصلہ کرتے ہوئے پانچ نوجوانوں کو سزائے موت دئیے جانے کا فیصلہ صادر کیا جب کہ بقیہ سات مجرمین کو سزائے عمر قید سنائی ہے ۔ عدالت نے جن مجرمین کو سزائے موت دئیے جانے کا اعلان کیا ان میں کمال انصاری 37، محمد فیصل36، احتشام صدیقی30، نوید حسین خان30اور آصف بشیر خان38شامل ہیں۔ ان پانچوں میں سے ایک کمال انصاری کا تعقل ریاست بہات سے ہے جب کہ احتشام صدیقی جونپور کے رہنے والے ہیں ، بقیہ تینوں ممبئی کے باشندے ہیں ، آرتھر روڈ جیل میں قید ان نوجوانوں کو سخت حفاظتی بندوبست میں آج صبح دس بجے ہی سیشن کورٹ میں لایا گیا ۔ صبح11:30بجے عدالتی کارروائی کا آغاز ہوا قبل ازیں نوجوانوں کے رشتہ داروں اور دوست احباب کی ایک بڑی تعداد عدالت کے احاطہ میں موجود تھی ، جن میں برقعہ پوش خواتین شامل تھیں ۔ ایک بڑی تعداد کو ان نوجوانوں کے لئے دعائیں کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا ۔ خصوصی جج وائی ڈی شندے نے یہ فیصلہ اخباری نمائندوں، پولیس اہلکاروں اور وکلاء سے کھچا کھچ بھری عدالت میں سنایا اور فردا ً فرداً ایک ایک مجرم کا نام لے کر انہیں دی گئی سزاؤں کا اعلان کیا اس درمیان عدالت میں یکایک خاموشی چھا گئی تھی اور بارہ نوجوان اپنی گردنیں نیچی کئے دعائیں کررہے تھے۔ واضح رہے کہ جن بارہ نوجوانوں کو عدالت نے گزشتہ ہفتہ قصور وار ٹھہرایا تھا ان میں سے آٹھ کو مہاراشٹرا کی بی جے پی حکومت کے سرکاری وکیل نے سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا تھا لیکن عدالت نے صرف پانچ نوجوانوں کو ہی تختہ دار پر لٹکانے کا حکم جاری کیا۔ ان نوجوانوں کو عدالت نے ممبئی کی لوکل ٹرینوں میں بم نصب کرنے ، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے ، بم دھماکوں کی سازش میں حصہ لینے اور دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت تعزیرات ہند کی مختلف دفعات ، آتش گیر مادوں سے متعلق قانون، خصوصی مکوکا قانون، یو اے پی اے قانون اور دیگر کے تحت قصور وار ٹھہرایا ہے۔ ممبئی کی لائف لائن کہی جانے والی لوکل ٹرین میں11جولائی2006ء کو ممبئی کی مصروف ترین لوکل ٹرین روٹ پر کھار روڈ سے سانتا کروز، باندرا سے کھار روڈ، جوگیشوری سے ماہم جنکشن ، میرا روڈ سے بھیندر ماٹونگا سے ماہم اوربوریولی کے درمیان دس منٹ کے وقفہ سے سات سب اربن ٹرینوں میں یہ دھماکے ہوئے تھے جس میں189افراد ہلاک اور829افراد زخمی ہوئے تھے ۔ ان دھماکوں کے9برسوں بعد آج عدالت نے اپنا حتمی فیصلہ دنا دیا ہے اور چودہ صفحات پر مشتمل اپنے حکمنامہ میں پھانسی کے سزا پانے والے نوجوانوں اور عمر قید کی سزا دئیے گئے نوجوانوں پر لاکھوں روپیہ جرمانہ بھی عائد کیا ہے اور جرمانہ ادانہ کرنے کی صورت میں انہیں مختلف مدتوں تک جیل میں رکھے جانے کے احکامات بھی جاری کئے ۔ عدالت نے جن نوجوانوں کو عمر قید کی سزا سنائی ہے ان میں ڈاکٹر تنویر احمد انصاری، محمد ماجد شفیع ، محمد علی شیخ ، محمد ساجد انصاری ، مزمل شیخ ، سہیل محمدو شیخ اور ضمیر احمد شیخ شامل ہیں ۔ ان نوجوانوں کی عمریں پچیس سے چالیس سال کے درمیان ہیں اور ان میں سے بیشتر نوجوان اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں، جس میں ڈاکٹر انجینئر اور دیگر شامل ہیں ۔ عدالت نے ان جونوانوں کو دھماکو ں کے مختلف معاملات میں شامل ہونے پر قصور وار ٹھہرایا ہے اور اپنے حکم میں کہا ہے کہ یہ نوجوان پھانسی کی سزا پانے والے مجرمین کے مقابلہ میں جرم میں کم شریک تھے لیکن وہ دھماکوں کے مختلف مراحل میں دیگر مجرمین کے برابر ہی شریک تھے لہذا انہیں پھانسی کی نہیں عمر قید کی سزا تجویز کی جارہی ہے ۔ ان نوجوانوں پر بھی عدالت نے بھاری جرمانہ عائد کیا ہے اور سزا کے اختتام کے بعد انہیں بھی جیل سے رہائی حاصل کرنے کے لئے فی نوجوان لاکھوں روپیہ جرمانہ ادا کرنا ہوگاا ور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں انہیں مزید مدت جیل میں گزارنی پڑے گی۔
2006 Mumbai train blasts: Death for 5 bombers, life term for 7, Special Maharashtra Control of Organised Crime Act (MCOCA) court
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں