آفات سماوی پر سارک ممالک کی 2 روزہ کانفرنس شروع - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-04

آفات سماوی پر سارک ممالک کی 2 روزہ کانفرنس شروع

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سارک ممالک کی کانفرنس آج شروع ہوئی جس میں آفات سماوی سے مربوط مختلف مسائل پر مشترکہ سد باب پر زور دیا گیا ۔ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی( این ڈی ایم اے) اور نیشنل ڈیزاسٹر اسٹرریسپانس فورس( این ڈی آر ایف) کی شمولیت سے کانفرنس کا اہتما م ہوا جو جغرافیائی ماحولیاتی حالات کے علاوہ سارک علاقہ میں آفات سماوی کے پس منظر میں ہے ۔ اس موقع پر خصوصی طور پر گزشتہ اپریل کے دوران نیپال کے زلزلہ کو ذہن میں رکھ اگیا ۔ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ سارک ممالک کے ہر رکن کو انفرادی اور اجتماعی طور پر اس سے مقابلہ آرا ہونے کی ضرورت ہے ۔ ایسے حالات میں جان و مال کے کم سے کم نقصان کو یقینی بنانے کے طور طریقے وضع کرنے کی سخت ضرورت ہے ۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ایسے منظر ناموں کو ذہن میں رکھتے ہوئے مقامی، قومی علاقائی اور بین الاقوامی تعاون اب پہلے سے بہت زیادہ اہم ہوگیا ہے ۔ جنوبی ایشیا کے جغرافیائی ماحولیاتی اور سماجی حالات خاص طور پر ایسے ہیں کہ یہ علاقہ آفات سماوی سے متاثر ہونے سے بچ نہیں سکتا ۔ آفات سماوی کا اس علاقہ پر حملہ اعلیٰ پیمانہ پر بھی ہوسکتا ہے ۔ علاوہ ازیں یہ حملے کئی جانب سے ممکن ہیں۔ہندوستان نے خطہ میں اس کے سد باب کے عمل میں قیادت کا روال اد ا کرنا شروع کردیا ہے جو ساؤتھ ایشین اینول ڈیزاسٹر مینجمنٹ اکسر سائز سے موسوم ہے ۔ ہندوستان نے اس سلسلہ میں سارک میں شامل تمام ممالک سے انفرادی اور اجتماعی طور پر بچاؤ کاری، راحت کاری اور سد باب کی کوششوں میں فروغ کی درخواست کی ہے۔ یہ مشقیں دو مرحلوں میں ہوں گی ۔ پہلے مرحلہ میں3اور4ستمبر کو موجودہ تعاون میں فروغ پر بات چیت ہوگی اور حقیقی عمل میں حصہ لینے کے طور طریقوں پر بحث بھی ہوگی۔ اصل مشقوں کا انعقاد قومی دارالحکومت علاقہ میں23اتا26نومبر جاری رہے گا ۔ جس کے بعد سارک ممالک کا ایک روزہ ورکشاپ بھی عمل میں لایاجائے گا جس میں تباہی کے خطرات کم کرنے کے بہترین طور طریقوں میں حصہ داری اہم موضوع ہوگا ۔ یہ کانفرنس27نومبر کو مقرر ہے ۔ افتتاحی تقریب کے دوران این ڈی آر ایف ڈائرکٹر جنرل او پی سنگھ نے تمام ممالک سے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نشانہ حاصل کرنے کے لئے ہر ملک کی اس میں حصہ داری ضروری ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں