اوباما نیوکلیر معاہدہ کے حامیوں کی تعداد میں اضافہ سے مطمئن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-10

اوباما نیوکلیر معاہدہ کے حامیوں کی تعداد میں اضافہ سے مطمئن

واشنگٹن
پی ٹی آئی
صدر بارک اوباما نے سنیٹ میں ایران کے ساتھ نیو کلیر معاہدہ سے متعلق راہ میں حائل دشواریوں کو عبور کرلیا ہے ۔ تاریخی نیو کلیر معاہدہ کے حامیوں کی تعداد بڑھ کر اب42ہوگئی ہے۔ وائٹ ہاؤز پریس سکریٹری جان ارنسٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ انتظامیہ، امریکی کانگریس میں حامیوں کی بڑھتی تعداد سے کافی خوش ہیں ۔ معاہدہ کے مطابق ایران کے نیو کلیرپروگرام پر10سال کے لئے پابندی عائد کی گئی ہے۔ چار سینیٹرس، رچرڈ ، بلو مینتھل، گیری پیٹیرس، ران وائڈنگ اور ماریہ کینٹویل نے قبل ازیں کوئی فیصلہ نہیں کیا تھا تاہم انہوں نے کل ایرانی نیو کلیر معاہدہ کی تائید کرنے کا اعلان کردیا ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ صدر امریکہ کو اب ویٹو کرنے کی کوئی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ حالانکہ اپوزیشن کو ہنوز ہاؤز ار سنیٹ میں اکثریت حاصل ہے ۔ واشنگٹن پوسٹ نے بتایا کہ کئی سنیٹ ڈیمو کریٹس نے کل تک کوئی فیصلہ نہیں کیا تھا تاہم انہوں نے اوباما کی تائید کا اعلان کیا جس سے اوباما کے عہد صدارت کے دوران یہ سب سے بڑی کامیابی تصور کیجائے گی ۔ پریس سکریٹری جان ارنسٹ نے کہا کہ وسط جولائی میں جب معاہدہ کا اعلان ہوا تھا تو ہماری توقع یہ تھی کہ کانگریس ارکان معاہدہ کے متن پر غور کریں گے اور موقع کا فائدہ اٹھائیں گے ۔ انہیں بین الاقوامی برادری کے لئے ماہرین کے ساتھ ہی اس موضوع پر تبادلہ خیال کا موقع حاصل ہوگا ۔ ارنسٹ نے یہ بھی بتایا کہ اوباما انتظامیہ یہ توقع رکھتا ہے کہ معاہدہ کی تائید کرنے والے تمام سنیٹرس اس کے خلاف تحریک کی راہ میں بھی رکاوٹیں پیدا کریں گے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ کانگریس کو معاہدہ کو ناکام بنانے میں اہم اقدامات کئے جانے کی ضرورت ہے۔ وائٹ ہاؤز فتح کے بالکل قریب نظر آتا ہے ۔ تاہم سنیٹ ڈیمو کریٹس نے اپنے طور طریقوں میں تبدیلیاں لانے کا عمل شروع کردیا ہے ۔ انہوں نے یہ تاویل بھی پیش کی کہ قرار داد کی منظوری کے لئے جلد از جلد قطعی ووٹنگ کا مطالبہ کیاجائے تاکہ60ووٹوں کی منظوری سے اس کا نفاذ عمل میں آسکے ۔ دریں اثناء اے ایف پی نے تہران سے اطلاع دی کہ ایران کے روحانی رہنما آیت اللہ خامنہ ای نے بتایا کہ وہ امریکہ کے ساتھ نیو کلیر معاہدہ کے دائرہ سے باہر کسی اور موضوع پر گفتگو کی اجازت نہیں دیں گے ۔ خامنہ ای نے خطاب کے دوران کہا کہ ہم نے امریکہ کے ساتھ بات چیت کی اجازت صرف اس شرط پر دی ہے کہ مذاکرات بعض مخصوص اسباب کی بنا پر صرف نیو کلیر مسئلہ تک ہی محدود رہیں گے۔ دیگر شعبوں میں نہ تو ہم نے بات چیت کی اجازت دی ہے اور نہ ہی امریکہ کے ساتھ مستقبل میں ایسی بات چیت کا کوئی امکان ہے ۔ خامنہ ای نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ واشنگٹن نے تہران پر اپنی پالیسیاں مسلط کرنے کی کوششوں کے دائرہ کو توسیع دینے کے خیال سے بات چیت کی خواہش ظاہر کی تھی ۔ امریکی عہدیداراران کے ساتھ بات چیت کے خواہاں ہیں ہم تاہم اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ بات چیت کو در اندازی اور اپنی مرضٰ مسلط کرنے کا ذریعہ بنایاجائے گا۔ ایرانی قوم اس شیطان رجیم کو پہلے بھی مسترد کرچکی ہے اور اب ہم اس کی راست رسائی پر بھی وہ روک لگانے کوشاں ہیں ۔ تاکہ بالواسطہ طور پر انہیں در اندازی کا موقع نہ حاصل ہو۔ خامنہ ای کا یہ بیان ایسے حالات میں منظر عام پر آیا ہے کہ امریکی کانگریس نے ایران کے ساتھ نیو کلیر معاہدہ پر بحث کا آغاز کردیا ہے ۔ ایرانی قائد نے کہا کہ اسرائیل کے حق بقا کو ایران مسترد کرتا ہے اور انشاء اللہ آئندہ25برسوں کے دوران صہیونی حکومت کا خاتمہ ہوچکا ہوگا۔

Obama gets more support for Iran nuclear deal in Senate

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں