پاکستان میں مسلک پرستی کے خلاف قانون - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-11

پاکستان میں مسلک پرستی کے خلاف قانون

اسلام آباد
پی ٹی آئی
بڑھتے ہوئے مسلکی تشدد سے نمٹنے کے لئے کوشاں پاکستان نے آج کہا ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے مسلمانوں کو کافر قرار دینے پر پابندی عائد کرنے کے لئے ایک قانون بنانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف کی صدارت میں ایک اجلاس میں ملک کی اعلیٰ سیول و فوجی قیادت نے بھی مسلکی تشدد کے ذمہ داروں کے خلاف ملک بھر میں کریک ڈاؤن کرنے کو منظوری دی ۔ اس تشدد میں کئی جانیں ضائع ہوئی ہیں ۔ میٹنگ سے متعلق ذرائع نے بتایا کہ اجلاس کے دوران دوسرے مسالک سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کو کافر قرار دینے پر پابندی عائد کرنے کے لئے قانون بنانے کی تجویز پر غور کیا گیا ۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کو ختم کرنے کے لئے اس سال کے اوائل میں اختیار کردہ20نکاتی انسداد دہشت گردی حکمت عملی قومی ایکشن پلان میں پیشرفت کا جائزہ لینے کے لئے یہ اجلاس منعقد ہوا ۔ اس اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف ، وفاقی وزراء ، صوبائی نمائندوں اور دوسرے اعلیٰ فوجی اور سیول عہدیداروں نے شرکت کی ۔ وزیر داخلہ نثا علی خان نے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایک دوسرے کو کافر اور قابل گردن زدنی قرار دینے کو برداشت نہیں کیاجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلک پرستی میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔ ہم کسی کو یہ اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ودسروں کو کافر قرار دیں ۔ انہوں نے کہا کہ مسلک پرستی اور دہشت گرد کے درمیان ایک بہت باریک لکیر ہے ۔ یہ دونوں ایک ساتھ چلتے ہیں ۔ وزیر نے کہا کہ آج ملک کی اعلیٰ سیول و فوجی قیادت کے اجلاس میں اتفاق رائے سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ ریاست کے علمداری کو چیلنج کرنے والے عناصر کا صفایا کردیاجائے گا۔ پاکستان میں تکفیر بہت عام ہے اور مختلف مسلم گروپس کھلے عام دوسرے مالک کے پیروؤں کو کافر قرار دیتے ہیں۔ لشکر جھگنوی جیسے سخت گیر گروپس شیعیوں کے تعلق سے ایسا کہتے ہیں جنہیں کئی مرتبہ نشانہ بنایا گیا ۔1989ء کے بعد سے پاکستان میں مسلکی حملوں میں پانچ ہزار سے زائد شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں