سعودی پریس ایجنسی
وزارت صحت نے واضح کیا ہے کہ امسال حج موسم کے دوران دائمی امراض میں مبتلا افراد، بوڑھوں اور بچوں کے حج پر پابندی کی سفارش کی گئی ہے ۔ یہ سفارش ایسے افراد کے حوالے سے کی گئی ہے جو متعدی یا وبائی امراض میں دیگر لوگوں کے مقابلے زیادہ مبتلا ہوتے ہیں ۔ معاون سکریٹری صحت ڈاکٹر عبداللہ عسیری نے جمعرات کو ریاض میں وزارت کی جانب سے کرونا وائرس کی تازہ صورتحال اور ضیوف الرحمن کو متعدی اور وبائی امراض سے بچانے کے لئے کئے جانیو الے اقدامات پر اعلامیہ جاری کرکے صحافیوں سے گفتگوکررہے تھے ۔ عسیری نے بتایا کہ گزشتہ اتوار سے لے کر اب تک نیشنل گارڈزکنگ عبدالعزیز سٹی میںمزید7افراد کرونا سے متاثر پائے گئے ہیں۔ اس طرح سٹی میں متاثرین کی مجموعی تعداد78تک پہنچ گئی ہے۔ وزارت صحت کے ماہرین اور امراض کو کنٹرول کرنے والے امریکی سینٹر کی ٹیم کے اہلکار سٹی میں موجود ہیں اور وہ وائرسکی منتقلی کے سد باب کے لئے اقدامات کررہے ہیں ۔ وزارت صحت کے اعلامیہ میں تاکید کی گئی کہ حج موسم کو متعدی امراض سے پاک کرنے اور رکھنے کے لئے وزارت مسلسل انتظامات کررہی ہے۔ حفاظتی دابیر کر کے صحت عاملہ کی حفاظت کا اہتمام کیاجارہا ہے ۔ وزارت کے بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ458942عازمین حج کا ہوائی اڈوں ، بندرگاہوں اور بری سرحدی چوکیوں پر طبی معائنہ کیاگیا ہے ۔ افریقہ میں گردن توڑ بخار کی بیلٹ والے ممالک سے آنے والے عازمین کو گردن توڑ بخار کے ٹیکے دئیے گئے جب کہ متاثرہ ممالک سے آنے والے14734عازمین کو انسداد پولیو خوراک دی گئی ۔ عسیری نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ وزارت صھت تنفس کے متعدی امراض سے ضیوف الرحمن کو بچانے کے لئے کئی محاذوں پر کام کررہی ہے ۔ سب سے اہم اقدام یہ کیا گیا ہے کہ حج مقامات پر کسی بھی نام اور عنوان سے اونٹوں کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے ۔ تمام ادارے اس کی پابندی کررہے ہیں۔ علاوہ ازیں وائرس سے یقنی طور سے متاثر ایسے افرادع کی فہرست تیار کرلی گئی ہے جو اونٹوں کی نگہداشت وغیرہ کی وجہ سے اس وائرس کا شکار ہوگئے ہیں۔ایسے لوگوں کو حج پر جانے سے روک دیا گیا ہے ۔ اسپتالوں اور ہیلتھ سینٹرز میں کام کرنے والے ایسے تمام افراد کو جو حج مقامات پر تعینات ہونگے انفلوئنزا ویکیسن اور گردن توڑ بخار لینے کا پابند بنایا گیا ہے ۔ ڈاکٹر عیسری نے حج موسم میں اسکول بند کرنے یا اجتماعات پر پابندی لگانے کے امکان کی بابت سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی تدابیر عالمی ادارہ صحت کے توسط سے کی جاتی ہیں۔ ڈاکٹر عسیری نے کرونا وائرس سے اونٹ کے تعلق کی بابت سوال کے جواب میں بتایا کہ امریکی اور سعودی اسکالرز کے جائزوں سے پتہ چلا ہے کہ کرونا وائرس تقریبا30برس سے زیادہ عرصے سے مملکت میں موجود تھا ۔ پہلے یہ انوٹوں تک محدود تھا ، حالیہ چار برسوں کے دوران اونٹوں سے انسانوں میں منتقل ہوا ، مختلف جائزوں سے پتہ چلا کہ74فیصد اونٹوں میں اینٹی کرونا وائرس موجود ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اونٹ کسی نہ کسی مرحلے میں کرونا وائرس متاثر ہوئے ہوں گے ۔ اسکالرز نے یہ بھی بتایا کہ وائرس بنیادی طور پر تنفس کے نظام میں پایاجاتا ہے ۔ فضلے میں نہیں ۔دوسری جانب وزارت صحت نے یہ اعلان بھی کیا کہ ریاض الخرج اور نجران میں کرونا کے چار نئے مریض ریکارڈ پر آئے ہیں جب کہ مرض سے ریاض میں دو افراد کی موت واقع ہوگئی ہے اور ریاض ہی میں ایک مریض شفا یاب بھی ہوا ہے ۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں