کسانوں کے اچھے دن کب آئیں گے - راہول گاندھی کا استفسار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-11

کسانوں کے اچھے دن کب آئیں گے - راہول گاندھی کا استفسار

بھوبنیشور
آئی اے این ایس
ایک ایسے وقت جب کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس پر حکمرانی میں رکاوٹیں پیدا کرنے کا الزام عائد کیا ہے، کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے آج حکومت کی مخالف کسان پالیسیوں کے سلسلہ میں اسے نشانہ تنقید بنایا اور سوال کیا کہ کسانوں کے اچھے دن کہاں ہیں؟ راہول گاندھی نے اوڈیشہ کے ضلع بار گڑھ میں کسانوں کی ایک ریالی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں اور مزدوروں نے مودی جی پر بھروسہ کیا تھا، جنہوں نے اچھے دن لانے کا وعدہ کیا تھا لیکن وزیر اعظم بننے کے بعد وہ دو دن میں سارے وعدے بھول گئے ۔ کسانوں کے لئے اچھے دن کہاں ہیں ۔ کانگریس کے نائب صدر نے کہا کہ یہ ملک کارپوریٹ گھرانون اور چند مٹھی بھر افراد کا ملک نہیں ہے ۔ یہ آپ کا ملک ہے ۔ میں وعدہ کرتاہوں کہ میں اور میری پارٹی کسانوں اور محروم طبقات کے کاز کے لئے جدو جہد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے غریب کسانوں سے زمین چھیننے کی کوشش کی ۔ راہول نے کہا کہ زمین کسانوں کے لئے اہم ہے۔ اسی لئے ہم نے حصول اراضی بل لایا تھا جس میں یہ گنجائش رکھی گئی تھی کہ کسانوں کی مناسبب رضا مندی کے بعد زمین حاصل کی جائے، لیکن مودی حکومت کا رپوریٹ گھرانوں کے لئے کسانوں کی اراضی ہڑپنے کی کوشش کررہی ہے اور ان کی رضا مندی یا علم میں لائے بغیر یہ کام کرنا چاہتی ہے۔ کانگریس قائد نے کہا کہ عوام نے2014کے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کے44ارکان پارلیمنٹ کو منتخب کیا ۔ سب نے کسانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا اور ان کے مفادات کے تحفظ کے لئے جدو جہد کریں گے ۔2013کے حصول اراضی قانون کو کمزور کرنے این ڈی اے حکومت کی کوششوں پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس کے نائب صدر نے کہا کہ حکومت نے قانون کو تبدیل کرنے کی متعدد کوششیں کی ہیں ، لیکن عوامی دباؤ کے سبب ناکام رہی۔ جب انہوں نے سامعین سے یہ سوال کیا کہ آیا انہیں کوئی رقم موصول ہوئی ہے جس کا 2014کے لوک سبھا انتخابات کی مہم کے دوران وعدہ کیاگیا تھا ، تو عوام نے نہیں میں جواب دیا۔ واضح رہے کہ مودی نے بیرونی ممالک میں جمع کالا دھن واپس لانے اور ہر شہری کے بینک کھاتے میں15لاکھ روپے جمع کرنے کا وعدہ کیا تھا ۔ راہول نے مختلف مسائل پر مودی کے ساتھ سمجھوتہ کرنے پر چیف منسٹر اوڈیشہ نوین پٹنائک کو بھی نشانہ تنقید بنایا۔ انہوں نے کہا کہ مودی جی اور نوین جی دوست بن چکے ہیں اور سمجھوتہ کرچکے ہیں ۔ کئی مسائل جیسے چٹ فنڈ، آبپاشی، بونس اوردھان کے لئے اقل ترین امدادی قیمت کا ہمیں سامنا ہے لیکن نہ تو چیف منسٹر اور نہ وزیر اعظم ان مسائل پر کچھ کہتے ہیں ۔ وہ بے نیازانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ کانگریس قائد نے کہا کہ اوڈیشہ کو اعظم ترین فنڈس موصول ہوئے لیکن یہ رقم غریبوں تک نہیں پہنچی ،بلکہ با رسوخ افراد بشمول وزراء اور سرمایہ داروں کی جیب مین چلی گئی ۔ انہوں نے آپ کے جنگلات اور معدنی کانوں کو لوٹا ہے ۔ ہم آپ کے کاز کے لئے جدو جہد کریں گے۔ قبل ازیں راہول گاندھی نے ایک کسان آنند کٹہرا کے مکان کا دورہ کیا جس نے مبینہ طور پر جون میں خود کشی کرلی۔ راہول گاندھی نے اتا بیرا بلاک میں ئی پد یایاتراؤں کی بھی قیادت کی ۔
دریں اثنا نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب سونیا گاندھی پر وزیر اعظم نریندر مودی کی تنقید پر برہم کانگریس نے آج جواب دیتے ہوئے کہا کہ عوام ہی یہ فیصلہ کریں گے کہ کون اصلی دغا باز ہے جس نے عوام سے کیے گئے وعدوں کو پورا نہیں کیا ۔ کانگریس کے ترجمان اعلیٰ رندیپ سرجے والا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ملک اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ ہوا باز کون ہے اور دغا باز کون ہے ۔ سرجے والا نے کہا کہ مودی نے لوک سبھا انتخابات سے پہلے وعدہ کیا تھا کہ حکومت بیرونی ممالک میں جمع کالا دھن واپس لاتے ہوئے ہر شہری کے کھاتہ میں پندرہ لاکھ روپے جمع کرائے گی۔ بعدازاں ان کی پارٹی کے صدر نے اسے محض ایک جملہ قرار دیا ۔ اس کے علاوہ مودی نے کسانوں کو تیقن دیا تھا کہ انہیں اپنی پیداوار پر50فیصد منافع حاصل ہوگا ۔ لیکن ان کی حالت مزید ابتر ہوئی ہے اور چند کسان خود کشی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں، لہذا اب عوام کو ہی یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ کون اصلی دغا باز ہے۔ سابق فوجیوں کے لئے ایک عہدہ ایک پنشن کے مسئلہ پر وزیر اعظم کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ90دن سے احتجاج کررہے سابق جنگی فوجیوں کو حکومت نے بہار اسمبلی انتخابات کے ضابطہ اخلاق کے نفاذ سے پہلے اپنی اسکیم سے واقف نہیں کرایا۔سرجے والا نے کہا کہ عوام اب یہ سمجھ چکے ہیں کہ بہتر حکمرانی کے نعرے محض ہوا بازی تھے، کیونکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ریاستی معیشت انحطاط پذیر ہوتی جارہی ہے ۔ کانگریس ترجمان نے مودی کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے ناقدین پر تنقید کے دوران حد سے زیادہ نیچے نہ گریں، کیونکہ ایسا کرتے ہوئے وہ خود اپنے آپ کو عوام میں ذلیل کریں گے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے سونیا گاندھی کے انہیں دئیے گئے ہوا باز کے نعرے کا جواب دئیے جانے کے بعد کانگریس نے یہ جوابی تنقید کی ہے۔

'When Will Achhe Din Come for Farmers?' Rahul Gandhi's Jibe at PM Modi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں