پی ٹی آئی
لوک سبھا کی اسپیکر سمترا مہاجن نے اقوام متحدہ کی سیکوریٹی کونسل میں فوری اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وقت آن پہنچا ہے کہ ہندوستان کو مستقل رکنیت دے کر عالمی ادارہ کو پوری طرح سرگرم اور متحرک بنایاجائے ۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کیمون کے ساتھ ملاقات کے دوران اپنے احساسات کا اظاہر کیا۔ سمترا مہاجن نے اسپیکرس آف پارلیمنٹ کے عالمی اجلاس کے حاشیہ میں بان کیمون سے ملاقات اور بات چیت کی۔ نصف گھنٹہ تک جاری رہنے والی ملاقات کے دوران مہاجن نے بان کیمون کے ساتھ کئی اہم مسائل پر بات چیت کی، جن میں سیکوریٹی کونسل میں اصلاحات، دہشت گردی، امن برقراری اور ماحولیاتی تبدیلیوں جیسے کئی مسائل بھی شامل تھے ۔ انہوں نے بان کیمون کو اس حقیقت سے آگاہ کیا کہ ہندوستان یہ نئی ذمہ داری قبول کرنے تیار ہے اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور تیزی سے ابھرتی اور ترقی پذیر معیشت کونسل کو مزید متحرک اور حقیقی نمائندگی میں معاون ثابت ہوگی ۔ بان کیمون نے ہندوستانی جمہوریت اور اس کے متحرک ہونے کی ستائش کی۔ اس کے جواب میں مہاجن نے کہا کہ وقت آن پہنچا ہے کہ سیکوریٹی کونسل کو مزید پرجوش اور فعال بنا کر اسے عالمی ممالک کا حقیقی نمائندہ بنایاجائے ۔ سیکوریٹی کونسل میں اس حوالہ سے اصلاحات اور ہندوستان کو مستقل رکنیت ضروری ہے ۔ انہوں نے اپنے نظریہ کو تفصیل سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ عصری سیاسی حقائق کی عکاسء کے لئے کونسل میں اصلاحات اور اس کی ا زسر نو ساخت سازی ضروری ہے اور ہندوستان کے ساتھ ساتھ دیگر ترقی پذیر ممالک کو بھی مستقل اور غیر مستقل رکنیت سے نوازا جائے ۔ مہاجن نے اس نکتہ پر زور دیتے ہوئے وضاحت کی کہ عدم اصلاحات کے نتیجہ میں سیکوریٹی کونسل کی اعتبار یت اور اثر پذیری متاثر ہوئی ہے اور اقوام متحدہ میں ضروری اور فوری اصلاحات سے متعلق عالمی اقوام بان کیمون پر بھروسہ اور اعتماد کا اظہار کررہے ہیں ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کو یقین اور مکمل اعتماد ہے کہ عالمی حکمراں اداروں کو جمہوری اصولوں کا پابند ہونا چاہئے ۔ علاوہ ازیں سیکوریٹی کونسل میں اصلاحات بھی ہندوستان کے لئے اہم ترجیحات میں شامل ہے ۔ عالمی ادارہ رواں سال کے دوران70ویں سالگرہ منارہا ہے جس کے حوالہ سے سمترا مہاجن نے کہا کہ یہ ایک سنگ میل تاریخی موقع ہے اور اقوام متحدہ میں اصلاحات کے لئے اس سنہرے موقع سے فائدہ اٹھانا ضروری ہے ۔راجیہ سبھا کے نائب صدر نشین (ڈپٹی چیر مین) ہیلتھ جوزف کورین کے علاوہ دیگر عہدیدار بھی اجلاس میں شریک تھے۔ گزشتہ8ماہ کے دوران دونوں قائدین کے درمیان یہ دوسری ملاقات ہے ۔ بان کیمون نے گزشتہ جنوری میں دورہ نئی دہلی کے دوران سمترا مہاجن سے پہلی بار ملاقات کی تھی۔ سمترا مہاجن نے ساتھ ہی دہشت گردی کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر کہا کہ دہشت گردوں کے علاوہ دہشت گردی کو ہوا دینے والوں کی سرپرستی کرنے والوں اور اس کے پروان چڑھنے میں تعاون فراہم کرنے والے ممالک کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جب کہ دہشت گردوں کو پ ناہ دینے والوں کو بھی ہرگز معاف نہ کیاجائے ۔ انہو ں نے واضح الفاظ میں کہا کہ دہشت گردی دنیا کے کسی بھی گوشہ میں ہو ااس کی سختی سے مذمت ضروری ہے ۔ عالمی برادری ایسے حالات میں خاموش نہ بیٹھے ۔ اس حوالہ سے انہوں نے بین الاقوامی دہشت گردی پر جامع کنونشن کے جلد از جلد تشریح کی اجاگری پر زور دیا ۔ انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی امن برقراری مشن میں شامل افواج میں ایک مکمل خاتون پولیس یونٹ بھی شامل ہے ۔ ان تمام حوالوں سے ہندوستان ، عالمی برادری کا ایک انتہائی ذمہ دار رکن ہے اور اس حیثیت سے اپنی خدمات کے سبب اس نے عالمی برادری کے ساتھ تعلق کو پختہ اور مستحکم کررکھا ہے ۔ انہو ں نے دسمبر کے دوران پیرس میں آب و ہوا چوٹی اجلاس کے اہتمام کے لئے بان کیمون کی ستائش کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ ترقی یافتہ ممالک، ترقی پذیر ممالک کے ساتھ تعاون سے متعلق وعدوں کی تکمیل کریں گے تاکہ وہ مشترکہ مفادات کے چیلنجس سے مقابلہ کے اہل ہوں ۔
Time to make UN vibrant with India as permanent member
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں