پی ٹی آئی
اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں تیزی سے اصلاحات پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج افسوس ظاہر کیا کہ برقراری امن کا رروائیوں میں تعاون کرنے والے ممالک کا بدلتے سلامتی ماحول میں فیصلہ سازی میں کوئی عمل دخل نہیں ۔ امریکی صدر بارک اوباما کی میزبانی میں یہاں برقراری امن چوٹی کانفرنس میں قائدین سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بعض اوقات امن برقرار رکھنے والے فریقین کی جان اور ان کے مشن کی کامیابی جوکھم میں پڑ جاتی ہے ۔ مسئلہ بڑا ہوجاتا ہے کیونکہ معاون ممالک کا فیصلہ سازی کے عمل میں کوئی رول نہیں ہوتا۔ سینئر مینجمنٹ اور فورس کمانڈرس میں ان کی مناسب نمائندگی نہیں ہوگی ۔ وزیر اعظم نے حاضرین اجلاس سے جن میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کیمون ، صدرچین شی جن پنگ، وزیر اعظم پاکستان نواز شریف ، جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے اور دیگر ممالک کے قائدین شامل تھے ، کہا کہ آج امن برقرار رکھنے والوں کو نہ صرف امن و سلامتی کی برقراری کے لئے بلکہ کئی چیلنجس سے نمٹنے کے لئے طلب کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہنودستان برقراری امن کوششوں کا پابند عہد ہے ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ850سپاہیوں پر مشتمل ایک زائد ہندوستانی بٹالین فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ قیام امن کی کامیابی حتمی طور پر فوجیوں کے ہتھیاروں پر نہیں بلکہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی اخلاقی طاقت پر منحصر ہوتی ہے ۔ وزیر اعظم نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل میںعرصہ سے زیر التوا اصلاحات مقررہ وقت میں مکمل کرلینے پر زور دیا تاکہ اقوام متحدہ کی معنویت اور اس کا موثر ہونا برقرار رہے ۔ کانفرنس کی میزبانی پر اوباما کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کے قیام کے70برس کی تکمیل کے باعث ہی بر وقت نہیں ہے بلکہ اس لئے بھی ہے کہ سیکوریٹی ماحول بدل رہا ہے ۔ قیام امن کے مطالبات بڑھ رہے ہیں اور وسائل ڈھونڈ نا بڑا مشکل ہے۔ اسی دوران50سے زائد ممالک کے قائدین بشمول ہندوستان، امریکہ اور چین نے اقوام متحدہ قیام امن کارروائیوں کی جدید کاری کا عہد کیا۔ انہوں ںے زور دیا کہ سیکوریٹی کونسل اور فوج فراہم کرنے والے ممالک میں صلاح و مشورہ بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ اعلامیہ میں پچاس قائدین نے اقوام متحدہ برقراری امن کا رروائیوں کے لئے خود کو دوبارہ پابند عہد کیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی ، آئر لینڈ اور امریکہ کا دورہ مکمل کرکے اپنے وطن وانہ ہوگئے ۔ انہوں نے روانگی سے قبل ٹوئٹ کیا کہ مجھے کئی پروگرامس میں شرکت کاموقع ملا ۔ ہر پروگرام کے کئی مثبت نتائج برآمد ہوئے جن سے ہندوستان کو فائدہ ہوگا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے اقوام متحدہ میں کلیدی عالمی مسائل پر اپنی رائے رکھی۔ عالمی برادری سے ہنودستان کے تعلقات مستحکم کرنے کے لئے مزید کئی قائدین سے ملاقات کی ۔ میں امریکی عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے میر ا اور میرے وفد کا بڑی گرمجوشی سے استقبال کیا۔
نیویارک
یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنا دورہ اقوام متحدہ نیویارک میں فلسطین اور میکسیکو کے صدور سے باہمی ملاقات کے ساتھ مکمل کیا۔ کل رات محمود عباس سے ملاقات میں دونوں قائدین نے بین الاقوامی دہشت گردی بالخصوص اسلامی اسٹیٹ کی دہشت گردی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ فلسطینی قائد کی رائے تھی کہ مسئلہ فلسطین حل ہوجائے تو اس سے اسلامک اسٹیٹ جیسی دہشت گردتنظیموں کا اثر گھٹانے میں یقینا مدد ملے گی ۔ گمراہ نوجوانوں کو ان تنظیموں میں شمولیت سے روکا جاسکے گا۔ وزیر اعظم مودی نے ان سے کہا کہ ہندوستان مشرق وسطیٰ مسئلہ کی یکسوئی کے لئے پر امن بات چیت کا ہمیشہ حامی رہا ہے ۔
India PM Modi calls for reform in speech to UN
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں