کثرت میں وحدت ہندوستان کی بڑی طاقت - مرکزی وزیر نجمہ ہبت اللہ کا خطاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-10

کثرت میں وحدت ہندوستان کی بڑی طاقت - مرکزی وزیر نجمہ ہبت اللہ کا خطاب

ممبئی
یو این آئی
ملک میں کثریت میں وحدت ہندوستان کی سب سے بڑی طاقت ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کا یہ واضح موف ہے کہ ہندوستانی سماج کی کثرت قوم کو جو گہرائی اور توانائی دیتی ہے ، وہ ہمیں بے حد عزیز ہے۔ اس طرح ہم ہندوستان کے اقلیتی فرقوں کی رنگا رنگ ثقافت اور وراثت کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ان کو سماجی اور معاشی طور پر با اختیار بنانے کے بھی پابند ہیں۔ مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور نجمہ ہبت اللہ نے انڈو عرب سوسائٹی ممبئی کے زیر اہتمام ہندوستان میں اقلیتوں کی اہمیت کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند ملک میں اقلیتوں کی کثرت کو نہ صرف تسلیم کرتی ہے بلکہ اس کی بے حد قدر بھی کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری وزارت کی منفرد اسکیم ہماری دھروہر کا مقصد یہ ہے کہ ہماری سرکار ہماری اقلیتوں کی رنگا رنگ ثقافت اور وراثت کے تحفظ کے لئے یکسوئی کے ساتھ اقدامات سکے۔ ہمارے وزیر اعظم نے اقلیتوں کو بار بار یہ یقین دہانی کی ہے کہ سرکار اس بات کو یقینی بنائے گی کہ انہیں اپنے مذہب پر کار بند رہنے کی پوری آزادی ہو اور ہر شخص کو کسی جبر اور بے جا دباؤ کے بغیر اپنی پسند کے مذہب کو اختیار کرنے اور اس پر چلنے کا حق بلا روک ٹوک حاصل ہو ۔ وزیر موصوفہ نے کہا کہ ہندوستان کے سیاسی مباحث میں اقلیتی کی جائز نمائندگی سے پالیسیوں کو قبول کرنے کی صلاحیت فروغ پاتی ہے اور ترقی کے امکانات ممکنہ حد تک بڑھ جانے ہیں۔ اس عمل کو آسان بنا کر ہی ہم اپنے وزیر اعظم کے سب کا ساتھ ، سب کا وکاس کے نصب العین کو حاصل کرنے کی امید کرسکتے ہیں ۔ ملک میں اقلیتوں کے آئینی اور قانونی حقوق کے تحفظ کے تئیں حکومت کے رویہ کو واضح کرتے ہوئے ڈاکٹر نجمہ ہبت اللہ نے کہا کہ صحیح معنوں میں سیکولر روایات کے تحفظ اور قومی یگانگت کے فروغ کے لئے حکومت ہند اقلیتوں کے آئینی اور قانونی حقوق کے تحفظ اور ان کے نفاذ کو بے حد اہمیت دیتی ہے ۔ ہمارے بانیان نے اس بات کوتسلیم کی اتھا کہ آئین میں مرکزی اور صوبائی قوانین میں اور سرکارکی پالیسیوں اور انتظامی اسکیموں میں اقلیتوں کو دیے گئے تمام تحفظات کے نفاذ اور ان پر عمل آوری کے لئے ادارہ جاتی انتظامات کا ہونا لازمی ہے ۔ اس سلسلے میں1992میں قومی اقلیتی کمیشن (NCMٌ) قائم کی اگیا ۔ لسانی اقلیتوں کے لئے قومی کمیشن(NCLM) بھی 1957میں قائم کیا گیا تھا تاکہ لسانی اقلیتون کو دئیے گئے آئینی تحفظات پر عمل آور ی کی نگرانی کی جاسکے ۔ ان کے علاوہ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق ، قومی کمیشن برائے خواتین، قومی کمیشن برائے شیڈولڈ کاسٹس اینڈ شیڈولڈ ٹرائبس، قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات جیسی تنظیموں کا جال بھی بھارت سرکار نے قائم کیا ہے تاکہ اقلیتوں کا تحفظ کیاجاسکے جس سے اس مقصد کے تئیں ہماری پابندی عہد اجاگر ہوسکے ۔ واضح رہے کہ وزارت اقلیتی امور 2006میں قائم کی گئی جس کا مقصد چھ نوٹیفائیڈ اقلیتی فرقوں یعنی مسلمانوں ، عیسائیوں، بودھوں، سکھوں ، پارسیوں اور جینیوں سے متعلق معاملات کو زیادہ یکسوئی کے ساتھ توجہ دینا ہے ۔اس وزارت کے فرائض میں اقلیتی فرقوں کے فائدے کے لئے مجموعی پالیسی اور پلان بنانا، کو آرڈینیشن ، ریگولیٹری ڈھانچے اور ترقیاتی پروگراموں کی جانچ اور ان پر نظر ثانی کرنا شامل ہیں۔ وزارت کے ذڑیعہ اقلیتوں کے لئے کئے جارہے اقدامات کے بارے میں بتاتے ہوئے ڈاکٹرنجمہ ہبت اللہ نے کہا کہ ہمارا نصب العین اقلیتی فرقوں کو با اختیار بنانا اور ہماری قوم کے کثیر نسلی ، کثیر ثقافتی، کثیر لسانی اور کثیر مذہبی کردار کو مضبوط بنانے کے لئے سازگار ماحول تیار کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اقلیتی فرقوں کی ہمہ جہت بہبود و ترقی کے لئے مثبت اقدامات کرکے ان کے سماجی اور معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لئے پابند عہد ہیں۔ تاکہ ایک توانا قوم کی تعمیر میں ہر شہری کو مساوی طور پر سر گرمی کے ساتھ شامل ہونے کا موقع مل سکے ۔ ہمارے پاس ان کی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے تعلیم، روزگار، معاشی سر گرمیوں میں اقلیتی فرقوں کی منصفانہ حصہ داری کو آسان بنانے کے لئے پروگرام ہیں۔ اپنی مختلف اسکیموں اور پالیسیوں جیسے استاد ، ہماری دھروہر،نئی روشنی کے ذریعے میری وزارت اقلیتوں کو پوری طرح سماجی، معاشی اور سیاسی میدانوں باصلاحیت بنانے کے عمل میں ان کی مدد کررہی ہے ۔

Modi Govt committed to empowerment of minorities: Najma

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں