پڑوسی ممالک میں داعش کی سر گرمیاں - ہندوستان فکر مند - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-30

پڑوسی ممالک میں داعش کی سر گرمیاں - ہندوستان فکر مند

نئی دہلی
پی ٹی آئی
ہندوستان کے پڑوس بالخصوص مالدیپ اور بنگلہ دیش میں داعش کے سر گرمیوں میں تیزی سے اضافہ سے ملک میں اس کے اثرات کے اندیشے پید اہوگئے ہیں ۔ سیکوریٹی عہدیداروں نے بتایا کہ مالدیپ کے کم از کم250 افراد داعش میں شامل ہونے کے لئے روانہ ہوئے جب کہ ان میں سے چار عراق اور شام میں لڑائی میں حصہ لیتے ہوئے ہلاک ہوگئے ۔ مالدیپ کے تقریبا 30شہری داعش کے زیر قبضہ علاقوں سے واپس آئے ہیں اور مبینہ طور پر جریزہ میں سرگرم ہیں ۔ تقریبا ایک ماہ قبل مالدیپ کے دارالحکومت مالے میں داعش کی حمایت میں ایک ریالی نکالی گئی تھی جس میں بیانرس لہراتے ہوئے شرعی قانون نافذ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔ سوشیل میڈیا پر31اگست کو جاری داعش کے ویڈیو میں تین نقاب پوش افراد نے مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین عبدالقیوم کو ہلاک کرنے اور جریزہ میں دہشت گرد حملوں کی مہم شروع کرنے کی دھمکی دی تھی ۔ ایک دن پہلے ہی عبداللہ یامین اس وقت بال بال بچ گئے تھے جب ان کی کشتی میں بم دھماکہ ہوا تھا جب وہ سعودی عرب میں حج ادا کرنے کے بعد ملک واپس ہورہے تھے ۔ اس دھماکہ میں ان کی اہلیہ اور دو دوسرے افراد زخمی ہوگئے ۔ بنگلہ دیش میں سیکوریٹی عہدیداروں نے بتایا ہے کہ حالیہ مہینوں میں داعش نے تیزی سے قدم جمائے ہیں۔ داعش سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کو حالیہ عرصہ میں کئی ہلاکتوں کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے جن میں اس سال چار بلا گرس کا قتل بھی شامل ہے ۔ کل شام ڈھاکہ کے ایک سفارتی علاقہ میں ایک اطالوی امدادی کارکن کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔ داعش نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کی ۔ یہ پہلا موقع ہے جب داعش نے بنگلہ دیش میں ایسی کاروائی کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ایک عہدیدار نے بتایا کہ مالدیپ اور بنگلہ دیش دونوں ہندوستان کے پڑوس میں واقع ہے اور ہمیں تشویش ہے کہ داعش کے ابھرنے کا اثر ہندوستان میں پڑ سکتا ہے ۔

ملک کی کئی مسلم تنظیموں نے داعش کی غیر اسلامی حرکات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں اسلام کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا اور دہشت گرد تنطیم کے خلاف مہم شروع کی ہے ۔ ان مسلم تنظیموں کا کہنا ہے کہ داعش علامتوں اور تاریخ کو مسخ کرتے ہوئے تشدد کی مدافعت کی کوشش کررہی ہے ۔ مسلم تنظیموں نے دہلی ، جودھپور اور لکھنو جیسے مقامات پر میٹنگس منعقد کرتے ہوئے مسلم نوجوانوں سے کہا ہے کہ وہ داعش کے تعلق سے گریز کریں جو غیر اسلامی سرگرمیوں میں ملوث ہے جس کے نتیجہ میں ہزاروں بے قصور افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔ وزارت داخلہ کی ایک رپورٹ کے بموجب کیرالا میں اتحاد السبحانل مجاہدین نے20ستمبر کو کوزی کوڈ میں ریاستی سطح کے ایک کانکلیو کا اہتمام کیا جس کا موضوع داعش دہشت گردی کے خلاف نوجوانوں کی تحریک تھا۔اس کے علاوہ جماعت اسلامی ہند کیرالا کے سکریٹری ایم جے عبدلاعزیز نے اس ماہ کے اوائل میں کوزی کوڈ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عراق اور شام میں داعش کی سرگرمیاں غیر اسلامی ہیں اور یہ معاشرہ میں ایک چیالنج ہین ۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی خلافت کے قیام سے متعلق داعش کا دعویٰ جھوٹا ہے ۔ جمعیت اہلحدیث کی راجستھان یونٹ نے13ستمبر کو جودھپور میں داعش کی دہشت گرد سر گرمیوں کے خلاف ایک یوتھ کانگریس منعقد کی ۔ اس کے علاوہ دیوان درگاہ اجمیر شریف سید زین العابدین علی خان نے19ستمبر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پوری دنیا کو داعش کے خلاف متحد ہوجانا چاہئے جو اسلام کے بنیادی اصولوں کو مسخ کررہی ہے۔ دہلی میں کئی مسلم تنظیموں نے17ستمبر کو انڈیا انٹر نیشنل سنٹرمیں ہونے والی امن کانفرنس میں داعش پر تنقید کی ۔ اتر پردیش میں مشہور عالم دین خالد رشید فرنگی محلی نے9ستمبر کو داعش کے خلاف فتوی جاری کیا تھا۔

Isis: India concerned over growing tentacles of terror in neighbouring countries

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں