پناہ گزینوں کے لئے 6 ارب یورو مختص کرنے جرمنی کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-08

پناہ گزینوں کے لئے 6 ارب یورو مختص کرنے جرمنی کا فیصلہ

برلن
رائٹر
برلن حکومت نے بہت بڑی تعداد میں جرمنی آنے والے پناہ گزینوں کی مدد کے لئے6ارب یورو کی اضافی رقوم مہیا کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ گزشتہ ہفتہ کے اواخر میں زیادہ تر شامی پناہ گزینوں پر مشتمل مزید قریب بیس ہزار پناہ گزین جرمنی پہنچے تھے ۔ جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ چانسلر انجیلا مرکل کی قیادت میں وفاقی مخلوط حکومت میں شامل پارٹیوں کے مابین ملک میں نئے داخل ہونے والے ہزارہا پناہ گزین اور آئندہ آنے والے پناہ گزینوں کی مد د کے لئے ان اضافی سرکاری رقوم کی فراہمی پر اتفاق ان مذاکرات میں ہوا جو اتوار کی رات شروع ہوگر آج علی الصبح تک جاری رہے ۔ ان رقوم میں سے تین ارب یورو جرمنی پہنچنے والے پناہ گزینوں کی مدد کے لئے مالی سال2016ء کے دوران مہیا کیئے جائیں گے جب کہ مزید تین ارب یورو مالی سال2017ء کے بجٹ میں مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ تاکہ بحران زدہ علاقوں ، خاص کر مشرق وسطیٰ میں جاری بحرانوں کے باعث جرمنی پہنچنے والے ہزارہا پناہ گزینوں کو رہائش کے علاوہ دیگر سہولیات بھی مہیا کی جاسکیں ۔ اس کے علاوہ موجودہ مالی سال 2015ء میں بھی پناہ گزینوں کی مدد کے لئے ایک ارب یورو مہیا کئے جائیں گے ۔ برلن سے موصولہ اطلاعات میں مزید بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے مہیا کردہ یہ رقوم صوبائی اور مقامی حکومتوں کو فراہم کی جائیں گی تاکہ بہت بڑی تعداد میں ملک میں نئے پناہ گزینوں کی آمد کے بعد ان کو مہیا کی جانیو الی سہولیات پر اٹھنے والے اخراجات پورے کرنے میں صوبائی اور بلدیاتی حکومتوں کا ہاتھ بٹایاجاسکے ۔ جرمنی اور آسٹریا نے ہفتہ کو آپس میں یہ اتفاق کیا تھا کہ وہ اپنے ہاں ان پناہ گزینوں کو قبول کرلیں گے جنہیں اب تک ہنگری پہنچنے کے بعد بڈا پسٹ حکومت کی طرف سے مغربی یوروپی ممالک کی طرف سفر کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔ بڈا پسٹ حکومت کی طرف سے ان پناہ گزینوں کو یوروپی یونین کے رکن کسی دوسرے ملک کی طر ف سے مزید سفر سے روکے رکھنے کی وجہ یہ تھی کہ یونین کے مروجہ قوانین کے تحت غیر قانونی طور پر یونین میں داخل ہونے والے پناہ گزین اور تارکین وطن کو اس بلاک میں شامل اسی پہلے ملک میں اپنے لئے سیاسی پناہ کی درخواست دینی ہوتی ہے جہاں سے وہ یونین کے حدود میں داخل ہوئے ہوں۔ جرمنی میں گزشتہ برس دو لاکھ پناہ گزینوں نے سیاسی پناہ کی درخواستیں دی تھیں۔ اس سال یہ تعداد چار گنا ہوکر مجموعی طور پر آٹھ لاکھ تک پہنچ جانے کی توقع ہے ۔ یہ تعداد یونین کے رکن کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلہ میں سالانہ بنیادوں پر سیاسی پناہ کی درخواستیں دینے والوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے اور اتنی بڑی تعداد میں ا پنے ہاں تارکین وطن کے طور پر غیر ملکیوں کی مدد کی وجہ سے بہت سے جرمن شہر اور بلدیاتی حکومتیں پہلے ہی کافی زیادہ مالی اور انتظامی دباؤ کا شکار ہیں ۔ اس پس منظر میں انہوں نے وفاقی حکومت سے اپنے لئے مزید مالی وسائل کی فراہمی کی درخواست بھی کردی تھی۔ ہفتہ اور اتوار کے صر ف دو دن میں آسٹریا سے مجموعی طور پر تقریبا بیس ہزار نئے پناہ گزین جرمنی پہنچے تھے۔ ان میں بھی صرف اتوار کو جرمنی پہنچنے والوں کی تعداد13ہزار کے قریب تھی اور ان پناہ گزینوں کی اکثریت کا تعلق بحران زادہ عرب ریاست شام سے تھا۔

جرمنی میں پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں آتشزدگی کے نتیجہ میں کم از کم پانچ افراد زخمی ہوگئے ۔ جرمن صوبہ باڈن ورنمبرگ کے شہر روٹن برگ میں قائم اس شیلٹر ہاؤس میں80افراد کو رکھا گیا تھا ۔ پولیس نے بتایا کہ آگ لگنے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی تاہم تفتیشی عمل جاری ہے ۔جرمنی میں گزشتہ چند مہینوں کے دوران سیاسی پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کی متعدد رہائش گاہوں پر درجنوں حملے کئے جاچکے ہیں ۔ جرمن حکومت ایسے حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے ۔
برلن ، ویانا
رائٹر
جرمنی اور آسٹریا کی جانب سے پناہ گزینوں کے لئے اپنی سرحدیں کھولنے کے اعلان کے بعد ہزاروں پناہ گزین ٹرینوں اور بسوں کے ذریعہ ہنگری سے ان ممالک میں پہنچے لگے ہیں جب کہ پوپ فرانس نے اپنے پیروکاروں پر زور دیا ہے کہ وہ پناہ گزینوں کی بھرپور مدد کریں ۔ گزشتہ روز سے پناہ گزین بسوں، ٹرینوںاور پیدل آسٹریا کی سرحد پر پہنچ رہے ہیں ۔ جنہیں ویانا، میونخ اور جرمنی کے دوسرے شہروں میں منتقل کیاجارہا ہے ۔ اس وقت تک6.5ہزار پناہ گزین آسٹریا پہنچ چکے ہیں جب کہ تقریبا دس ہزار پناہ گزین کل جرمنی پہنچے ۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق جرمنی کے شہر میونخ کے ریلوے اسٹیشن پر عربی بولنے والے امداری کارکن بھی موجود ہیں جو ان پناہ گزینوں کے رجسٹریشن اور دیگر امدادی کاموں میں معاونت ، خوراک اور دیگر بنیادی اشیا فراہم کررہے ہیں ۔ اقوام متحدہ نے اس صورتحال میں جرمنی اور آسٹریا کی حکومتون کی تعریف کی ہے ۔ دوسری جانب عیسائیوں کے پیشوا پوپ فرانسس نے یوروپ بھر میں اپنے پیروکاروں پر زور دیا ہے کہ وہ یوروپ آنے والے ان پناہ گزینوں کو خوش آمدید کہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان افراد کی مدد کرنی چاہئے جو جنگ اور بھوک میں مبتلا ہیں اور جنہوں نے بہتر زندگی کی تلاش میں اپنا گھر بار سب کچھ چھوڑ دیا ہے ۔ یوروپی ممالک کی جانب سے شامی افراد کو پناہ دینے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جسے تحسین کی نظروں سے دیکھا بھی جارہا ہے ۔
ویانا، میونخ
رائٹر
ترکی کے ساحل پر تین سالہ شامی بچہ کی نعش کو دیکھ کر پناہ گزینوں کی جدو جہد سے روبرو ہونے والی یوروپی ممالک نے بھلے ہی انسانیت کے ناطے فوری طور پر اپنے دروازے کھول دئیے ہوں لیکن دو دن بعد ہی انہوں نے اپنے ہاتھ پیچھے کھینچنے پر غور کرنا شروع کردیا ہے ۔ ہنگری میں پھنسے ہوئے پناہ گزینوں کو آسٹریا اور جرمنی میں آنے دینے کے لئے آسٹریا نے گزشتہ ہفتہ ہنگامی قدم اٹھاتے ہوئے اپنی سرحد پر کی جانے والے تحقیقات ملتوی کردی تھی لیکن اس نے آج کہا کہ اب وہ اسے دوبارہ شروع کرنے پر غور کررہا ہے ۔آسٹریا نے ساتھ ہی پناہ گزینوں کے لئے قوانین میں اور بھی نرمی کی تھی لیکن اب وہ ان پر نظر ثانی کررہا ہے ۔ آسٹریا نے اپنے ملک کے ایک ہائی وے پر ہنگری سے آئے ایک لاوارٹ ٹرک میں دم گھٹنے سے ہلاک71افراد کو نعشوں کو دیکھ کر اور بڈا پسٹ سے آسٹریا پہنچنے کے لئے پیدل چلنے والے ہزاروں لوگوں کے کاروا ں کو دیکھتے ہوئے جرمنی کے ساتھ پناہ گزینوں کے اس سیلاب سے نمٹنے کے لئے بات چیت کی تھی ۔ دونوں ملک اس کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ وہ ا س اصول کو نہیں مانیں گے جس کے تحت پناہ گزینوں پر یہ پابندی تھی کہ وہ یوروپی یونین کے جس رکن ملک میں سب سے پہلے پہنچیں گے انہیں وہاں پناہ کا دعویٰ کرنا پڑے گا ۔ آسٹریا کے چانسلر ورنر فیمن نے کہا کہ جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل کے ساتھ کی گئی تفصیلی بات چیت اور ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اور با ن کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد وہ اب اپنے ان فیصلوں پر دوبارہ غور کررہے ہیں ۔ ہنگری کے وزیر اعظم پناہ گزینوں کے لئے قوانین میں دی گئی نرمی کے سخت خلاف ہیں ۔ فیمن نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ یہ ہنگامی صورتحال ہے اور ہمیں فوری اقدامات کرنے ہوں گے ، ہم نے 12ہزار سے زائد لوگوں کی مدد کی ہے ، اب ہمیں اپنے ہنگامی اقدامات سے آہستہ آہستہ معمول کی حالت کی طرف قدم بڑھانے ہوں گے۔

Germany to spend six billion euros on refugees

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں