ریاست مہارشٹرا میں تعلیمی نظام کو بھگوا رنگ دینے کے عمل کا آغاز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-08

ریاست مہارشٹرا میں تعلیمی نظام کو بھگوا رنگ دینے کے عمل کا آغاز

ممبئی

یو این آئی

ریاست مہاراشٹرا میں بی جے پی قیادت والی حکومت کی جانب سے ریاست کے تعلیمی نظام کو بھگوا رنگ دینے کے عمل کا آغاز عمل میں آچکا ہے اور گزشتہ دنوں وزیر تعلیم ونود تاؤڑے کی سربراہی میں وشوا ہندو پریشد کے ہیڈ کوارٹر میں200اساتذہ کرام کی تقرریاں بھی عمل میں آگئی ہیں اور اب نیا تعلیمی نصاب تیار کیاجائے گا جس کے ذریعے بھگوا طرز تعلیم کو مہاراشٹر کے اسکولوں میں نافذ کیا جائے گا۔ یہ سنسنی خیز انکشاف آج یہاں شکشک بھارتی سیاسی تنظیم کے سربراہ و ریاستی قانون ساز کونسل کے رکن کپل پاٹل نے ممبئی میں کیا۔ ممبئی میں منعقدہ اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں اسکولی نصاب تیار کرنے کے لئے سماج کے تمام طبقات پر مشتمل ایک مختلف مضامین کے ماہرین تعلیم کی ایک کمیٹی تیار کی گئی تھی جس میں ماہر تعلیم ناگناتھ کوئتلے، ڈاکٹر سبرامنیم، ڈاکٹر جے سنگھ، فادر مونیٹر وجیسی شخصیات شامل تھیں اور انہیں یہ ذمہ داری دی گئی تھی کہ وہ اسکولی نصاب تیار کریں مسٹر کپل پاٹل نے کہا کہ گزشتہ دنوں ریاستی حکومت نے انتہائی خاموشی کے ساتھ ایک حکم جاری کیا جس کے تحت اسکولی نصاب تیار کرنے کیلئے آن لائن درخواستیں اساتذہ کرام سے طلب کی گئیں اور جس دن یہ حکم جاری کیا گیا اس کے دوسرے دن ہی200اساتذہ کرام کی تقرریاں بھی کردی گئیں ۔ اس سلسلے میں وزیر تعلیم ونود تاوڑے ریاستی محکمہ تعلیم کے سکریٹری نند کمار، تعلیمی کمشنر بھاو مہاڑگی میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں ریاستی محکمہ تعلیم کے افسران کے علاوہ سنگھ پریوار کے مبلغوں نے بھی شرکت کی ۔ اس میٹنگ میں اساتذہ کرام کو یہ بتایا گیا کہ کس طرح سے سابقہ حکومت کی جانب سے تیار کی اگیا تعلیمی نصاب ناقص ہے اور اس میں تواریخ کے جن باب کو شامل کیا گیا ہے وہ حقیقت سے برعکس ہے ۔ قانون ساز کونسل کے رکن نے مزید کہا کہ انہیں جو اطلاعات موصول ہوئی ہیں اس کے مطابق اس میٹنگ میں اساتذہ کرام کو یہ بھی بتلایا گیا کہ نیا تعلیمی نصاب کس طرح سے تیار کیا جائے گا اور اس نصاب میں کس طرح سے ہندو تہذیب و تمدن کو فروغ دیاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ ماہرین تعلیم کی ایک کمیٹی تعلیمی نصاب تیار کرنے کے لئے موجود ہے تو اس کے باوجود نئے اساتذہ کرام کی انتہائی خاموشی کے ساتھ کی گئی تقرریاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ ریاستی حکومت تعلیمی میدان میں بھی بھگوا کرن لانا چاہتی ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں