آندھرا پردیش کے لئے خصوصی موقف کا مطالبہ - وائی ایس آر سی پی کا دہلی میں دھرنا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-11

آندھرا پردیش کے لئے خصوصی موقف کا مطالبہ - وائی ایس آر سی پی کا دہلی میں دھرنا

نئی دہلی
پی ٹی آئی
آندھرا پردیش کے لئے خصوصی موقف کے حصول میں ناکامی پر مرکز اور ٹی ڈی پی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے وائی ایس آر کانگریس کے صدر وائی ایس جگن موہن ریڈی نے آج چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے نوٹ برائے ووٹ اسکام میں انکوائری کو سرد خانہ میں دالنے کے لئے ریاست کو بالائے طاق رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کانگریس نائب صدر راہول گاندھی کو بھی یہ کہتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا کہ انہوں نے خصوصی موقف مسئلہ کے تعلق سے آندھرا پردیش میں صرف ایک دن بات کی جب کہ ان کی پارٹی نے گزشتہ 15ماہ سے پارلیمنٹ میں یہ مسئلہ نہیں اٹھایا۔ آندھر اپردیش کے لئے خصوصی موقف کا مطالبہ پر اپنی پارٹی کی جانب سے منظم کردہ احتجاج میں شرکت کرتے ہوئے وائی ایس آرسی پی قائدنے تلنگانہ میں ارکان اسمبلی کو خریدنے کی کوششوں کی حالیہ الزامات کو یاد کیا۔ ریڈی نے یہاں پی ٹی آئی کو بتایا کہ وہ (نائیڈو) نہیں چاہتے کہ یہ جانچ ہو ۔ وہ مرکزی حکومت کا آشیرواد چاہتے ہیں ۔ لہذا انہوں نے ریاست کو کنارے لگادیا ہے ۔ یہ کہتے ہوئے کہ دہلی میں احتجاج مرکز میں بی جے پی زیر قیادت حکومت اور آندھرا پردیش کی ٹی ڈی پی حکومت کی ریاست کے لئے خصوصی موقف کے حصول میں ناکامی کے خلاف تھا ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ پارٹیاں اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹ رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج دونوں یعنی دہلی کی بی جے پی حکومت اور ریاست کی حکمراں ٹی ڈی پی کے خلاف ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب انہوں نے ریاست کے ٹکڑے کیے تو ایوان میں وعدہ کیا تھا۔ تقسیم کے بعد اب یہ لوگ اپنے وعدوں سے پیچھے کیسے ہٹ سکتے ہیں ؟ آندھرا پردیش میں قائداپوزیشن نے تاہم ریاست کو خصوصی موقف کے حصول کے لئے اپنے کٹر حریف چیف منسٹرکے ساتھ مل کر جدو جہد کرنے کی پیشکش کی ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر اس کا ز کے لئے کل جماعتی وفد نہیں لے گئے اور اس مسئلہ پر اسمبلی میں متفقہ قرار داد منظور کرانے میں ناکام رہے جیسا کہ ماضی میں وائی ایس آر سی پی نے مطالبہ کیا تھا ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اس مسئلہ پر ٹی ڈی پی کے ساتھ اپنے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھنے تیار ہیں تو انہوں نے کہا کہ یقینا جب ہم نے کہا کہ آپ کل جماعتی وفد کی قیادت کریں تو اس کا کیا مطلب تھا؟ لہذا اس کے لئے چندرا بابو نائیدو ، بی جے پی اور ہر کوئی ذمہ دار ہے ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آندھرا پردیش کے لئے خصوصی موقف کا مسئلہ کانگریس بھی اٹھا رہی ہے تو انہوں نے اظہار حیرت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ15ماہ کے دوران کانگریس نے پارلیمنٹ میں یہ مسئلہ کب اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ15ماہ کے دوران ایک دن بھی ایسا بتائیے جب کانگریس نے حقیقت میں پارلیمنٹ میں آندھرا پردیش کے لئے خصوصی موقف کا مسئلہ اٹھایا ہو ۔ یہ شخص (راہول گاندھی) 15ماہ کی مدت میں ایک دن آندھرا پردیش آتا ہے اور یہ مسئلہ اٹھاتا ہے ، کیوںکہ ان کے پاس کوئی اور مسئلہ نہیں ہے اور وہ کچھ بولتے ہیں اور چلے جاتے ہیں ۔
تروپتی سے آئی اے این ایس کی علیحدہ اطلاع کے بموجب آندھرا پردیش کے لئے خصوصی موقف کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک شخص کی خود سوزی کے بعد پیر کے روز مندروں کے اس شہر میں بند منایا گیا ۔ کانگریس اور بائیں بازو جماعتوں کی جانب سے اعلان کردہ بند کی تائید میں دکانات، تجارتی مراکز اور تعلیمی ادارے آج بند رہے ۔ تاہم تروملا مندر کے لئے بسیں حسب معمول چلائی گئیں۔ کانگریس اور بائیں بازو کی پارٹیوں نے ریاست کے لئے خصوصی موقف حاصل کرنے میں تلگو دیشم پارٹی کی ناکامی کے خلاف احتجاجی ریالیاں نکالیں ۔ 41سالہ ایم کاما کوٹی جس نے ہفتہ کے روز تروپتی میں کانگریس کی جانب سے منظم کردہ احتجاج کے دوران خصوصی موقف کے مسئلہ پر خود کو آگ لگالی تھی ، اتوار کے روز چینائی کے اسپتال میں فوت ہوگیا ۔ کانگریس کے اس کارکن نے جسم پر کیرو سین چھڑک کر خود کو آگ لگا لی ۔ وہ95فیصد جھلس گیا تھا اور اسے تروپتی کے رویا اسپتال میں شریک کرایا گیا تھا ۔ بعد ازاں اسے ویلور کے سی ایم سی دواخانہ اور پھر چینائی کے کے ایم سی دواخانہ منتقل کیاگیا۔ چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس طرح کے انتہائی اقدام اٹھانے سے گریز کریں ۔ اتوار کے روز اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ میں پر اعتماد ہوں کہ مرکز ہماری ریاست کو خصوصی موقف عطا کرے گا۔ لیکن آندھرا پردیش کے عوام سے میری پر خلوص گزارش ہے کہ وہ جذبات میں نہ آئے اور انتہائی قدم اٹھانے سے گریز کریں ۔ اپوزیشن جماعتوں نے الزام عائد کیا کہ تلگو دیشم حکومت ریاست کے لئے خصوصی موقف حاصل کرنے مرکزی حکومت سے موثر نمائندگی نہیں کررہی ہے ۔ یو این آئی کے بموجب کو ٹی نامی نوجوان کی جانب سے خود سوزی کیے جانے اور اسپتال میں اس کی موت واقع ہوجانے پر رنج کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے اعلان کردہ تروپتی بند مکمل رہا۔ کوٹی کی نعش آج دوپہر پوسٹ مارٹم کے بعد تروپتی لائی گئی ۔ اس کے ساتھ اظہار یگانگت کرتے ہوئے کاروباری ادارے آج بند رہے ۔ بند کی تائید میں تعلیمی اداروں نے بھی تعطیل کا اعلان کردیا تھا۔ کانگریس اور بائیں بازو قائدین کی جانب سے منظم کردہ ریالیوں میں منی کوٹی امر ہے ، کے نعرے لگائے گئے ۔ پولیس نے وسیع حفاظتی انتظامات کئے گئے۔

YSRCP calls for AP bandh on Aug 28 on special status issue

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں