پی ٹی آئی
لوک سبھا میں اپوزیشن ارکان نے پلے کارڈ لہراتے ہوئے نعرہ بازی کرتے ہوئے کارروائی چلنے نہیں دی اور للت گیٹ وویاپم اسکام کے بشمول دیگر مسائل پر دن بھر ایوان کے وسط میں ہنگامہ کرتے رہے جس کے نتیجہ میں بار بار التوا کی نوبت آئی ۔ کئی مرتبہ التوا کے باوجود کارروائی چلانے اسپیکر کی کوشش اس وقت رائیگاں ہوگئی جب حکمراں بنچوں نے بھی شدید برہمی کا اظہار کیا جس کے بعد لوک سبھا کو دن بھر کے لئے ملتوی کردیا گیا ۔ ایوان کو آج پانچ مرتبہ ملتوی کیا گیا۔ آخری مرتبہ چار بجے ملتوی کرنے کے بعد مباحث شروع کرنے کی کوشش کو احتجاجی ارکان نے پوری طرح ناکام بنادیا اور بالآخر وقت سے قبل ہی اسے کل تک کے لئے ملتوی کرنا پڑا۔ اپوزیشن کانگریس ارکان کا احتجاج اس قدر شدید تھا کہ بعض مواقع پر وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو اور اسپیکر سمترا مہاجن کو واضح طور پر ناراض اور برہم دیکھا گیا ۔ ایک موقع پر اپوزیشن رکن ڈپٹی اسپیکر ایم تھمبی دورائے کی جانب ایک کاغذ پھینکا جس پر نائیڈو بھڑک اٹھے۔ انہوں نے اسپیکر سے اس حرکت کی شکایت کی اور کہا کہ کرسی صدارت کی جانب کاغذ کا راست پھینکا جانا ناقابل قبول ہے۔ ایک اور موقع پر جب بعض ارکان نے حکمراں جماعت کے ارکان کے خلاف ریمارکس کئے تو اسپر وزیر آبی وسائل اوما بھارتی نے سخت اعتراض رکتے ہوئے ان ارکان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ایوان میں کئی بار صورتحال سخت کشیدہ دیکھی گئی ۔ خود اسپیکر نے کئی مرتبہ سخت جذبات و احساسات کا اظہار کیا حتی کہ انہوں نے ایک موقع پر اپوزیشن کی اس حرکت کو جمہوریت کے قتل سے تعبیر کیا اور کہا کہ ارکان کے آج کے رویہ سے انہیں سخت تکلیف پہنچی ہے ۔ آئی پی ایل مسئلہ پر قاعدہ193کے تحت بحث کروانے پر اپوزیشن اور حکمراں بنچوں کے درمیان اختلاف رائے کے نتیجہ میں بحث ممکن نہیں ہوئی۔ اپوزیشن نے قاعدہ193کے تحت بحث کروانے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس مسئلہ پر تحریک التوا دی ہے اس کے تحت بحث کروائی جائے ۔ کرسی صدارت نے شوروغل کے درمیان وقفہ سوالات جاری رکھا۔ ایوان میں آج صبح اجلاس شروع ہوتے ہی اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے کانگریس، ایس پی اور آر جے ڈی کے ارکان پلے کارڈ لہراتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے ۔ اسپیکر نے جیسے ہی وقفہ سوالات معطل کرنے کے لئے تحریکات التوا کی نوٹسیں پڑھ کر سنائیں انہوں نے نعرہ بازی شروع کردی اور خاطی وزراء کی برطرفی کے بشمول اپنے مطالبات پورے کرنے پر زور دیا ۔ ایس پی کے ارکان نے پسماندہ طبقات سے ناانصافی کا مسئلہ اٹھایا۔ احتجاجی ارکان آواز دوہم ایک ہیں کے نعرے لگارہے تھے ۔ تاہم مساوی طور پر اپنے موقف پر ڈٹی ہوئی اسپیکر نے واضح کردیا کہ وہ اس ہنگامہ کے آگے نہیں جھکیں گی اور ایوان کو ملتوی نہیں کریں گی۔ احتجاجی ارکان کو چاہئے کہ اپنی نشستیں سنبھالیں اور قواعد کی پابندی کرتے ہوئے کارروائی چلنے دیں ۔ انہوں نے کہا کہ آپ جو کررہے ہیں وہ مناسب نہیں ہے ساری قوم اسے دیکھ رہی ہے اس سے یہ غلط پیام جارہا ہے کہ صرف40ارکان400سے زائد ارکان کے حقوق ہائی جیک کرنے کی کوشش کرہے ہیں ۔ ایک موقع پر ستمرا مہاجن برہم ہوگئیں اور کہا کہ انہیں (اپوزیشن کو) اپنے آپ کو ٹی وی پر پیش کرنے دیجئے ۔ قوم دیکھ لے کہ یہاں کیا ہورہا ہے ۔ مہاجن نے لوک سبھا ٹی وی کو ہدایت دی کہ وہ ایوان کی کارروائی راست طور پر نشر کرتے ہوئے اپوزیشن ارکان کو غیر ذمہ داری قوم کو بتائیں ، تاکہ سارا ملک ان کے رویہ کو دیکھ سکیں ۔ تاہم اسپیکر کی برہمی نے ارکان کے احتجاج مین مزید شدت پیدا کردی اور وہ مزید زور وشور سے نعرہ لگانے لگے۔ کئی کانگریسی ارکان کو اسپیکر کے پوڈیم کے قریب پلے کارڈ لہراتے ہوئے دیکھا گیا ، تاکہ وہ کیمرہ میں دکھائی دیں ۔ اس پر وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ یہ کیا ہورہا ہے ، صرف20افراد پورے ایوان پر حکم نہیں چلا سکتے ۔ انہوں نے اسپیکر سے ان کے خلاف کاروائی کی اپیل کی ۔ نائیڈو نے کہا یہ کیا تماشہ ہورہا ہے ، پہلے وہ احتجاج کے لئے اسپیکر کے پاس گئے اور اب اسپیکر کے چہرہ کے روبرو پلے کارڈ لہرارہے ہیں ۔
Speaker Lok Sabha fumes over uproar in Lok Sabha
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں