پی ٹی آئی
حکومت کی مختلف فلاحی اسکیمات سے استفادہ کے لئے آدھار کارڈ ضروری نہیں ہوگا۔ سپریم کورٹ نے یہ حکم جاری کرتے ہوئے حکام کی جانب سے افراد کو اس اسکیم میں شامل کرنے کے لئے شخصی اعداد و شمار معلوم کرنے پر پابندی عائد کردی۔ عدالت عظمیٰ کی ایک دستوری بنچ اس مسئلہ سے متعلق ایک بڑے تنازعہ کی بھی یکسوئی کرے گی کہ آیا آدھار کارڈس کی تیاری کے لئے شخصی اعداد و شمار اکٹھا کرنے کے عمل سے افراد کی شخصی خلوت میں مداخلت تو نہیں ہوتی۔ علاوہ ازیں بنچ اس بات پر بھی غوروخوض کے بعد فیصلہ صادر کرے گی کہ آیا حق خلوت و تخلیہ بنیادی حقوق میں شامل ہے ۔ سہ رکنی بنچ نے وضاحت کی کہ کوئی بھی اتھاریٹی، آدھار کارڈ میں شامل شخصی اطلاعات تک رسائی اور اس میں حصہ داری کی مجاز نہیں ہوگی ۔ ساتھ ہی بنچ نے اٹارنی جنرل مکل روہتگی کی توثیق کو ریکارڈ بھی کرلیا۔ جسٹس جے چلمیشور کی زیر صدارت بنچ نے یہ بھی کہا کہ یو آئی ڈی اے آئی، آدھار کو پی ڈی ایس، کیروسین( مٹی کا تیل) اور ایل پی جی کی تقسیم کے علاوہ کسی اور مقصد کے لئے استعمال نہیں کیاجائے گا۔ بنچ نے تاہم ساتھ ہی ساتھ یہ وضاحت بھی کردی کہ ان سہولتوں سیاستفادہ کے لئے آدھا کارڈ ضروری نہیں ہوگا ۔ جسٹس ایس اے بوبڈے اور سی ناگپن پر بھی مشتمل بنچ نے یو آئی ڈی اے آئی کی جانب سے حاصل کردہ شخصی اطلاعات کو کسی اور مقصد کے لئے استعمال نہ کئے جانے کی بھی ہدایت دی ۔ البتہ جرائم سے متعلق کیس کی تحقیقات میں اس کا استعمال ہوتا ہے تاہم یہ بھی مشروط ہے کہ اس کے لئے عدالت سے اجازت ضروری ہوگی۔ بنچ نے تاہم درخواست گزاروں کی عبوری عرضداشتوں کو منظوری نہیں دی جن میں آدھار اسکیم یا فہرست سازی کے جاری عمل کو چیلنج کیا گیا تھا۔ قبل ازیں اسی بنچ نے مرکز کے آدھار کارڈ اسکیم کو چیلنج کرنے والی عرضداشتوں کو ایک دستوری بنچ سے رجوع کردیا تھا ، جس کا مقصد اس مسئلہ سے متعلق فیصلہ معلوم کرنا تھا کہ آیا حق خلوت کا شمار بنیادی حقوق میں ممکن ہے ۔ درخواست گزاروں نے عرضداشت میں دعویٰ کی اتھا کہ شخصی اطلاعات اکٹھا کرنے کا عمل یا ان اطلاعات میں حصہ داری بنیادی حق خلوت کی خلاف ورزی ہے ۔ مرکزی حکومت کی عرضداشت کو منظور کرتے ہوئے عدالت نے کئی سوالوں کی فہرست سازی کی جن میں حق خلوت کو بنیادی حقوق میں شامل رکھنے یا نہ رکھنے پر روشنی ڈالی جائے گی ۔ دستوری بنچ غوروخوض کے بعد اس کا فیصلہ کرے گی ۔ اگرحق خلوت، بنیادی حقوق انسانی میں شامل ہے تو حق خلوت کا ڈھانچہ یا خاکہ کیا اور کیسا ہوگا؟ بنچ نے اس سوال کے ساتھ ہی اس معاملہ کو چیف جسٹس ایچ ایل دتو سے رجوع کرتے ہوئے وسیع تر بنچ تشکیل دینے کی درخواست کی۔ قبل ازیں ایک سماعت کے دوران مکل روہتگی نے آدھار کارڈ اسکیم کی تائید کرتے ہوئے یہ خیال ظاہر کیا تھا کہ حق خلوت بنیادی حقوق کے دائرہ میں نہیں آتا۔ انہوں نے کہا تھا کہ کسی بھی فیصلہ میں حق خلوت کو بنیادی حق قرار نہیں دیا گیا ۔ اگر شفافیت کی ضرورت محسوس ہوتو اسے دستوری بنچ کے فیصلہ پر چھوڑ دیاجائے ۔
SC makes Aadhaar card optional for welfare schemes
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں