ریلوے ملازمین نے بھی ون رینک ون پنشن کا مطالبہ کیا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-16

ریلوے ملازمین نے بھی ون رینک ون پنشن کا مطالبہ کیا

نئی دہلی
پی ٹی آئی
اب ریلوے ملازمین نے ایک رتبہ ایک وظیفہ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے، کیوں کہ فوجیوں کی طرح انہوں نے بھی ملک کی خدمت کی ۔ آل انڈیا ریلوے مینس فیڈیشن کے جنرل سکریٹری شیو گوپاک ، مشرا نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ریلوے ملازمین کے لئے او آر او پی کے مسئلہ پر ساتویں پے کمیشن مین غور کیا گیا تھا اور ہم یہ مسئلہ دوبارہ اٹھائیں گے ۔ فی الحال ریلوز میں13۔26لاکھ ملازمین بر سر کار ہیں ۔ مشرا نے کہا کہ ریلوے ملازمین ملک کی خدمت میں وقف ہیں ۔ ریلوے ملک کی دھڑکن ہے ۔ ملک بھر میں ریلوے ملازمین چوبیس گھنٹے کام کررہے ہیں ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ فوجیوں کو اوآر او پی ملنا چاہئے لیکن ریلویزپر بھی وہی اصول لاگو ہونا چاہئے۔ اے آئی آر ایف لیڈر نے کہا کہ ہمارے فوجی بھائیوں کو جتنی جلد ممکن ہوسکے یہ ملنا چاہئے لیکن ساتھ ہی ہمیں بھی نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی لال قلعہ کی تقریر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے مشرا نے کہا کہ وزیر اعظم کو او آر او پی مسئلہ پر کچھ ٹھوس پیشکش کرنی چاہئے تھی ۔ حالانکہ اس مسئلہ پر اعلان کی توقع کی تھی لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ وزیر اعظم نے اپنی یوم آزادی تقریر میں کہا کہ او آراو پی کے مطالبہ کو حکومت نے اصولی طور پر قبول کرلیا ہے لیکن یہ ایک دیرینہ مسئلہ ہے جس پر غوروخوض جاری اور آخری مراحل میں ہے۔قانون سازوں پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ جب بھی چاہتے ہیں اپنی تنخواہوں میں اضافہ کرلیتے ہیں ، انہیں اپنی مدت اور ایوان میں حاضری سے قطع نظر بھرپور وظیفہ بھی ملتا ہے ۔

دریں اثنا نئی دہلی سے آئی اے این ایس کی علیحدہ اطلاع کے بموجب وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ ان کی حکومت نے اصولی طور پر ایک عہدہ ایک پنشن اسکیم قبول کرلی ہے اور انہیں مثبت نتائج کی توقع ہے تاہم ان کے اس تیقن پر سابق فوجیوں نے سخت مایوسی کا اظہار کیا ۔ یہ توقع کی جارہی تھی کہ وہ اپنے یوم آزادی خطاب میں اس اسکیم کے نفاذ کا اعلان کریں گے لیکن مودی نے صرف اپنی حکومت کے موقف کا اعادہ کیا۔ سابق فوجیوں نے15اگست2015 کو یوم سیاہ قرار دیا اور کہا کہ جو لوگ15جون سے سلسلہ وار بھوک ہڑتال کررہے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ وہ مرن برت کا ارادہ رکھنیو الے ارکان کو نہیں روکیں گے ۔ مودی نے قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ میں ایک بار پھر تیقن دے رہا ہوں ۔ میں125کروڑ عوام کی جانب سے ترنگے کے نیچے اور لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کررہا ہوں۔ ہم نے اصولی طور پر ایک عہدہ ایک پنشن کو قبول کرلیا ہے اور اس پر بات چیت جاری ہے ۔ مودی نے لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہندوستان کے عوام ہمارے جوانوں کی وجہ سے سکون کی نیند سوتے ہیں ۔ ٹیم انڈیا کے125کروڑ عوام کے لئے ہمارے فوجی قومی اثاثہ ہیں ۔ کئی حکومتیں آئیں ، ایک عہدہ ایک پنشن کا مسئلہ سب کے سامنے آیا اور ہر ایک نے وعدے کیے، لیکن کوئی حل نہیں نکالا گیا۔بہر حال قومی دارالحکومت کے وسط میں احتجاج کررہے سابق فوجیوں نے اسکیم پر عمل آوری کا اعلان نہ کئے جانے پر شرم ، شرم کے نعرے لگائے ۔ یونائیٹیڈ ایکس سرویس مین فرنٹ کے ترجمان کرنل (ریٹائرڈ) انیل کول نے کہا کہ ہمیں اس حکومت سے زبردست توقعات تھیں ۔ ہم بے حد مایوس ہوئے ہیں۔ یہ انتہائی افسوسناک ہے ۔ جو لوگ68سال سے سرحد کی نگرانی کررہے ہیں ان کے ساتھ ناروا سلوک کیاجارہا ہے ۔ کل کے واقعہ کے بعد نہ تو وزیر اعظ م نے اور نہ ہی صدر جمہوریہ نے کوئی بات کہی ہے ۔ وہ پولیس اور بلدی عہدیداروں کی جانب سے سابق فوجیوں کا جنتر منتر سے تخلیہ کرانے کا حوالہ دے رہے تھے ۔ بہر حال وزارت داخلہ کی جانب سے مداخلت کے بعد سابق فوجیوں کو اپنا احتجاج جاری رکھنے کی اجازت دے دی گئی تھی ۔ آج انہیں جیسے ہی یہ احساس ہوا کہ مودی کوئی اعلان کرنے والے نہیں ہیں ، بیسیوں سابق فوجی جنتر منتر کے قریب اپنی نشستوں سے اٹھ کھڑے ہوئے اور نعرے لگانے شروع کردئیے۔ کئی افراد برہم تھے اور وہ شرم ، شرم کے نعرے لگا تے رہے ۔ دیگر نے برہمی کے عالم میں ہوا میں مکے لہرائے ۔ ایک ریٹائرڈ عہدیدار نے کہا کہ آج کا دن سابق فوجیوں کے لئے سیاہ یوم آزادی ہے اور ان کے دل ٹوٹ چکے ہیں ۔ ترجمان نے کہا کہ اب اس احتجاج میں شدت پیدا کی جائے گی ۔ ہم اسے بہار اور پ نجاب تک لے جائیں گے ۔ ہم اب ارکان پارلیمنٹ اور ان وزراء کا گھیراؤ کریں گے جو ایک عہدہ ، ایک پنشن کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں ۔ ہم اب ان فوجیوں کو نہیں روکیں گے جو مرن برت رکھنا چاہتے ہیں ۔ ہم نے15اگست2015کو یوم سیاہ قرار دیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال کم ازکم21سابق فوجی بشمول تین عہدیدار مرن برت کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں24لاکھ ریٹائرڈ سابق فوجی ہیں اور تقریبا ساڑھے چھ لاکھ بیوائیں ہیں جنہیں ایک عہدہ ایک پنشن کے نفاذ سے فائدہ پہنچے گا۔

Indian Railways jumps on OROP bandwagon

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں