کشمیر میں بی ایس ایف قافلہ پر حملہ - دو جوان ہلاک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-06

کشمیر میں بی ایس ایف قافلہ پر حملہ - دو جوان ہلاک

اودھم پور
پی ٹی آئی
اودھم پور میں جموں، سی نگر قومی شاہراہ پر بی ایس ایف کے قافلہ پر آج عسکریت پسندوں نے حملہ کردیا جس کے نتیجہ میں دو جوان ہلاک اور 11زخمی ہوگئے ۔ حملے میں ملوث ایک دہشت گرد کو زندہ گرفتار کرلی اگیا جب کہ دوسرا حملہ آور فائرنگ میں ہلاک ہوگیا ۔ دہشت گرد کی شناخت قاسم خان کی حیثیت سے کی گئی جس نے انکاؤنٹر کے مقام سے فرار ہوکر قریبی موضع میں ایک اسکولی عمارت میں تین افراد کو یرغمال بنالیا تھا جسے فوج اور پولیس کی کارروائی کے دوران گرفتار کرلیا گیا۔ فوجی ذرائع نے یہ بات کہی۔ اودھم پور کے ڈپٹی کمشنر شاہد اقبال چودھری نے کہا کہ تمام یر غمالیوں کو رہا کروالیا گیا اور آپریشن ختم ہوگیا ۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے دہلی میں کہا کہ ایک دہشت گرد مارا گیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حملہ اور علاقہ سے گزر نے والے امرناتھ یاتریوں کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انہوں نے حملہ میں ہلاک ہونے والے جوانوں راکی اور سوبھیندر رائے کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا اور بی ایس ایف چیف ڈی کے پاٹھک سے بھی اس واقعہ کے تعلق سے گفتگو کی ۔ پچھلے دس سالوں میں اودھم پور میں یہ پہلا دہشت گرد حملہ تھا ۔ دہشت گردوں نے حال ہی میں پنجاب کے گرداس پور میں وینا نگر پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا تھا ۔ چودھری نے کہا کہ آج صبح دہشت گردوں کی جانب سے سمرولی کے قریب شاہراہ پر بی ایس ایف کے قافلہ پر فائرنگ کی گئی ۔ بی ایس ایف فرنٹیئر کے آئی جی راکیش کمار نے کہا کہ دو بی ایس ایف جوان ہلاک اور دیگر11زخمی ہوگئے۔ دہشت گردوں نے قافلہ پر اس وقت گرینینڈ پھینکے اور اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جب وہ ناسو بلیٹ پہنچ چکا تھا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی ایس ایف جوانوں نے جوابی فائرنگ کی جس میں ایک دہشت گرد ہلاک ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ زخمی جوانوں کو دواخانہ لے جایا گیا اور پورے علاقہ کا محاصرہ کرکے اطراف و اکناف بڑے پیمانے پر تلاشی مہم شروع کی گئی ۔ واقعہ کے بعدع شاہراہ پر گاڑیوں کی نقل و حمل کو روک دیا گیا ۔ حملہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے کہا کہ جو لوگ ان حملوں کے پیچھے ہیں وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کے دہشت گردی کے منصوبے ہندوستان میں زیادہ دن تک چلنے والے نہیں ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اس طرح کی حرکتیں کررہے ہیں۔ انہوں نے دہلی میں کہا کہ حکومت اور سیکوریٹی فورسز اس طرح کے برے منصوبوں سے نمٹنے کے لئے ہر ممکن اقدام کررہی ہیں اور بلا شبہ ملک کا احترام، وقار اور عوام کی سلامتی حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ ایک دہشت گردکو ہلاک اور دوسرے کو زندہ گرفتار کرنے پر سیکوریٹی فورسس کو مبارکباد دیتے ہوئے کانگریس کے سینئر قائد غلام نبی آزاد نے کہا کہ دہشت گرد کو زندہ گرفتار کرنا بڑی کامیابی ہے ۔ اس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں ہم مستقبل کے حملوں کے بارے میں جان سکیں گے جن کا منصوبہ پاکستان نے بنایا ہے ۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ آزاد نے کہا کہ پاکستان مکمل طور پر بے نقاب ہوچکا ہے ۔ قبل ازیں اجمل قصاب کو گرفتار کیا گیا تھا اور کل ان کے اپنے عہدیدار نے بتایا کہ اسے کہاں تربیت دی گئی تھی ، کس طرح وہ دہشت گرد کشتیوں سے گئے اور کس طرح انہوں نے کشتیوں کو رنگ تبدیل کیا۔ میں اس عہدیدار کو بھی مبارکباد دینا چاہتا ہوں جس نے پاکستان کو پوری طرح بے نقاب کردیا ہے ۔ دہلی میں واقع ہیڈ کوارٹرس پر بی ایس ایف کے عہدیداروں نے کہا کہ کانسٹبل راکی نے جو حملے میں مارا گیا ، غیر معمولی بہادری کا مظاہرہ کیا اور قافلہ پر حملہ کرنے والے دہشت گرد کو گولی مار کر ہلاک کردیا ۔ اس کا تعلق ہریانہ سے ہے جب کہ بی ایس ایف کے دوسرا کانسٹبل مغربی بنگال کا متوطن تھا ۔ جب بی ایس ایف کے قافلہ پر حملہ کیا گیا، امر ناتھ یاتریوں کا قافلہ اس علاقے کو پہلے ہی عبور کرچکا تھا۔ واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈی سی اودھم پور چودھری نے کہا جس اسکول سے دہشت گرد کو گرفتار کیا گیا وہاں کوئی طالب علم موجود نہیں تھا ، کیوں کہ علاقہ میں ایمس کے قیام کے مطالبہ پر بند کی اپیل کی گئی تھی ۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے کہا کہ دہشت گرد حملوں میں یقینا پاکستان ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں (ہندوستانی قیادت) پڑوسیو ں کو سخت انتباہ دینا چاہئے کہ بس بہت ہوچکا، اب ہم اور برداشت نہیں کرسکتے ۔ ایک جانب ہم مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو دوسری جانب دہشت گرد سرگرمیاں جاری ہیں ۔ آخر کب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ کیاں ہمیں مرنا پڑے گا، کیوں کہ بات چیت کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ رہی ہے ۔ میں حکومت ہند سے کہنا چاہوں گا کہ انہیں اپنے پڑوسی کو فوری بتادینا چاہئے کہ بس اب بہت ہوچکا ہے ، ہم آپ سے امن چاہتے ہیں لیکن ہم دہشت گردی کو مزید برداشت نہیں کریں گے ۔ انہیں ہمسایہ حکومت سے اپیل کرنا چاہئے اور کہنا چاہئے کہ بصورت دیگر اس کے نتائج کا سامنا کرنے تیار رہین ۔ انہوں نے کہا کہ جب روس میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ہم منصب سے بات کی تھی ہمیں محسوس ہوا کہ ان کی بات چیت آگے بڑھ رہی ہے اور ہم نے سوچا کہ تمام مسائل سلجھا لئے جائیں گے ۔ این سی قائد اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ کشمیر کے حالات پہلے ہی ابتر تھے اب اس نئی دہشت گردی کا آغاز ہوگیا ہے ۔ عمر نے کہا کہ تعلیم یافتہ نوجوان دہشت گردی کی طر ف مائل ہورہے ہیں ۔ آج آپ نے جموں میں حملہ دیکھا اور وہ بھی ایک ایسے علاقہ میں جہاں سے ہم نے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کردیا تھا۔ اس حکومت کی نااہلی اور ناکامی کا یہ ایک اور ثبوت ہے ۔ دہشت گردی منتقل نہیں ہورہی ہے بلکہ ان علاقوں میں دوبارہ منظم ہورہی ہے جہاں سے اس کا صفایا کردیا گیا تھا۔
پاکستانی دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کے ایک گرفتار رکن نوید نے صحافیوں کو بتایا کہ دہشت گردی بھی ایک طرح کی تفریح ہے اور اسکا مزا کچھ اور ہے، نوید اجمل قصاب کے بعد زندہ گرفتار ہونے والا دوسرا پاکستانی دہشت گرد ہے ۔ آج صبح7:30بجے جموں، سری نگرہائی وے پر دو دہشت گردوں نے بارڈر سیکوریٹی فورس کے ایک قافلہ پر گھات لگا کر حملہ کیا جس میں دو پولیس جوان ہلاک ہوئے ۔ جوابی کارروائی کے دوران ایک دہشت گرد ہلاک ہوا جب کہ دوسرا چردی گاؤں کی جانب فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ بعد ازاں موضع کے عوام نے اسے دبوچ لیا ۔ گرفتاری کے بعد دہشت گرد نے پوچھ تاچھ پر اپنی شناخت نوید کی حیثیت سے بتاتے ہوئے کہا کہ اس کا تعلق پاکستان کے شہر فیصل آباد سے ہے اور وہ اپنے ایک اور ساتھی مومن خان کے ساتھ 12روز قبل جموں میں در انداز ہوا تھا ۔ دونوں12دنوں تک جنگلوں کے راستہ سفر کرتے رہے۔ اس نے مزید بتایا کہ اس کا منشا ہندوؤں کو قتل کرنا تھا ۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ پاکستانی دہشت گردوں کے ہاتھوں اکثر کشمیریوں کا خون بہایاجاتا ہے ۔ نیلی قمیص اور بھورے رنگ کے پینٹ میں ملبوس نوید پرسکون نظر آرہا تھا ۔ اسے دبوچنے میں کامیابی کے بعد گاؤں کے عوام نے اس کے ساتھ تصویریں کھنچوائیں اور فخر و ناز کا احساس کرتے رہے۔ نوید نے کئی بار اپنا بیان بدلا ۔ پہلے اس نے اپنی عمر 20سے کچھ زیادہ بتائی۔ بعد ازاں اس نے بتایا کہ اس کی عمر صرف16سال ہے۔ میرا ساتھی ہلاک ہوگیا تاہم میں بچ نکلنے میں کامیاب ہوگیا ۔ اگر میں بھی مارا جاتو تو بے شک یہ اللہ کی مرضی ہوگی ۔ پہلے اس نے اپنا نام قاسم اور پھر عثمان بتایا ۔ لشکر طیبہ ایک مخصوص حکمت عملی کے تحت کمسن نوجوانوں کو کشمیر میں در اندازکرتی رہتی ہے۔ روانہ کرتے وقت انہیں گرفتاری کی صورت میں اپنی عمر18سال یا اس سے کم بتانے کی ہدایت دی جاتی ہے تاکہ انہیں نابالغین کی عدالت میں پیش کیا جائے اور جیل کے بجائے اصلاح خانے میں رکھا جائے ۔ نوید نے یہ بھی بتایا کہ اس نے ایک ماہ قبل کشمیر مین در اندازی کی کوشش کی تھی تاہم ناکام رہا تھا اور واپس لوٹنے پر مجبور ہوا ۔ سرکاری ذرائع نے اس کی شناخت محمد نوید کی حیثیت سے قائم کی ۔ ذرائع نے بتایا کہ اس کا تعلق فیصل آباد میں غلام مصطفی آزاد علاقہ سے ہے۔ اس کی ایک بہن کے علاوہ دو بھائی ہیں۔ ایک بھائی کالج میں لکچرر اور دوسرا کپڑوں کا تاجر ہے۔ مشترکہ مرکز استفسار میں نوید نے بتایا کہ اس کا گائیڈ بروقت نہیں پہنچا جس کے سبب وہ مجبوراً واپس لوٹا۔ تازہ ترین اطلاع میں بتایا گیا کہ بی ایس ایف قافلہ پر حملہ ادھم پور کے قریب سمرولی گاؤں میں ہوا ۔
جموں سے آئی اے این ایس کی علیحدہ اطلاع کے بموجب جموں و کشمیر کے سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ نے احساس ظاہر کیا کہ بی ایس ایف ایک ہائی وے پر حملہ میں ملوث ایک پاکستانی دہشت گرد کو پکڑنے کا سہرا چروی موضع کے عوام کے سر ہے ۔ عمر عبداللہ نے آج اپنی توئٹر سائٹ پر کہا کہ ایک مسلح دہشت گرد کے ساتھ جدو جہد اور اس کو نہتہ کرنے میں غیر مسلح مقامی عوام نے زبردست بہادری اور شجاعت کا مظاہرہ کیا ہے اور انہیں انعام و اکرام سے نواز جانا چاہئے ۔ آج صبح7:30بجے جموں، سری نگر ہائی وے پر دو عسکریت پسندوں نے بارڈر سیکوریٹی فورس کے ایک قافلہ پر گھات لگا کر حملہ کردیا۔ اطلاع کے مطابق دونوں دہشت گردوں کا تعلق پاکستان سے ہے۔ اس حملہ میں دو فوجی ہلاک اور11 زخمی ہوگئے۔ یہ واقعہ جموں سے65کلو میٹر کے فاصلہ پر نرسلونلہ میں پیش آیا۔ جھڑپ میں ایک دہشت گرد ہلاک ہوا جب کہ دوسرا موضع چروی کی جانب بھاگ کھڑ اہوا ۔ پولیس نے اس تنہا دہشت گرد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا جو پناہ کی خاطر چروی گاؤں کے ایک مکان میں گھس پڑا۔ سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ نے افسوس کا اظہار کیا ۔ کہ پولیس نے جھوٹا دعویٰ کر کے مقامی شجاع باشندوں کے ساتھ نا انصافی کی اور کامیابی اپنے نام کرلی۔ عمر عبداللہ نے ایک اور جگہ پولیس کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اس کامیابی کا سہرا در حقیقت موضع کے تین نہتے مقامی افراد کے سر ہونا چاہئے جنہوں نے شجاعت کے مظاہرہ کی ایک مثال قائم کی ۔ میڈیا کے ساتھ بات چیت کے دوران گرفتار دہشت گرد نے اعتراف کیا کہ اس نے مکان کے اندر تین افراد کے ساتھ زبردست جدو جہد کی تاہم وہ غالب آگئے اور میرا ہتھیار چھین لینے میں کامیاب ہوگئے ۔ موضع کے ایک باشندہ نے بتایا کہ نہتہ ہونے کے بعد دہشت گرد نے ا ن لوگوں سے اسے نکل جانے کی راہ دینے اور معاف کردینے کی درخواست کی ۔

Kashmir terror attack: 2 BSF jawans killed

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں