پاکستان کو ممبئی حملے کی غلطی تسلیم کرنی چاہئے - سابق پاکستانی عہدیدار طارق کھوسہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-05

پاکستان کو ممبئی حملے کی غلطی تسلیم کرنی چاہئے - سابق پاکستانی عہدیدار طارق کھوسہ

اسلام آباد
پی ٹی آئی
پاکستان کی تحقیقاتی ایجنسی کے سابق سربراہ نے یہ سنسنی خیز انکشاف کیاہے کہ26/11کو ممبئی پر ہوئے حملوں کی منصوبہ بندی اور انجام دہی پاکستان کی ایماپر ہوئی ہے جس کے لئے لشکر طیبہ کے عسکریت پسند وں کو سندھ میں تربیت دی گئی تھی ۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو ممبئی حملوں کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی تھی ۔ روزنامہ ، ڈان کے لئے لکھے گئے ایک مضمون میں ایف آئی اے کے سابق سربراہ طارق کھوسا نے کہا کہ پاکستان نے اپنی سر زمین سے ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی کی اور اسے انجام دیا۔ اس کا تقاضہ ہے کہ سچائی کا سامنا کیا جائے اور غلطی کا اعترافکرلییا جائے۔ انہوںنے مطالبہ کیا کہ پاکستان کے سیکوریٹی اداروں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ اس بھیانک دہشت گردانہ حملہ کے سازشیوں اور سرغنوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔ یہ احساس ظاہر کرتے ہوئے کہ مقدمہ نے بہت زیادہ طوالت اختیار کی ہے۔ کھوسا نے کہا کہ وکلائے صفائی کی ٹال مٹول کی چالیں مقدمہ کی سماعت کرنے والے ججوں کی باربار تبدیلی اور استغاثہ کے قتل کے علاوہ بعض اہم گواہوں کی جانب سے اصل بیان سے انحراف اس کی وجوہات ہیں، جس سے مقدمہ کو شدید نقصان پہنچا ۔ بعض حقیقت پسندانہ اعترافات کرتے ہوئے جو اس مسئلہ پر پاکستان کے موقف کے تضاد کو ظاہر کرتے ہیں ۔ کھوسا نے اپنے اس مضمون میں ممبئی دہشت گردانہ حملہ کے مقدمہ کے حقائق پیش کئے ۔ کھوسا نے لکھا کہ پہلی بات تو یہ کہ اجمل قصاب پاکستانی شہری تھا ۔ جس کا جائے رہائش ابتدائی اسکول کی تعلیم اور ممنوعہ عسکری تنظیم میں اس کی شمولیت سب کچھ تفتیش کاروں کے پاس ثبوت کے ساتھ موجود ہے ۔ دوسری بات یہ ہے کہ لشکر طیبہ کے دہشت گردوں نے صوبہ سندھ کے تھٹا کے قریب حملہ آوروں کو تربیت دی اور سمندر کے راستہ حملہ کیا۔ تفتیش کاروں نے تربیتی کیمپ کی شناخت کی اور اس کا پتہ چلایا۔ کھوسا نے مزید انکشاف کیا کہ تربیتی کیمپ سے دھماکو مادہ کے ایسے خول برآمد کئے گئے جو ممبئی حملہ میں استعمال کئے گئے تھے۔ ان کی مطابقت بھی ثابت ہوگئی تیسری بات یہ کہ دہشت گردجس ماہی گیر کشتی میں ممبئی پہنچے تھے اسے اغوا کیا گیا تھا ، بعدمیں اسے پاکستان کے ساحل پر واپس لایا گیا اور رنگ و روغن کر کے اس کی شناخت چھپا دی گئی ۔ تفتیش کاروں نے اسے برآمد کیا اور ملزمین سے اس کے تعلق کا پتہ چلا ۔ چوتھے یہ کہ ممبئی کے ساحل کے قریب دہشت گردوں نے جس کشتی کے انجن کو چھوڑ دیا تھا اس کے بارے میں تفتیش کارو ں نے پتہ چلایا کہ وہ جاپان سے لاہور کو درآمد کیا گیاتھا پھر کراچی کے ساحل پر پہنچایا گیا جہاں س لشکر طیبہ کے ایک عسکریت پسند نے کشتی کے ساتھ اسے خریدا۔ کھوسا نے رقمی منتقلی کے بارے میں بھی لکھا جس کا تعلق گرفتارملزم سے ثابت ہوا ۔ کھوسا نے مضمون میں پانچواں ثبوتدیتے ہوئے کہا کہ کراچی کا آپریشن روم جہاں سے حملہ آوروں کو ہدایت دی گئی تھیں اس کی بھی شناخت کرلی گئی اور تفتیش کاروں نے اس کا پتہ چلایا۔ وائس اوور انٹر نیٹ پروٹوکول کے ذڑیعہ مواصلات کو بے نقاب کیا گیا۔ چھٹواں ثبوت یہ ہے کہ مبینہ کمانڈر اور اس کے نائبین کی شناخت کی گئی اور انہیں گرفتار کیا گیا ۔ ساتویں یہ کہ بیرون ملک فینانسرس کا ایک جوڑا گرفتار کیا گیا اور ان پر مقدمہ چلایا گیا ۔ کھوسا نے لکھا کہ پاکستانی عوام کو وزیر اعظم نواز شریف اوران کے ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی کے روس کے شہر اوفا میں گزشتہ ماہ ہوئی ملاقات کا خیر مقدم کرنا چاہئے۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے اچھے اور برے طالبان کے درمیان امتیاز ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ممبئی حملہ کی تحقیقات کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے مضمون میں لکھا کہ ہندوستانی پولیس عہدیداروں سے تحقیقاتی ستاویزات کے تبادلہ کے بعد مقدمہ کی سماعت کرنے والی عدالت نے مبینہ کمانڈ ر اور اس کے نائبین کی آواز کے نمونے حاصل کرنے کی اجازت دی تاکہ ریکارڈ شدہ آوازوں سے اس کا تقابل کیاجائے۔ عدالت نے تاہم کہا کہ اس کے لئے ملزمین کی آمادگی حاصل ہوجائے جو یقینا ملزمین نہیں دی ۔ اس کے بعد ایک درخواست ملزمین کی منظوری نہ ہونے کے دعویٰ کے ساتھ ہائی کورٹمیں پیش کی گئی جو اب بھی زیر التوا ہے۔

Former Pakistan top cop Tariq Khosa admits his country’s complicity in 26/11 Mumbai terror attacks

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں