یعقوب میمن کی پھانسی پر سیاسی قائدین میں لفظی جنگ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-31

یعقوب میمن کی پھانسی پر سیاسی قائدین میں لفظی جنگ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
یعقوب میمن کو پھانسی دئیے جانے کے بعد کانگریس لیڈر ڈگ وجئے سنگھ نے آج اس توقع کا اظہار کیا کہ حکومت اور عدلیہ نے جس قسم کی بے نظیر سر گرمی اور عہد کی پابندی کا مظاہرہ کیا ہے ، مجرموں کے مذہب کے قطع نظر دہشت گردی کے تمام معاملوں میں ایساہی کیااجئے گا۔ ڈگ وجئے سنگھ نے سلسلہ وار ٹوئٹر پیامات میں کہا کہ انہیں اس میں شبہ تھا۔ انہوں نے کہا یعقوب میمن کو پھانسی دے دی گئی ہے۔ حکومت اور عدلیہ نے دہشت گردی کے مجرم کو سزا دینے میں بے مثال سر گرمی اور پابندی عہد کا مظاہرہ کیا ہے ۔ مجھے امید ہے کہ حکومت اور عدلیہ دہشت گردوں کے مذہب کے قطع نظر تمام معاملات میں ایسا ہی کریں گے ۔ دہشت گردی کے دیگر مقدمات کی جس انداز میں سماعت ہورہی ہے اس پر مجھے شبہ ہے ۔ دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے ، حکومت اور عدلیہ کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیسا عجیب اتفاق ہے ۔ دو ہندوستانی مسلمانوں کی تدفین ایک ہی دن ہورہی ہے ۔ ڈاکٹر کلام جنہوں نے ہندوستان کے لئے اپنی کامیابیوں سے ہر ہندوستانی کا سر فخر سے اونچا کیا ہے اور یعقوب میمن جس نے دہشت گردی میں ملو ث افراد کا ساتھ دیتے ہوئے ساری برادری کو شرمسار کیا ہے۔انہوں نے ٹوئٹر پیام میں کہا کہ یہ تمام ہندوستانیوں کے لئے ایک سبق ہے کہ وہ مذہبی بنیاد پرستی سے دور رہیں جس کے نتیجہ میں تشدد اور دہشت گردی ہوتی ہے۔ آپ آزاد خیال سیکولر اور مارڈرن بنیں۔ کانگریس قائد نے کہا سب سے پہلے ہمیں ہندوستانی ہونا چاہئے ، نفرت او ر تشدد ترک کردیں۔ گاندھیائی بنیں ، محبت اخوت اور عدم تشدد کے نظریات اختیار اور ان پر عمل کریں ۔ انہوں نے اپنے ایک علیحدہ توئٹر پیام میں کہا کہ تیستا سیتلواد کو جن پر2002کے گجرات فسادات کے متاثرین کے فنڈس کا غبن کرنے کا الزام ہے، فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف جدو جہد کرنے پر نشانہ بنایاجارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیتلواد کو فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف جدو جہد کرنے پر مودی سرکار نشانہ بنارہی ہے ۔ تمام سیکولر ذہن کے افراد کو تیستا کی حمایت کرنی چاہئے جو ایک کاز کے لئے بلا تکان جدو جہد کررہی ہیں۔ آئی اے این ایس کے بموجب یعقوب کی پھانسی پر سیاسی لفظی جنگ چھڑ گئی ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ نے پہلا حملہ کیا۔ بعد میں ان کے پارٹی رفیق و سابق مرکزی وزیر ششی تھرور نے بھی کہا کہ میمن کی پھانسی پر انہیں صدمہ ہوا ہے ۔ تھرور نے ٹوئٹر پیام میں کہا مجھے اس اطلاع سے صدمہ پہنچا ہے کہ ہماری حکومت نے ایک انسان کو پھانسی پر چڑھا دیا ہے۔ ریاست کی زیر سرپرستی قتل نے ہم سب کو قاتل بنادیا ہے ۔ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ سزائے موت کبھی بھی جرائم کو روکنے میں معاون ہوئی ہے ۔ بلکہ اس کا الٹا اثر ہوتا ہے ۔ اس سے صرف انتقام پورا ہوتا ہے جو کسی حکومت کو زیب نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی مخصوص کیس کی خوبیوں یا خامیوں پر بات نہیں کررہا ہوں ۔
اس کا فیصلہ تو سپریم کورٹ کو ہی کرنا ہے ۔ مسئلہ تو سزائے موت ہے جسے ختم کیا جانا چاہئے۔ سی پی آئی کے رکن پارلیمنٹ ڈی راجہ نے کہا کہ ملک میں سزائے موت کا طریقہ ختم کردینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو پر زور انداز میں سزائے موت کی نفی کرنی چاہئے ۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ان (دھماکے سے متاثرہ خاندانوں) سے ہمدردی نہیں رکھتے لیکن کسی کی جان لینے سے ان تمام کو دوبارہ زندگی نہیں ملے گی ۔ حکمراں بی جے پی کے قائدین نے پھانسی کی مخالفت کرنے والے قائدین کو نشانہ تنقید بنایا۔ کانگریس نے بھی تھرور اور ڈگ وجئے سنگھ سے لاتعلقی ظاہر کی اور کہا کہ یہ ان کے ذاتی خیالات ہیں۔ کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ یہ کانگریس کے نہیں بلکہ متعلقہ قائدین کے بیانات ہیں۔ سابق معتمد داخلہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ آر کے سنگھ نے کہا کہ جو لوگ ایسے تبصرے کررہے ہیں وہ قومی مفاد کو مد نظر نہیں رکھتے ۔ اسے (یعقوب کو)پھانسی دینے یا نہ دینے کا فیصلہ حکومت کو نہیں بلکہ عدالت کو کرنا تھا اور اس کے باوجود صدر جمہوریہ کو اختیار تھا ۔ وزیر پارلیمانی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ انصاف کے تقاضوں کی تکمیل کی گئی ہے ۔ اس کی وجہ سے عدلیہ پر عوام کے بھروسہ میں اضافہ ہوا ہے ۔ اسے(یعقوب کو) اپنی بے گناہی ثابت کرنے20سال کا وقت ملا اور وہ گنہگار ثابت ہوا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں