یعقوب میمن کو ناگپور جیل میں پھانسی دے دی گئی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-31

یعقوب میمن کو ناگپور جیل میں پھانسی دے دی گئی

ناگپور، نئی دہلی
پی ٹی آئی
ممبئی1993ء کے سلسلہ وار بم دھماکوں کے22سال بعد اس کیس میں سزائے موت پانے والے واحد مجرم یعقوب میمن کو آج سزائے موت پر عملدارآمد روکنے اسک ے وکلاء کی لمحہ آخر کی کوششوں کے ناکام ہونے کے بعد اس کی53ویں سالگرہ کے موقع پر پھانسی دے دی گئی ۔ سپریم کورٹ نے آج صبح کی اولین ساعتوں میں یعقوب کی درخواست کی سماعت کے بعد اسے کارج کردیا۔ میمن کو جسے سپریم کورٹ نے اب تک کے بدترین دہشت گردانہ حملے جس میں257افراد ہلاک اور713زخمی ہوئے تھے ، کار روح رواں قراردیا تھا ، صبح7بجے سے کچھ دیر پہلے ناگپور سنٹرل جیل میں تختہ دار پر چڑھا دیا گیا ۔ سپریم کورٹ سے راحت حاصل کرنے اس کی لمحہ آکر کی کوششوں کے ناکام ہونے کے تقریبا دو گھنٹے بعد اسے تختہ دار پر چڑھا دیا گیا ۔ یعقوب میمن کی نعش اس کے رشتہ داروں کے حوالے کردی گئی جو رسمی کاررائیوں کی تکمیل کے بعد مہاراشٹرا کے ایک ہوٹل میں مقیم تھے ۔ یعقوب کی سزائے موت ان دنوں موضوع بحث بنی ہوئی تھی ۔ چند ممتاز شخصیتوں نے جن میں سابق سپریم کورٹ ججس بھی شامل تھے، اس کی جانب سے صدر جمہوریہ کو درخواست رحم پیش کی تھی، جس کے بعد سپریم کورٹ کی ایک بنچ نے اس کی درخواست کی غیر معمولی سماعت کی جس کا آغاز صبح3:20بجے ہوا۔ چہار شنبہ کی رات دیر گئے یعقوب میمن کے وکیلوں نے اسے تختہ دار سے بچانے کی آخری کوشش شروع کی۔ وہ ہنگامی سماعت کی درخواست کے ساتھ چیف جسٹس آف انڈیا ایچ ایل دتو کی رہائش گاہ پہنچے اور استدلال کیا کہ سزائے موت کے مجرم کو14دن کی مہلت دینا ضروری ہے تاکہ اسے درخواست رحم کے استرداد کو چیلنج کرنے کا موقع مل سکے ۔ سپریم کورٹ کے ایک سہ رکنی بنچ نے کل ٹاڈا عدالت کی جانب سے30اپریل کو یعقوب میمن کو جاری کئے گئے پروانہ موت کو برقرا رکھا تھا اور اس کی درخواست خارج کردی تھی جس کے بعد یہ قانونی اٹھا پٹک شروع ہوئی۔ بنچ نے یہ بھی کہا تھا کہ یعقوب میمن نے اسے خاطی ٹھہرائے جانے اور سزاسنائے جانے کے خلاف جو اصلاحی درخواست پیش کی تھی اسے مسترد کیاجانا بھی غلط نہیں تھا۔ سب سے پہلے گورنر مہاراشٹر اور پھر صدر جمہوریہ کی جانب سے درخواست رحم مسترد کیے جانے کے بعد یعقوب کے وکلاء نے یہ قدم اٹھایا تھا۔ آئی اے این کے بموجب میمن کو صبح6:35بجے پھانسی دی گئی ۔ جیل کے ڈاکٹروں کی ٹیم نے صبح7:01بجے اسے مردہ قرار دیا ۔ بعد ازاں ناگپور گورنمنٹ ہاسپٹل کی میڈیکل ٹیم نے جیل کے ہاسپٹل میں اس کی نعش کا پوسٹ مارٹم کیا ۔ ابتداء میں جیل حکام اس کی نعش کو رشتہ داروں کے حوالے کرنے تیار نہیں تھے اور انہوں نے جیل کے احاطہ میں ہی ایک علیحدہ مقام پر اس کی تدفین کا منصوبہ بنایا تھا ۔ پھانسی دئیے جانے کے بعد میمن کے بھائی سلیمان نے جیل حکام کو ایک درخواست پیش کی اور نعش حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ وہ تجہیز و تکفین کرسکیں۔ اس درخواست کو کئی سخت شرائط کے ساتھ منظور کیا گیا اور نعش دے دی گئی ۔ اسے ناگپور ایئر پورٹ لے جایا گیا اور بذریعہ فضائی ایمبولنس ممبئی روانہ کیا گیا جہاں ماہم کے قبرستان میں اس کی تدفین عمل میں آئی۔ یعقوب میمن کی آخری خواہش اپنی بیٹی زبیدہ سے ملاقات کرنے کی تھی جب کہ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی تمام امیدیں کھوچکے ہیں اور انہیں ا پنی بیٹی سے فون پر بات کرنے پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔ جیل کے عہدیداروں نے یعقوب کو ان کی بیٹی سے ممبئی میں بات کرائی ۔ قبل ازیں انہوں نے اپنے بڑے بھائی سلیمان سے ملاقات کی اور روپڑے ۔ جیل عہدیداروں نے بتایا کہ وہ اپنی بیٹی سے بات کرنے کے بعد بہت خوش اور مطمئن دکھائی دے رہے تھے۔ جب کہ سلیمان نے جیل کے عہدیداروں سے بات کی تب ان سے کہا گیا کہ یعقوب کو کھانے کے لئے آمادہ کریں کیوںکہ انہوں نے گزشتہ دو دن سے کچھ نہیں کھایا۔ سلیمان نے یعقوب سے امید کا دامن نہ چھوڑنے کے لئے کہا اور آخری لمحہ تک اپیکس کورٹ میں درخواست دینے کی اطلاع دی ۔ یعقوب کو چکن اور روٹی دی گئی تاہم انہوں نے نہیں کھایا۔ ان کی سالگرہ پر جیل کے عہدیداروں نے انہیں کیک بھی دیا تاہم یہ پتہ نہیں چلا کہ انہوں نے کیک کھایا یا نہیں ۔ جیل عہدیداروں نے انہیں قرآن کا نسخہ دیا تاکہ وہ رات 4بجے تلاوت کر کے نماز ادا کرسکیں ۔ صبح6:30بجے انہیں تختہ دار سے پہلے چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ آف ناگپور ایم ایم دیش پانڈے نے انہیں جرائم کی تفصیل سنائی اور7بجے انہیں پھانسی دی گئی۔

Yakub Memon, Convicted for 1993 Blasts in Mumbai, Hanged in Nagpur Jail

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں