یو این آئی
ممبئی کے گنجان مسلم آبادی والے علاقہ کلیئر روڈ، بائیکلہ پر واقع مشہور انگریزی اسکول سینٹ اگنسٹ ہائی اسکول میں روزہ دار طالبات کے ساتھ بد تمیزی اور نازیبا سلوک کرنے والے معاملہ میں آج یہاں والدین کے ایک گروپ نے زبردست احتجاج کیا اور اسکول انتطامیہ کے خلاف تحریر طور پر معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے خاطی اسکول عملہ کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔ اسی دوران مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اسمبلی وارث پٹھان نے بھی اس سلسلہ میں اسکول کی وائس پرنسپل سے گفتگو کی جنہوں نے اس ضمن میں معافی مانگی، لیکن والدین بضد ہیں کہ تحریری طور پر معافی مانگی جائے اور یہ یقین دہانی کرائی جائے کہ آئندہ اس قسم کی متعصبانہ حرکت عمل میں نہ آئے ۔ مہاراشٹر اقلیتی کمیشن نے بھی اس معاملہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اسکول انتظامیہ سے جواب طلب کیا ہے۔ اقلیتی کمیشن نے اسکول انتظامیہ کے نام ایک نوٹس جاری کیا ہے اور دریافت کیا ہے کہ آیا اسکول میں طالبات کے ساتھ ایسی بد تمیزی کیوں کی گئی اس کی کیا وجہ تھی اگر طالبات کسی وجہ سے اسکول سے غیر حاضر رہے تھے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ انہیں سزا کے طور پر روزہ کی حالت میں چلچلاتی دھوپ میں کھڑا رکھاجائے یا پھر ان کے ساتھ بد تمیزی اور بد کلامی کی جائے۔ قبل ازیں غیر سرکاری تنظیم سیوا کے زیر اہتمام منعقدہ اس احتجاجی دھرنے میں طلبہ کے والدین اور سر پرستوں کے علاوہ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے اسکول کی پرنسپل اور انتظامیہ کے اس رویہ پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔
Parents protest as 40 girls made to stand outside St Agnes' High School at Byculla for over 7 hours
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں